منگل‬‮ ، 05 اگست‬‮ 2025 

سپریم کورٹ نے نجی بنکوں کو ملازمین کی پنشن کے معاملات طے کرنے کے لیے دو ہفتوں کی مہلت دیدی

datetime 18  جنوری‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (آن لائن ) سپریم کورٹ نے نجی بنکوں کو ملازمین کی پنشن کے معاملات طے کرنے کے لیے دو ہفتوں کی مہلت دیتے ہوئے کیس کی سماعت پندرہ دنوں کے لیے ملتوی کردی ہے ،دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ گود سے لحد تک شہریوں کے حقوق کا تحفظ ریاست کی ذمہ داری ہے، نجی بنکوں نے پنشنرز کے لیے خود کوئی فیصلہ کرنا ہے تو کر لیں ، عدالت نے فیصلہ دیا تو پھر بینک کے

دیوالیہ کا عذر پیش نہ کرنا جمعرات کو سپریم کورٹ میں بنک ملازمین کی پنشن سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی ،سپریم کورٹ میں بینک ملازمین کی پنشن کیس کی سماعت کے دوران صدر الائیڈ بینک عدالت میں پیش ہوئے تو چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ عدالتی نوٹس پر گزشتہ روز پیش کیوں نہیں ہوئے، آپ کو دولاکھ جرمانہ کیا تھا، کیا آپ نے جرمانہ ادا کر دیاہے بنک کے صدر نے کہا کہ جرمانہ میری جیب میں ہے ادا کر دیتا ہوں،چیف جسٹس نے کہا کہ فاطمید فاونڈئشن کوجرمانہ چندے میں دے دیں، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ کی تنخواہ کتنی ہے،جواب دیا کہ میری تنخواہ ساڑھے بائیس لاکھ ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ گھر گاڑی اور مراعات اس سے الگ ہوں گی، پنشنرز کے لیے بھی کچھ کریں، پنشنرز کے لیے خود فیصلہ لینا ہے تو لیں، عدالت نے فیصلہ دیا تو پھر بینک کے دیوالیہ کا عذر پیش نہ کرنا چیف جسٹس نے کہا کہ نجی بینکوں کے وکلاء بتا دیں کہ بنک مالکان معاملے پر کیا فیصلہ کرنا چاہتے ہیں، ہمیں ابھی بتا دیں یاپندرہ دنوں بعد بتا دیں، بینک مالکان اپنا موقف دے دیں، اس کے باوجود کچھ قانونی نکات پر فیصلہ ضرور لکھیں گے، وکیل مخدوم علی خان نے کہا کہ پنشنرز کے مطالبات اور بینک مالکان کی پیشکش میں توازن ہونا چاہیے، یہ جوڈیشیل مدبری نہیں ہوگی اگر جہاز ہی ڈوب جائے ، چیف جسٹس نے کہا کہ ہم فیصلہ دے کر اطلاق کر دیں تو مالکان پر

مالی بوجھ پڑے گا، وکیل نے کہا کہ عدالت پنشن منجمند کرنے اور بڑھانے کے معاملے کو بھی دیکھے ، چیف جسٹس نے کہا پنشنرز کے لیے کسی نے کسر نہیں چھوڑی، قانون کا اطلاق کیسے ہوگا نہیں معلوم، تمام وکلا نے کیس بہترین انداز میں پیش کیا ، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ

وفاقی حکومت کے ذمے واجبات بنک خریدنے والوں کے ذمے تھے چیف جسٹس نے کہا کہ گود سے لحد تک شہریوں کے حقوق کا تحفظ ریاست کی ذمہ داری ہے، اگر مالکان نے پنشنرز سے معاملات طے کرنے ہیں تو پندرہ دن میں کر لیں، مقدمہ دو ہفتے بعد دوبارہ سنیں گے ۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



مورج میں چھ دن


ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…