اسلام آباد /لاہور ( این این آئی) قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہاہے کہ نیب کے کام میں تبدیلی پوری قوم دیکھ رہی ہے ، کوئی انکوائری اور انویسٹی گیشن قانون کے دائرے سے باہر نہیں ہونی چاہیے ، ملک اس قت تقریباً 84ارب ڈالر سے زائد کا مقروض ہے دوسری طرف موبائل فون کمپنیاں مبینہ طور پر تقریباً 400ارب روپے کا ٹیکس ایف بی آر کو نہیں دیتیں ۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز نیب ہیڈ کوارٹرز میں ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا ۔ اجلاس میں انہوںنے نیب ہیڈ کوارٹرز اور نیب کے تمام علاقائی بیوروز کی کارکردگی ، خصوصاً ان احکامات کی عملدرآمد رپورٹ کا جائزہ لیا جو انہوںنے اپنے منصب کی ذمہ داریاں سنبھالنے کے بعد دیئے تھے ۔ اجلاس میں پراسیکیوشن ، آپریشن ،آگاہی اور تدارک ڈویژن نے اپنی کارکردگی پر روشنی ڈالی ۔ چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے نیب سے متعلق تقریباً 173فیصلے ہیں انکو اور نیب کے قانون کو پڑھیں اور کوئی بھی انکوائری اور انویسٹی گیشن قانون کے دائرے سے باہر نہیں ہونی چاہیے ۔ انہوںنے کہا کہ ملک اس قت تقریباً 84ارب ڈالر سے زائد کا مقروض ہے جبکہ دوسری طرف موبائل فون کمپنیاں مبینہ طور پر تقریباً 400ارب روپے کا ٹیکس ایف بی آر کو نہیں دیتیں ، نیب میں اب صرف اور صرف قانون کے مطابق کام ، کام اور کام ہو گا ۔ انہوں نے گزشتہ 3ماہ کی رپورٹ پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نیب کے کام میں تبدیلی کو پوری قوم دیکھ رہی ہے ، ہم نے پوری قوم کے ساتھ ملکر ملک سے بد عنوانی کا خاتمہ کرنا ہے اور اس سلسلہ میں نیب افسران کی کوئی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی ۔