منگل‬‮ ، 01 اکتوبر‬‮ 2024 

سپریم کورٹ نے پی سی او کے تحت حلف اٹھانے کے والے ججز کی 2009 کے عہدے سے ہٹانے کے حکم کے خلاف نظرثانی درخواست پر فیصلہ سنادیا

datetime 5  جنوری‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

سلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) سپریم کورٹ نے پی سی او کے تحت حلف اٹھانے کے والے ججز کی 2009 کے عہدے سے ہٹانے کے حکم کے خلاف نظرثانی درخواست مسترد کردی۔چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 7 ججز پر مشتمل لارجر بینچ نے پی سی او ججز کی نظرثانی اپیلوں اور آئینی درخواست کی سماعت کی۔پرویز مشرف کی ایمرجنسی کے بعد پی سی او کے تحت حلف اٹھانے والے ججز شبر رضا اور حسنات احمد خان

نے عدالت میں چیف جسٹس سے درخواست کی کہ ججوں کو نکالنے والے 31 جولائی 2009 کے فیصلے پر نظرثانی کی جائے۔حسنات احمد خان نے چیف جسٹس ثاقب نثار کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ فیصلے میں پرویز مشرف کے خلاف کچھ بھی نہیں لکھا گیا اور وجہ یہ بیان کی گئی کہ ان کو نوٹس جاری کیا گیا اور نہ ہی سنا گیا، تو ہمارے خلاف فیصلہ دیتے ہوئے کیوں ایسا نہیں کیا گیا، ہمیں نوٹس جاری کیا گیا اور نہ سنا گیا جبکہ اب ہمیں پنشن بھی نہیں دی جا رہی۔چیف جسٹس نے کہا کہ اپنے مقدمے کا پس منظر بتا دیں۔پی سی او ججز اور ان کے وکیل علی سبطین فضلی نے بتایا کہ 9 مارچ 2007 کو پرویز مشرف نے افتخار محمد چوہدری کو چیف جسٹس کے عہدے سے ہٹایا، 3 نومبر 2007 کو ڈکٹیٹر نے ایمرجنسی نافذ کردی اور اسی دوران افتخار چوہدری کی سربراہی میں سات رکنی بینچ نے ایمرجنسی کے نفاذ کے خلاف حکم جاری کیا۔حکم میں کہا گیا کہ جج حلف نہ اٹھائیں، بعد ازاں بحالی کے بعد افتخار محمد چوہدری کی عدالت نے 31 جولائی 2009 کو ایک فیصلہ دیا اور پی سی او کے تحت حلف اٹھانے والے ججوں کو فارغ کر دیا اور ان کے خلاف توہین عدالت کیس کا بھی کہا۔11 ستمبر 2011 کو سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے سوال اٹھایا کہ کیا ججوں پر توہین عدالت لگ سکتی ہے؟ مگر اسی بینچ میں شامل جسٹس جواد ایس خواجہ نے لکھا کہ قانون میں فرد کا لفظ استعمال ہوا ہے اور اعلیٰ عدلیہ کے جج بھی افراد ہیں

اس لیے توہین عدالت لگ سکتی ہے اور یہ افراد تو ہٹائے جانے کے بعد جج رہے ہی نہیں۔جسٹس جواد ایس خواجہ نے تو اس وقت کے سپریم کورٹ کے جج زاہد حسین کے خلاف بھی اسی فیصلے میں لکھ دیا تھا۔جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ کیا یہ ممکن ہے کہ ہم وہ توہین عدالت کا نوٹس واپس لے لیں تو معاملہ ختم ہو جائے گا؟پی سی او ججز کے وکیل نے کہا کہ وہ آپ کی مہربانی ہے مگر یہاں ہم آئینی درخواست دائر کرکے آئے ہیں کہ ہمارے خلاف جاری کیا گیا فیصلہ خلاف قانون تھا اور قانون کی نظر میں ایسا فیصلہ دیا ہی نہیں جا سکتا جبکہ ہم نے اپیل کی تھی مگر رجسٹرار سپریم کورٹ نے اعتراضات لگائے اور پھر اسے سنا نہیں گیا۔پی سی او ججز نے مزید کچھ کہنے کی کوشش کی تو چیف جسٹس نے کہا کہ ایسی کوئی بات نہ کہیں جس سے عدالت کی تکریم پر حرف آئے۔عدالت نے شبر رضا اور حسنات احمد کی آئینی درخواست خارج کردی جبکہ پنشن و مراعات کے لیے ہائیکورٹس کے دس سابق ججوں کی نظرثانی درخواستیں واپس لینے کی وجہ سے نمٹا دیں۔

موضوعات:



کالم



ہرقیمت پر


اگرتلہ بھارت کی پہاڑی ریاست تری پورہ کا دارالحکومت…

خوشحالی کے چھ اصول

وارن بفٹ دنیا کے نامور سرمایہ کار ہیں‘ یہ امریکا…

واسے پور

آپ اگر دو فلمیں دیکھ لیں تو آپ کوپاکستان کے موجودہ…

امیدوں کے جال میں پھنسا عمران خان

ایک پریشان حال شخص کسی بزرگ کے پاس گیا اور اپنی…

حرام خوری کی سزا

تائیوان کی کمپنی گولڈ اپالو نے 1995ء میں پیجر کے…

مولانا یونیورسٹی آف پالیٹکس اینڈ مینجمنٹ

مولانا فضل الرحمن کے پاس اس وقت قومی اسمبلی میں…

ایس آئی ایف سی کے لیےہنی سنگھ کا میسج

ہنی سنگھ انڈیا کے مشہور پنجابی سنگر اور ریپر…

راشد نواز جیسی خلائی مخلوق

آپ اعجاز صاحب کی مثال لیں‘ یہ پیشے کے لحاظ سے…

اگر لی کوآن یو کر سکتا ہے تو!(آخری حصہ)

لی کو آن یو اہل ترین اور بہترین لوگ سلیکٹ کرتا…

اگر لی کوآن یو کر سکتا ہے تو!

میرے پاس چند دن قبل سنگا پور سے ایک بزنس مین آئے‘…

سٹارٹ اِٹ نائو

ہماری کلاس میں 19 طالب علم تھے‘ ہم دنیا کے مختلف…