پرویز مشرف بھگوڑا اور ڈرا ہوا ہے، مشرف کو ماں کا قاتل سمجھتا ہوں،بے نظیر قتل کیس میں عدالتی فیصلہ کمزور ہے، نواز شریف دوبارہ سپریم کورٹ پر حملہ کرنیوالے ہیں، بلاول بھٹو کا انکشاف

2  فروری‬‮  2018

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے آل پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کو بھگوڑا قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پرویز مشرف بھاگ گیا اور ڈرا ہوا ہے ، مشرف کو اپنی ماں کا قاتل سمجھتا ہوں، بے نظیر قتل کیس میں عدالتی فیصلہ کمزور ہے ، دہشتگردوں کو چھوڑ دیا گیا، انصاف چاہتا ہوں، عدلیہ انصاف دے، تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ چل سکتے ہیں،

ذاتی طور پر از خود نوٹس اور توہین عدالت کا حامی نہیں ، ہاشمی کو سزا دے دی گئی ، اس آدمی کا کیا ہو گا جس نے ججوں کو گرفتار کیا اور اس کا کیا ہو گا جس نے سپریم کورٹ پر حملہ کیا، نواز شریف سپریم کورٹ پر دوبارہ حملے کی تیاری کر رہے ہیں، پنجاب میں دو بھائی ایک جلسے میں اکٹھے خطاب نہیں کر سکتے ، تخت لاہور میں لڑائی کا فائدہ سینیٹ الیکشن میں اٹھائیں گے جو ہمارا آئینی حق ہے ، پیپلز پارٹی ہمیشہ جھوٹی خبروں کا شکار رہی، ہمارے دور میں میمو گیٹ سے لے کر ججوں کو ڈی نوٹیفائی کرنے کی جھوٹی خبریں چلائی گئیں جس پر عدلیہ نے نوٹس بھی لیا، بلوچستان میں ہمارے ایم پے اے ہی نہیں تو کیسے ہارس ٹریڈنگ کر سکتے ہیں ، پولیس مقابلے کے بارے میں بہت تحفظات ہیں دنیا میں کوئی بھی نظام ان کاؤنٹر کو ٹھیک قرار نہیں دے سکتا ، فریال تالپور کو سینیٹ کی چیئرپرسن بنانے کی خبریں جھوٹی ہیں، نواز شریف کی جلسوں میں عدلیہ پر تنقید سے جوڈیشل ریفارمز کا مسئلہ حل نہیں ہو گا ہمیں ایک ساتھ بیٹھ کر جوڈیشل ریفارمز پر کام کرنا ہو گا، میں جمہوری پسند سیاستدان ہوں ، خان نفرت کی سیاست کرتے ہیں ۔ نجی ٹی وی کو دیئے گئے انٹرویو میں بلاول بھٹو نے ایک سوال پر کہا کہ ڈیووس میں بھارتی اور امریکی میڈیا کو دیئے گئے انٹرویوز میں مجھ سے دہشت گردی سے متعلق سوالات کئے جاتے رہے اور میری کوشش ہوتی ہے کہ دہشت گردی کے حوالے سے پاکستانی موقف کھل کر پیش کروں، انہوں نے کہا کہ جعلی خبریں چلانا آج کل بہت بڑا مسئلہ ہے ۔

بینظیر بھٹو اور شہید ذوالفقار علی بھٹو کے حوالے سے بھی بہت سی جعلی خبریں چلائی جاتی رہی ہیں ، پیپلز پارٹی ہمیشہ جعلی خبروں کا شکار رہی ہے۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ میرے والد آصف علی زرداری سے متعلق ٹانگ پر بم باندھنے کی جعلی خبر بھی چلائی گئی ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے دور میں تو میمو گیٹ سے لے کر ججوں کو ڈی نوٹیفائی کرنے کی جھوٹی خبریں بھی چلائی گئیں جس پر عدلیہ نے نوٹس بھی لیا۔ انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں 21 ویں صدی میں جعلی خبریں بہت بڑا مسئلہ ہیں۔

آصف علی زرداری پر ہارس ٹریڈنگ کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے بلاوب بھٹو زرداری نے کہا کہ بلوچستان میں ہمارے ایم پی اے ہی نہیں ہیں تو ہم کیسے ہارس ٹریڈنگ کرسکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے عوام پیپلز پارٹی کے ساتھ ہیں۔انہوں نے کہا کہ پہلے بھی ہمارے ایم پی اے نہیں تھے لیکن پھر بھی ہم نے بلوچستان سے اپنے سینیٹرز منتخب کرائے۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے رانا ثناء اللہ کو یہ بات سمجھ نہیں آرہی کہ تخت لاہور کیخلاف بلوچستان میں بہت غم وغصہ پایا جاتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے بلوچستان کو کوئی اہمیت نہیں دی ،

ان کے بہت مسائل ہیں ، نواز شریف نے بلوچستان کو صرف اشتہاری مہم کیلئے استعمال کیا۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب میں دو بھائی ایک جلسے میں اکٹھے خطاب نہیں کرتے۔ انہوں نے کہا کہ ہاؤس آف شریف میں لڑائی کا فائدہ ہم سینیٹ الیکشن میں اٹھائینگے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ہر صوبے سے سینیٹ الیکشن کیلئے نمائندے اکٹھے کرنے کی کوشش کریں گے۔ ایک اینکر پرسن کی جانب سے جھوٹی خبر کے حوالے سے چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ اس حوالے سے فیصلہ تو ریاستی اداروں کو کرنا ہے کہ اگر اینکر کی خبر غلط ہے تو اسے کیا سزا ملنی چاہیے لیکن ہمیں لوگوں کو تعلیم یافتہ بنانا ہو گا تاکہ انہیں پتہ ہو کہ خبر کیا ہے اور ذرائع کیا ہیں۔

آصف علی زرداری کی بہن فریال تالپور کو سینیٹ کا چیئرمین بنانے کے حوالے سے خبروں کو مسترد کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ فریال تالپور کے چیئرپرسن سینیٹ بننے کی خبر جعلی خبروں کی مثال ہے۔ انہوں نے کہا کہ فریال تالپور سینیٹ کے الیکشن میں حصہ نہیں لے رہی البتہ ہم فریال تالپور کو سندھ اسمبلی کا الیکشن لڑانے کا ضرور سوچ رہے ہیں تاہم فریال تالپور کے صوبائی یاقومی اسمبلی کے امیدوار بننے کا فیصلہ پارٹی کریگی۔ انہوں نے کہا کہ میمو گیٹ سے سے کر اور بہت سی جعلی خبریں ہمارے خلاف چلائی گئیں۔ بلوچستان میں وزیراعلیٰ کی تبدیلی کے حوالے سے سوال پر بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد سیاسی طریقہ کار ہوتا ہے۔

سندھ حکومت کی کارکردگی کے حوالے سے سوال پر بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی حکومت سندھ میں عوام کی بہتری کیلئے اقدامات اٹھا رہی ہے۔ ہر ڈسٹرکٹ میں ہسپتال بن رہے ہیں جن میں عوام کو مفت طبی سہولیات فراہم کی جاتی ہیں، انہوں نے کہا کہ یہ ہسپتال لاڑکانہ، حیدر آباد، سہون اور کراچی میں موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہسپتالوں میں دل کے امراض کا بھی جدید طریقوں سے علاج کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہسپتالوں میں کینسر کے مریضوں کا بھی جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے علاج کیا جاتا ہے اور یہ مفت علاج ہوتا ہے جو دنیا کی کسی حصے میں نہیں ہوتا۔

کراچی میں کچرا اٹھانے کے حوالے سے سوال پر بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ کراچی کی صورتحال پہلے سے بہت بہتر ہے۔ ہم نے ہر ڈسٹرکٹ میں کچرہ اٹھانے کیلئے کوڑا دان فراہم کئے ہیں اور ان کو اٹھانا ضلعی حکومت کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی سمیت سندھ میں صاف پانی فراہم کرنے کے منصوبے لگائے گئے ہیں ، بیروزگاری کے خاتمے کیلئے اقدامات اٹھائے جارہے ہیں اس سلسلے میں بینظیر انکم سپورٹ پروگرام پیپلز پارٹی کی حکومت نے متعارف کروایا تھا جو وفاق کی سطح پر بھی جاری ہے اس پروگرام کو عالمی سطح پر بھی سراہا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میں یونین کونسل کی سطح پر غریب خواتین کو امداد فراہم کی جارہی ہے۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ سینیٹر رضا ربانی کی سینیٹ الیکشن کیلئے درخواست آئی تو بورڈ اس پر غور کرے گا۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ عدلیہ نے اپنے فیصلوں کے ذریعے اور میڈیا نے خبروں کے ذریعے اپنی اہلیت کو منوانا ہے لیکن ہر ادارے میں کچھ برے لوگ ہوتے ہیں۔نہال ہاشمی کو سپریم کورٹ کی جانب سے توہین عدالت کیس میں سزا کے حوالے سے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ میں ذاتی طور پر سیاستدانوں کے حوالے سے توہین عدالت اور سو موٹو کے حق میں نہیں ہوں۔ اگر عدالت نے نہال ہاشمی کو توہین عدالت پر سزا دی ہے تو پھر قانون سب کیلئے برابر ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ اس آدمی کا کیا ہو گا جس نے ججز کو گرفتار کیا اور اس آدمی کا کیا ہو گا جس نے سپریم کورٹ پر حملہ کرنے کا حکم دیا۔پروگرام کے میزبان حامد میر کی جانب سے جب پوچھا گیا کہ آپ نواز شریف اور پرویز مشرف کو ایک برابر ٹھہرا رہے ہیں اس پر بلاول بھٹونے کہا کہ جی ہاں میں کہہ رہا ہوں کہ قانون سب کیلئے برابر ہونا چاہیے۔سینیٹ الیکشن کے حوالے سے بلاول بھٹو نے کہا کہ پنجاب میں دو بھائی ایک جلسے میں اکٹھے خطاب نہیں کر سکتے، تخت لاہور میں لڑائی کا فائدہ ہم سینیٹ الیکشن میں اٹھائیں گے جو ہمارا آئینی حق ہے۔

چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ ہم ہر صوبے سے سینیٹ الیکشن کے لیے نمائندے اکٹھے کرنے کی کوشش کریں گے۔رانا ثناء اللہ کی جانب سے آصف زرداری پر سینیٹرز کو خریدنے سے متعلق سوال پر بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ پہلے بھی ہمارے ایم پی اے نہیں تھے لیکن پھر بھی ہم نے بلوچستان سے اپنے سینیٹرز منتخب کروائے ٗبدقسمتی سے رانا ثناء اللہ کو یہ بات سمجھ نہیں آ رہی کہ تخت لاہور کے خلاف بلوچستان میں بہت زیادہ غم و غصہ پایا جاتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ جب بلوچستان میں ہمارے ایم پی اے ہی نہیں ہیں تو کیسے ہاؤس ٹریڈنگ کر سکتے ہیں۔

پیپلز پارٹی کو اسٹیبلشمنٹ کی پارٹی بننے کے حوالے سے بلاول کا کہنا تھا کہ یہ لوگ اپنی ناکامی کو چھپانے کے لیے اس طرح کے الزامات عائد کر رہے ہیں۔خیبر پختونخوا اسمبلی کے حوالے سے چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا اپنی حکمت عملی میڈیا کے سامنے نہیں رکھنا چاہتا لیکن وہاں بھی پیپلز پارٹی کی اچھی پرفارمنس رہے گی۔سندھ میں گورننس اور لاڑکانہ میں اربوں روپے کی کرپشن کے الزامات کے حوالے سے چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ جب ہمارے سیاسی مخالفین جی ٹی روڈ پر چیخ رہے تھے تو پیپلز پارٹی خاموشی سے کام کر رہی تھی۔

سڑکوں کے حوالے سے تو آپ خود بھی شہباز شریف کو جواب دے سکتے ہیں کہ ہم نے وہاں کتنا کام کیا ہے۔خیبر پختونخوا پولیس کو تنقید کا نشانہ بنانے اور سندھ میں راؤ انوار کو سپورٹ کرنے کے حوالے سے بلاول بھٹو نے کہا کہ پیپلز پارٹی کسی بھی فرد کی سپورٹ نہیں کرتی ٗ جب یہ قتل نہیں ہوا تھا تو اس وقت بھی میں نے کہا تھا کہ میں پولیس میں ریفارمز ضروری ہیں اور انکاؤنٹرز کے حوالے سے مقابلوں کے بارے میں میرے تحفظات ہیں، یہ معاملات زیادہ دیر تک نہیں چلیں گے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں کوئی بھی نظام انکاؤنٹر کی ٹھیک قرار نہیں دے سکتا۔

ایک سوال پر بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ عدلیہ میں ریفارمز چاہتے ہیں اس حوالے سے ہمارے اور نواز شریف کے موقف میں بہت فرق ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن کی حکومت کو پانچ سال مکمل ہونے کوہیں نواز شریف پہلے بھی اقتدار میں رہے ہیں عدلیہ میں اصلاحات میثاق جمہوریت کا حصہ تھا اس پر ہم بار بار بات کرتے رہے ہیں جس پر کوئی توجہ نہیں دی گئی ۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف نا اہلی کے بعد عدلیہ میں اصلاحات کی بات کر رہے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ ہمارا موقف ہے کہ جمہوریت کی مضبوطی کے ساتھ ساتھ عدلیہ کی مضبوطی بھی ضروری ہے ۔

انہوں نے کہا کہ بھٹو خاندان کو عدلیہ سے انصاف نہیں ملا آپ سوچیں عام آدمی کا کیا ہو گا ۔ انہوں نے نواز شریف کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ عدالت کیخلاف مہم چلانے سے عدلیہ میں اصلاحات نہیں لائی جا سکتیں ۔ ایک سوال پر بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ میں پرویز مشرف کو اپنی والدہ کا قاتل سمجھتا ہوں ۔ بے نظیر بھٹو کی شہادت کے بعد کرائم سین کو جلد دھویا گیا اور پرویز مشرف نے بے نظیر بھٹو کی سیکیورٹی ثبوتاژ کی۔ انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف پر حملہ ہوا تو کرائم سین نہیں دھویا گیا ۔ انہوں نے مشرف پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پرویز مشرف بھگوڑا ہے ملک سے بھاگ گیا وہ ڈرا ہوا ہے۔

پانچ سال میں اقتدار میں رہنے کے باوجود مشرف کو گرفتار نہ کرنے کے حوالے سے بلاول بھٹو نے کا کہ مشرف کو اس لئے نہیں گرفتار کیا ہم جمہوریت کو قائم کرنا چاہتے تھے ۔ ہم نے قانون کے اندر رہتے ہوئے مشرف کیخلاف سب کچھ کیا ۔ کوئی غیر جمہوری اقدام نہیں کیا ۔ انسداد دہشتگردی کے بے نظیر قتل کیس پر بلاول بھٹو نے کہا کہ یہ فیصلہ کمزور آیا ہے دہشتگردوں کو بے قصور قرار دیا گیا ہے میں انصاف چاہتا ہوں عدلیہ مجھے انصاف دے ۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی میں بہت سے سینئر لوگ ہیں اور ہم سب مل کر کر فیصلے کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے بہت سے انقلابی اقدامات کئے ہیں جن میں لینڈ ریفارمز، ہیومن رائٹس ، ویمن رائٹس پر بہت سارا کام ہوا ہے،

انہوں نے کہا کہ ، پچھلی حکومت میں بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سے لیکر لیبر ریفارمزتک ہمارے نظریہ کا نتیجہ ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم سوشل ڈیمو کریٹک پاکستان چاہتے ہیں، شہید ذوالفقار علی بھٹو اور بینظیر بھٹو بھی سوشل ڈیمو کریسی کے حامی تھے۔ انہوں نے کہا کہ سوشل ڈیمو کریسی ایک ماں کا کردار ادا کرتی ہے ۔ آپ کو تعلیم اور روزگار میں مدد کرتی ہے۔سوشل ڈیمو کریسی کے ذریعے امیروں اور غریبوں کے درمیان فرق کم ہوجاتا ہے۔ امیر لوگوں سے پیسہ اکٹھا کر کے غریبوں لوگوں تک پہنچایا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں نظریاتی سیاست جبکہ عمران خان نفرت کی سیاست کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج امریکہ سے لیکر بھارت تک نفرت کی سیاست ہو رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سیاستدان نفرت کی سیاست کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شارٹ ٹرم میں شائد عمران کو اس کا فائدہ ہوگا لیکن لانگ ٹرم ملک میں اس سے ملک اور نوجوانوں کو نقصان پہنچے گا ۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کے بعد ہم بہت مضبوط ہونگے، بلوچستان میں ہمارا گراف اوپر ہے ،جنوبی پنجاب سے بھی ہم سیٹیں جیتیں گے ۔ خیبرپختونخوا سے بھی ہم اچھی سیٹیں نکالیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی سب کیساتھ کام کرسکتی ہے ہم نے پانچ سال تک حکومت چلائی اور ہر قسم کی اپوزیشن جماعتوں کو ساتھ لے کر چلے ہیں۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ موجودہ ن لیگ کی حکومت کے وزیر داخلہ کالعدم تنظیموں کے رہنماؤں سے ملاقاتیں کرتے رہے نیشنل ایکشن پلان پر مکمل عملدرآمد نہیں ہو رہا تاہم سندھ حکومت نے نیشنل ایکشن پلان پر دوسروں صوبوں سے زیادہ عمل کیا۔ ہم سوشل ڈیموکریٹک پاکستان چاہتے ہیں سوشل ڈیموکریسی میں ریاست ماں کا کردار ادا کرتی ہے ۔



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…