پیر‬‮ ، 21 اپریل‬‮ 2025 

سپریم کورٹ نے نجی بنکوں کو ملازمین کی پنشن کے معاملات طے کرنے کے لیے دو ہفتوں کی مہلت دیدی

datetime 18  جنوری‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (آن لائن ) سپریم کورٹ نے نجی بنکوں کو ملازمین کی پنشن کے معاملات طے کرنے کے لیے دو ہفتوں کی مہلت دیتے ہوئے کیس کی سماعت پندرہ دنوں کے لیے ملتوی کردی ہے ،دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ گود سے لحد تک شہریوں کے حقوق کا تحفظ ریاست کی ذمہ داری ہے، نجی بنکوں نے پنشنرز کے لیے خود کوئی فیصلہ کرنا ہے تو کر لیں ، عدالت نے فیصلہ دیا تو پھر بینک کے

دیوالیہ کا عذر پیش نہ کرنا جمعرات کو سپریم کورٹ میں بنک ملازمین کی پنشن سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی ،سپریم کورٹ میں بینک ملازمین کی پنشن کیس کی سماعت کے دوران صدر الائیڈ بینک عدالت میں پیش ہوئے تو چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ عدالتی نوٹس پر گزشتہ روز پیش کیوں نہیں ہوئے، آپ کو دولاکھ جرمانہ کیا تھا، کیا آپ نے جرمانہ ادا کر دیاہے بنک کے صدر نے کہا کہ جرمانہ میری جیب میں ہے ادا کر دیتا ہوں،چیف جسٹس نے کہا کہ فاطمید فاونڈئشن کوجرمانہ چندے میں دے دیں، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ کی تنخواہ کتنی ہے،جواب دیا کہ میری تنخواہ ساڑھے بائیس لاکھ ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ گھر گاڑی اور مراعات اس سے الگ ہوں گی، پنشنرز کے لیے بھی کچھ کریں، پنشنرز کے لیے خود فیصلہ لینا ہے تو لیں، عدالت نے فیصلہ دیا تو پھر بینک کے دیوالیہ کا عذر پیش نہ کرنا چیف جسٹس نے کہا کہ نجی بینکوں کے وکلاء بتا دیں کہ بنک مالکان معاملے پر کیا فیصلہ کرنا چاہتے ہیں، ہمیں ابھی بتا دیں یاپندرہ دنوں بعد بتا دیں، بینک مالکان اپنا موقف دے دیں، اس کے باوجود کچھ قانونی نکات پر فیصلہ ضرور لکھیں گے، وکیل مخدوم علی خان نے کہا کہ پنشنرز کے مطالبات اور بینک مالکان کی پیشکش میں توازن ہونا چاہیے، یہ جوڈیشیل مدبری نہیں ہوگی اگر جہاز ہی ڈوب جائے ، چیف جسٹس نے کہا کہ ہم فیصلہ دے کر اطلاق کر دیں تو مالکان پر

مالی بوجھ پڑے گا، وکیل نے کہا کہ عدالت پنشن منجمند کرنے اور بڑھانے کے معاملے کو بھی دیکھے ، چیف جسٹس نے کہا پنشنرز کے لیے کسی نے کسر نہیں چھوڑی، قانون کا اطلاق کیسے ہوگا نہیں معلوم، تمام وکلا نے کیس بہترین انداز میں پیش کیا ، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ

وفاقی حکومت کے ذمے واجبات بنک خریدنے والوں کے ذمے تھے چیف جسٹس نے کہا کہ گود سے لحد تک شہریوں کے حقوق کا تحفظ ریاست کی ذمہ داری ہے، اگر مالکان نے پنشنرز سے معاملات طے کرنے ہیں تو پندرہ دن میں کر لیں، مقدمہ دو ہفتے بعد دوبارہ سنیں گے ۔

موضوعات:



کالم



ڈیتھ بیڈ


ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…

یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی

عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…

چانس

آپ مورگن فری مین کی کہانی بھی سنیے‘ یہ ہالی ووڈ…

جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ

میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…

نارمل معاشرے کا متلاشی پاکستان

’’اوئے پنڈی وال‘ کدھر جل سیں‘‘ میں نے گھبرا…