اسلام آباد (آن لائن/سی سی پی) وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف نے کہا کہ حکومت کی پالیسیوں سے اختلاف اور گالیاں دینا اپوزیشن کا حق ہے لیکن اداروں کو گالی دینا کسی کے حقوق میں شامل نہیں ۔ اداروں کا اپنا ایک تقدس ہے ۔ ایوا ن میں پوائنٹ آف آرڈر پر ان کا کہنا تھا کہ ان اداروں کے بغیر
سیاستدانوں کا کوئی وجود نہیں اس پارلیمنٹ پر اس سے پہلے بھی وہ حملے کر چکے۔ ایک ایسا شخص جو اس ایوان کا قائد بننے کی خواہش رکھتا ہے اس کی طرف سے اس اپوزیشن کو گالی دینا ناسمجھی کی مثال ہے۔ یہ ہی وجہ ہے کہ گزشتہ چار سالوں سے یہ لوگ سڑکوں پر کھجل خوار ہو رہے ہیں اپوزیشن کی سیاست اتنی گری بھی نہیں ہونی چاہئے جس کے کنٹینرز پر گالیاں دی گئیں ان کا پارلیمنٹ یا پاکستانی سیاست سے تو دور پاکستان سے کوئی تعلق نہیں ۔ وہ کینیڈین نیشنیلٹی ہولڈر ہے اور مہذہب کے نام پر چندہ اکٹھا کر کے ملک کو کمزور کرنے دورے ہوئے ہیں ۔ عمران خان کے اس عمل پر اپوزیشن کے ساتھ مل کر حکومت مل کر حکومت کو تحریک استحقاق پیش کرنا چاہئے اور ان لوگوں کو باقاعدہ پابند کریں کہ وہ کمیٹی کو جواب دیں۔اگر وہ نہیں آتے تو انہیں گرفتار کر کے لاکر پوچھا جائے کہ کیونکہ ان کی طرف سے ایک آئینی ادارے کو گالی دی گئی ۔یہ لوگ اس سے قبل جس بے شرمی سے استعفی دینے کے بعد ایوان میں آئے یہ دیواریں اس کی گواہ ہیں ۔ شاہ محمود قریشی نے سپیکر آفس میں کہا کہ اگر ارکان کی طرف سے دیئے گئے استعفوں پر کارروائی نہ کی جائے ۔آج انہیں جو بھی تھوڑی بہت عزت ہے اس پارلیمنٹ کی وجہ ہے ۔جن کے اپنے ضمیر ہیں ہی نہیں جن میں شرم و حیا و احترام کی چیز نہیں ہے وہ ایوان کی عزت جھنجھوڑ رہے ہیں۔
آئین کا سب مقتدرر ادارہ پارلیمنٹ ہے اگر ہم نے اس کی عزت نہیں کرنی تو کسی دوسرے سے اس کے احترام کی امید بھی نہیں رکھنی چاہئے وہ لوگ جو اس ادارے کو استعمال کر کے وزیر اعظم بننا چاہتے ہیں وہ اس ادارے کو گالی دے رہے ہیں میرا 28 سال کا پارلیمنٹری سفر اس ایوان کی وجہ سے ہے ۔
وزیر خارجہ خواجہ آصف نے عمران خان پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب ہم پارلیمنٹ کو گالی دیں گے تو کسی ادارے پر اس کا احترام لازم نہیں۔ گزشتہ روز عمران خان نے لاہور میں متحدہ اپوزیشن کے احتجاجی جلسے سے خطاب میں پارلیمنٹ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ وہ ایسی پارلیمنٹ پر لعنت بھیجتے ہیں جو ایک مجرم کو پارٹی سربراہ بنائے۔ قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہ
وئے خواجہ آصف نے عمران خان کے بیان پر انہیں شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور ساتھ ہی طاہرالقادری کو بھی آڑے ہاتھوں لیا۔ خواجہ آصف نے کہا کہ کنٹینر پر چڑھنے والے کا پاکستان سے کوئی تعلق نہیں ہے، وہ کینیڈین شہری ہے، انہوں نے مذہب کو کمائی کا ذریعہ بنایا ہوا ہے جب کہ ہماری عوام تہم پرستی کا شکار ہے، وہ مذہب کو تماشہ بنانے والوں کے پیچھے چل پڑتی ہے۔وزیر خارجہ کا کہنا تھا
کہ فیصلے جلسوں میں نہیں ایوان میں ہوتے ہیں، یہ کامیابی کا نہیں ناکامی کا راستہ ہے، آپ کبھی ان راستوں سے ایوان میں نہیں آسکتے۔ خواجہ آصف نے مزید کہا کہ الیکشن آنے والے ہیں میدان سجے گا، ہر ایک کو مہم چلانے کا حق ہے، گالی دینے کا حق کسی کو نہیں اور نہ اس کی اجازت دیں گے۔ انہوں نے تحریک انصاف کے اراکین قومی اسمبلی پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جتنی بے حیائی
کے ساتھ یہ لوگ واپس آئے ہیں اس ایوان نے اتنی بے شرمی کبھی نہیں دیکھی۔ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پوری ذمہ داری کے ساتھ کہتا ہوں کہ شاہ محمود قریشی نے اسپیکر سے کہا تھا کہ استعفوں پر کارروائی نہ کرنا، کیا یہی ان لوگوں کا حوصلہ ہے؟ اس وقت جو ان کی تھوڑی بہت عزت ہے وہ اسی پارلیمنٹ کی وجہ سے ہے، نہیں تو کیا آبرو ہے، چھ سات پارٹیاں بدلتے ہیں، ادھر سے نکل کر
ادھر چلے جاتے ہیں، ان کے اپنے ضمیر نہیں اور ایوان کے تقدس کو جھنجھوڑتے ہیں۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ آئین کا سب سے مقتدر ادارہ پارلیمنٹ ہے اگر ہم نے اس کی حرمت کی حفاظت نہیں کرنی تو کسی اور ادارے سے اس کی عزت کی توقع نہ کریں، جب اس ادارے سے طاقت حاصل کرنے والے اسے گالی دیں گے تو کسی اور ادارے پر یہ لازم نہیں کہ وہ اس کا احترام کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ
مجھے اس ایوان نے عزت دی، کوئی بھی شخص چاہے پارلیمنٹ پر لعنت بھیجے گا اور اسے گالی دے کر اپنی عزت میں اضافہ نہیں کررہا بلکہ اپنے گھٹیا پن اور بازاری ہونے کا اظہار کررہا ہے۔ خواجہ آصف نے عمران خان کے بیان پر مشترکہ مذمتی قراراد لانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ان لوگوں کو اسحاق کمیٹی میں بلانا چاہیے، اگر یہ نہیں آتے تو کمیٹی چیئرمین قانونی اختیارات
کے تحت بلائیں، اگر پھر نہ آتے تو گرفتار کرکے لائیں۔