کراچی/ڈیرہ اسماعیل خان (مانیٹرنگ ڈیسک) جعلی پولیس مقابلے میں قتل مارا گیا نقیب اللہ محسود اپنے قبائلی ڈانس ، پرکشش ڈریسنگ اور ہیئر اسٹائل کی وجہ سے حلقہ احباب میں ویر ، جانی اور بلبل وزیرستان کے نام سے پکارا جاتا تھا۔نقیب اللہ محسود کے دوستوں اور گھر والوں کو اب بھی یقین نہیں آتا کہ ان کا خوش باش دوست ایک مبینہ پولیس مقابلے میں ماردیا گیا اور یوں دوستوں کا بلبل وزیرستان ہمیشہ کے لیے خاموش ہوگیا۔گزشتہ روز نقیب اللہ محسود کی جنوبی وزیرستان میں تدفین کے بعد ہفتہ کو بھی نقیب کے گھر میں اس
کے دوستو ں کی آمد جاری رہی، جہاں دور دور سے آنے والے قبائلی عمائدین بھی نقیب کے ایصال ثواب کے لیے قاتحہ خوانی کرتے رہے۔ نقیب اللہ محسود کے والد محمد خان محسود کے مطابق ان کا بیٹا ایک خوش مزاج انسان تھاجو ہر کسی کو خوش دیکھنا چاہتا تھا،اس کے باوجود اس پر دہشت گردی کے الزامات لگا نا افسوس ناک ہے۔نقیب اللہ محسود کے ورثا اور دوستوں نے مطالبہ کیا ہے کہ نقیب اللہ کے قاتلوں کو فی ا لفور گرفتارکرکے سخت سزا دی جائے تاکہ کوئی اور بے گناہ اس طرح اپنے پیاروں سے نہ بچھڑسکے۔