اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)عبدالقدوس بزنجو کو نیا قائد ایوان منتخب کر لیا گیا ہے، عبدالقدوس بزنجو نے پہلی مرتبہ 2002میں مشرف دور میں صوبائی اسمبلی کا الیکشن لڑا۔ 2013میں ق لیگ کے ٹکٹ سے صوبائی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے جبکہ 2013 میں ان کے مدمقابل نیشنل پارٹی کے میر ہدایت اللہ کو صرف95 ووٹ ملے تھے، اس علاقے میں رجسٹر ووٹوں کی کل تعداد 57 ہزار 666 ہے لیکن مسلح تنظیموں کی دھمکیوں کے باعث
آواران میں صرف 672 کاسٹ ہوئے تھے۔ اور پاکستان کی انتخابی تاریخ میں سب سے کم یعنی 544 ووٹ لے کر صوبائی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔ اس حلقے میں ڈالے گئے ووٹوں کا تناسب ایک اعشاریہ ایک 8 فی صد رہا۔ عبدالقدوس بزنجو 2013 سے 2015 تک صوبائی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر رہے جو بعد میں مستعفی ہو گئے۔ انہوں نے جامعہ بلوچستان سے ماسٹر میں انگلش کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ اپنے حلقہ سے پاکستان کی تاریخ کے سب سے کم ووٹ 544حاصل کئے۔ عبدالقدوس بزنجو 1974میں بلوچستان کے ضلع آروان کے ایک گاؤں شنڈی جھومیں پیدا ہوئے۔ حلف برداری کی تقریب گورنر ہاؤس میں ہو گی جہاں وہ اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گے جس کے بعد وہ صوبائی کابینہ تشکیل دیں گے۔اپوزیشن اتحاد کے حمایت یافتہ عبدالقدوس بزنجو کو 41 ووٹ ملے۔ 65 رکنی ایوان میں وزیراعلیٰ منتخب ہونے کے لیے 33 ووٹ درکار ہوتے ہیں۔واضح رہے کہ نو منتخب وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو کو پاکستان کی تاریخ میں کم ووٹ لے کر رکن قومی اسمبلی بننے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔ عبدالقدوس بزنجو کو نیا قائد ایوان منتخب کر لیا گیا ہے، عبدالقدوس بزنجو نے پہلی مرتبہ 2002میں مشرف دور میں صوبائی اسمبلی کا الیکشن لڑا۔ 2013میں ق لیگ کے ٹکٹ سے صوبائی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے جبکہ 2013 میں ان کے مدمقابل نیشنل پارٹی کے میر ہدایت اللہ کو صرف95 ووٹ ملے تھے،