اتوار‬‮ ، 13 جولائی‬‮ 2025 

کراچی میں تین سالہ بچی کیساتھ زیادتی کی کوشش، ملزم کیسے پکڑا گیا بچوں کے اغوااورزیادتی کے تدارک کیلئے جاوید چوہدری نے حکومت کو سائنسی بنیادوں پرجدید الرٹ سسٹم مفت بنا کر دینے کی پیش کش کر دی

datetime 12  جنوری‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)کراچی میں تین سالہ معصوم بچی کے ساتھ زیادتی کی کوشش، ملزم سکول کا چوکیدار نکلا، لوگوں نے تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد رینجرز کے حوالے کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق کراچی میں تین سالہ معصوم بچی کے ساتھ زیادتی کی کوشش کا دلخراش واقعہ سامنے آیا ہے جس میں ابراہیم حیدری میں موجود سکول کا چوکیدار ملوث نکلا۔ بچی نے زیادتی کی کوشش کے

بعد والدین سے واقعہ کا ذکر کیا، والدین ملزم کی شناخت کیلئے سکول پہنچے جہاں بچی نے سکول چوکیدار کو پہچان لیا جس کے بعد مشتعل افراد نے چوکیدار کو تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد رینجرز کے حوالے کر دیا ہے۔ واضح رہے کہ ملک کے معروف کالم نگار و تجزیہ کار جاوید چوہدری نے بھی آج کے اپنے کالم میں سکولوں میں بچوں کی حفاظت سے متعلق معیار اور سہولیات قائم کرنے کا مطالبہ کیا تھا ۔ جاوید چوہدری نے اپنے کالم میں لکھا ہے کہ میری حکومت سے یہ درخواست بھی ہے یہ تعلیمی اداروں بالخصوص پرائیویٹ سکولوں کو پابند کریں یہ کم از کم ایک ماہر نفسیات ضرور رکھیں‘یہ ماہر نفسیات بچوں کا باقاعدگی سے معائنہ کرتے رہیں‘ سکول اساتذہ کو بھی پابند کریں یہ بچوں کو اپنی حفاظت کے بارے میں گاہے بگاہے بتاتے رہا کریں‘ بھارت میں زینب جیسے ایشو پر کہانی ٹو کے نام سے بڑی شاندار فلم بنی تھی‘ پرائیویٹ سکول بچوں کو یہ فلم بھی دکھا سکتے ہیں‘ یہ بھی مدد گار ثابت ہوگی۔زینب ایک الرٹ تھی‘ ہم اگر اس الرٹ سے اپنا سسٹم امپروو کر لیتے ہیں تو زینب کی جان ملک کی ہزاروں بچیوں کو زندگی دے جائے گی اور ہم نے اگر اس الرٹ کو بھی اگنور کر دیا تو پھر ہم اسی طرح اپنی بچیوں کی لاشیں اٹھاتے رہیں گے اور اپنا غصہ تھانوں‘ ہسپتالوں اور گاڑیوں پر نکالتے رہیں گے۔اس کے علاوہ جاوید چوہدری جو کہ ایک آئی ٹی کمپنی بھی چلا رہے ہیں نے

ایک سائنسی بنیادوں پر بچوں کے اغوا کی روک تھام کیلئے حکومت کو مفت الرٹ سسٹم بناکر دینے کی بھی پیش کش کی ہے۔ جاوید چوہدری نے بچوں کے اغوا اور زیادتی کے تدارک کیلئے تجاویز دیتے ہوئے اپنے کالم میں لکھا ہے کہ زینب اور اغواءکار کی سی سی ٹی وی فوٹیج دیکھئے‘ فوٹیج میں ملزم پہچانا نہیں جا رہا‘ کیوں؟ کیونکہ کیمروں کی ”ریزولوشن“ کم تھی‘ وزیراعلیٰ پنجاب

کیمروں کا معیار طے کریں اور پھر پورے صوبے میں سرکاری اور پرائیویٹ کوئی شخص اس ”ریزولوشن“ سے کم کیمرے نہ لگا سکے اور جو لگائے اسے بھاری جرمانہ کیا جائے‘ میری وفاقی حکومت سے بھی درخواست ہے یہ فوری طور پر امبر الرٹ کی طرز پر زینب الرٹ بنائے اوریہ میڈیا‘ سوشل میڈیا اور موبائل فونز کمپنیوں کو پابند بنائے یہ آدھ گھنٹے کے اندر اندر یہ الرٹ نشر‘ شائع اور

براڈ کاسٹ کریں گی‘۔حکومت اگر یہ الرٹ سسٹم نہیں بنا سکتی تو میں حکومت کو یہ سسٹم مفت فراہم کر سکتا ہوں‘ میری ایک چھوٹی سی آئی ٹی کمپنی ہے‘ یہ کمپنی یورپ اور امریکا کی مختلف کمپنیوں کو ایپس‘ ویب پیجز اور ویب سائیٹس بنا کر دیتی ہے‘ ہم حکومت کو یہ الرٹ سسٹم مفت بنا دیں گے‘ حکومت یہ الرٹ سسٹم ڈی پی اوز کو دے دے ‘ یہ لوگ یہ سسٹم اپنے سرکاری موبائل فونز

میں لگائیں اور یہ لوکل میڈیا‘ نیشنل میڈیا‘ سوشل میڈیا اور موبائل فون کمپنیوں کو اس کے ساتھ لنک کردیں‘ مجھے یقین ہے مستقبل میں زینب جیسی بچیاں درندگی سے محفوظ ہو جائیں گی‘

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



کاش کوئی بتا دے


مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…