جمعرات‬‮ ، 19 جون‬‮ 2025 

سپریم کورٹ نے نجی بنکوں کو ملازمین کی پنشن کے معاملات طے کرنے کے لیے دو ہفتوں کی مہلت دیدی

datetime 18  جنوری‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (آن لائن ) سپریم کورٹ نے نجی بنکوں کو ملازمین کی پنشن کے معاملات طے کرنے کے لیے دو ہفتوں کی مہلت دیتے ہوئے کیس کی سماعت پندرہ دنوں کے لیے ملتوی کردی ہے ،دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ گود سے لحد تک شہریوں کے حقوق کا تحفظ ریاست کی ذمہ داری ہے، نجی بنکوں نے پنشنرز کے لیے خود کوئی فیصلہ کرنا ہے تو کر لیں ، عدالت نے فیصلہ دیا تو پھر بینک کے

دیوالیہ کا عذر پیش نہ کرنا جمعرات کو سپریم کورٹ میں بنک ملازمین کی پنشن سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی ،سپریم کورٹ میں بینک ملازمین کی پنشن کیس کی سماعت کے دوران صدر الائیڈ بینک عدالت میں پیش ہوئے تو چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ عدالتی نوٹس پر گزشتہ روز پیش کیوں نہیں ہوئے، آپ کو دولاکھ جرمانہ کیا تھا، کیا آپ نے جرمانہ ادا کر دیاہے بنک کے صدر نے کہا کہ جرمانہ میری جیب میں ہے ادا کر دیتا ہوں،چیف جسٹس نے کہا کہ فاطمید فاونڈئشن کوجرمانہ چندے میں دے دیں، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ کی تنخواہ کتنی ہے،جواب دیا کہ میری تنخواہ ساڑھے بائیس لاکھ ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ گھر گاڑی اور مراعات اس سے الگ ہوں گی، پنشنرز کے لیے بھی کچھ کریں، پنشنرز کے لیے خود فیصلہ لینا ہے تو لیں، عدالت نے فیصلہ دیا تو پھر بینک کے دیوالیہ کا عذر پیش نہ کرنا چیف جسٹس نے کہا کہ نجی بینکوں کے وکلاء بتا دیں کہ بنک مالکان معاملے پر کیا فیصلہ کرنا چاہتے ہیں، ہمیں ابھی بتا دیں یاپندرہ دنوں بعد بتا دیں، بینک مالکان اپنا موقف دے دیں، اس کے باوجود کچھ قانونی نکات پر فیصلہ ضرور لکھیں گے، وکیل مخدوم علی خان نے کہا کہ پنشنرز کے مطالبات اور بینک مالکان کی پیشکش میں توازن ہونا چاہیے، یہ جوڈیشیل مدبری نہیں ہوگی اگر جہاز ہی ڈوب جائے ، چیف جسٹس نے کہا کہ ہم فیصلہ دے کر اطلاق کر دیں تو مالکان پر

مالی بوجھ پڑے گا، وکیل نے کہا کہ عدالت پنشن منجمند کرنے اور بڑھانے کے معاملے کو بھی دیکھے ، چیف جسٹس نے کہا پنشنرز کے لیے کسی نے کسر نہیں چھوڑی، قانون کا اطلاق کیسے ہوگا نہیں معلوم، تمام وکلا نے کیس بہترین انداز میں پیش کیا ، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ

وفاقی حکومت کے ذمے واجبات بنک خریدنے والوں کے ذمے تھے چیف جسٹس نے کہا کہ گود سے لحد تک شہریوں کے حقوق کا تحفظ ریاست کی ذمہ داری ہے، اگر مالکان نے پنشنرز سے معاملات طے کرنے ہیں تو پندرہ دن میں کر لیں، مقدمہ دو ہفتے بعد دوبارہ سنیں گے ۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



کنفیوژن


وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…

حقیقتیں

پرورش ماں نے آٹھ بچے پال پوس کر جوان کئے لیکن…

نوے فیصد

’’تھینک یو گاڈ‘‘ سرگوشی آواز میں تبدیل ہو گئی…

گوٹ مِلک

’’تم مزید چارسو روپے ڈال کر پوری بکری خرید سکتے…

نیوٹن

’’میں جاننا چاہتا تھا‘ میں اصل میں کون ہوں‘…