اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) وزیر مملکت برائے خزانہ رانا محمد افضل نے جمعرات کو کہا ہے کہ چیلنجز کے باوجود حکومت اگلے چھ مہینے میں قرضوں کی ادائیگی اور بجٹ کے خسارے کو پورا کرنے کی پوزیشن میں ہے لیکن اس کے باوجود حکومت پاکستان اسٹیل ملز کو چلانے میں دلچسپی نہیں رکھتی۔وزارتِ خزانہ کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس کے بعد پارلیمنٹ ہاوس میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کے فیصلوں کے بعد درآمدات پر کنٹرول کیا گیا ہے،
مختلف وسائل پیدا کیے جا رہے ہیں ، اور گزشتہ چند مہینوں میں برآمدات میں اضافہ ہنوے کے بعد درآمدات اور بر آمدات میں فرق کم ہو ا ہے اور حکومت کی مالی پوزیشن بہتر ہو رہی ہے۔ . انہوں نے کہا کہ اگلے چھ مہینے کے اندر اندر قرض لینے والے اداروں کو قرضے کی رقم واپس ادا کرنے کے لئے حکومت کو سات سے آٹھ ارب ڈالرز کا انتظام کرنا پڑے گا۔ او ر اس امید کا اظہار کیا کہ حکومت اس کا کسی بھی مشکل کے بغیر بندو بست کر لے گی۔ خزانہ کے وزیر مملکت نے کہا کہ اگلے چھ مہینوں کے دوران پاکستان کوآئی ایم ایف کو اد کرنے کے لئے 3.1 بلین امریکی ڈالرز کی رقم درکار ہو گی، جس کا بندوبست ہو جائے گا۔ایک سوال کے جواب میں، انہوں نے کہا، حکومت کو پاکستان کی بین الاقوامی ایئر لائنز پی آئی اے کو پرائیویٹ کرنا پڑے گا، کیونکہ اس پر ہونے والے نقصانات کو برداشت کرنا حکومت کے لئے بہت مشکل ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ایئر لائن کے 25 فیصد حصص کو فروخت کرکے بھی اس کے انتظامی امور ممکنہ خریداکے حوالے کرسکتی ہے۔ پاکستان اسٹیل ملز کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے، وزیر خزانہ کے وزیر مملکت رانا محمد افضل نے کہا کہ حکومت اسٹی ملز کے معاملات کو نہیں چلا سکتی. انہوں نے کہا کہ کروڑوں روپے کی ادائیگی ہر سال کرنی پڑتی ہے. اور گزشتہ تین سالوں میں 40 کروڑ روپے، صرف پاکستان اسٹیل ملز کے ملازمین کی تنخواہوں کی مد میں ادا کیے۔
وزیر مملکت نے کہا کہ اگر اسٹیل مل کو آپریشنل کیا جائے گا تو زیادہ نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔ لہذا حکومت اسٹیل مل کو آپریشنل بنانے میں دلچسپی نہیں رکھتا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اسٹیل ملز وفاقی حکومت کی زمین پر واقع ہے لہذا، حکومت نے اس زمین پر صنعتی زون قائم کرنے کے لئے اس سائٹ سے کچھ پیسہ کمانے اور ملک میں صنعتوں کو فروغ دینے کے لئے س زمین کو استعمال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ پوزیشن میں، اسٹیل مل آپریشنل نہیں ہوسکتی۔کیونکہ اس کی پوری مشینری کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے اور اس کے بعد ہی یہ کام کر سکتی ہے، اس لئے حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ سٹیل مل کو آپریشنل نہیں بنایا جائے گا۔