لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) جماعۃالدعوۃ کے سربراہ پروفیسر حافظ محمد سعید نے وزیردفاع خرم دستگیر کی جانب سے جماعۃالدعوۃ کیخلاف متنازعہ بیان بازی کیخلاف قانونی نوٹس بھجوادیا۔اے کے ڈوگر ایڈووکیٹ کی وساطت سے بھجوائے گئے نوٹس میں کہا گیا ہے کہ خرم دستگیر14دن کے اندر اپنے اس بیان کہ جماعۃالدعوۃ کیخلاف کاروائی ردالفساد آپریشن کا حصہ ہے اور یہ اس لئے کر رہے ہیں تاکہ آئندہ کوئی دہشت گرد سکول میں بچوں کو گولیاں نہ مار سکیں‘
پرتحریری معافی مانگیں وگرنہ 100ملین پاکستانی روپے ہرجانہ کی ادائیگی کیلئے تیار رہیں۔وزیر دفاع خرم دستگیر نے جس طرح کی الزام تراشی کی ہے اس سے جماعۃالدعوۃ اور اس کی قیادت کی شہرت کو نقصان پہنچا ہے۔ یہ بہت بڑا جرم ہے اور اس پر انہیں دو سال کی سزاہو سکتی ہے۔حافظ محمد سعید کے وکیل اے کے ڈوگر نے پریس کانفرنس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ جماعۃالدعوۃ کا کردار پوری دنیا کے سامنے ہے۔اس کے رضاکار زلزلہ، سیلاب اور دیگر قدرتی آفات کے علاوہ تھرپارکر سندھ اور بلوچستان سمیت پورے ملک میں رفاہی و فلاحی سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔وزیر دفاع کا حالیہ بیان پڑھ کر دل خون کے آنسو روتا ہے۔ جماعۃالدعوۃ کیخلاف کاروائی کو ردالفساد کا حصہ قراردینا بے بنیاد اور سراسر جھوٹ ہے۔ملک کا قانون کہتا ہے کہ جب کسی کی نیک نامی پر حملہ کیا جائے تو اس کا حق ہے کہ وہ عدالت جائے اور ہرجانہ کا دعویٰ کرے۔اے کے ڈوگر ایڈووکیٹ نے کہاکہ میں جماعۃالدعوۃ کے وکیل ہونے کی حیثیت سے 2002قانون کے تحت وزیر دفاع کو 14 روزہ نوٹس ارسال کر رہا ہوں جس میں آپ اپنے بے بنیاد بیان کی وضاحت کریں گے۔اس سے جماعۃالدعوۃ کی شہرت کو جو نقصان پہنچا ہے اس مد میں میرے موکل نے 100 ملین پاکستانی روپے کے ہرجانہ کا دعویٰ کیا ہے۔انہوں نے کہاکہ حافظ محمد سعید باکردار اور باعزت صلاحیتوں کی حامل شخصیت ہیں۔عدلیہ کی رو سے ایک وکیل ہونے کی حیثیت سے میرا فریضہ ہے کہ آپ تک آئین کے آرٹیکل 14 کے تحت بنیادی حقوق کی شق پہنچاؤں جس کے تحت آئین ہر شہری کے وقار اور اس کی عزت کا ضامن ہے۔