اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)زینب قتل پر قصور شہر میں شدید احتجاج دیکھنے میں آیا، زینب کی تدفین کے بعد اچانک شہر بھر میں پر تشدد ہنگامے پھوٹ پڑے تھے جس کے دوران پولیس اور مشتعل مظاہرین کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں، ڈی سی آفس پر مشتعل مظاہرین نے دھاوا بول کر توڑ پھوڑ کی تو پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے فائرنگ کر دی جس کی زد میں آکر دو افراد
جان کی بازی ہار گئے۔ اس دوران پولیس نے ہنگامے اور احتجاج کرنے والے 30افراد کو بھی گرفتار کیا تھا جو تاحال گرفتار ہیں۔ گرفتار مظاہرین کی رہائی کیلئے زینب کے والد محمد امین انصاری نے سرکاری سطح پر مذاکرات کیلئے ایک مذاکراتی کمیٹی کا اعلان کیا ہے جس کے چیئرمین سینئر مسلم لیگی رہنما خادم حسین قصوری جبکہ دیگر ممبران میں ڈاکٹر انجم رشید، عمران انصاری، امیر الحسن ایڈووکیٹ شامل ہیں۔ زینب کے والد کی جانب سے مظاہرین کی رہائی کیلئے بنائی گئی کمیٹی کے چیئرمین خادم حسین قصوری نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ زینب اور اس کے اہل خانہ ظلم کا شکار ہوئے اور ان کو انصاف دلانے کیلئے میں اپنا بھرپور کردار ادا کروں تاہم پہلے دن سے ہی اس کوشش میں تھا کہ قصور شہر ہنگاموں سے بچ جائے اور توڑ پھوڑ اور جلائو گھیرائو نہ ہو اور اس سلسلے میں مذاکرات بھی کئے تاہم کچھ شرپسند عناصر نے ان کوششوں کو سبوتاژ کیا اور شہر میں ہنگامہ آرائی کروائی جس سے نہ صرف املاک کو نقصان پہنچا بلکہ دو قیمتی جانیں بھی گئیں جو کہ افسوسناک ہے۔ خادم حسین قصور کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت زینب کے قاتل کی گرفتاری کیلئے ہر ممکن کوشش کر رہی ہے اور ہم نے ہر صورت ملزم کو کیفر کردار تک پہنچانے کا عزم کر رکھا ہے۔