اسلام آباد (نیوز ڈیسک ) امریکی ڈالر سے جان چھڑانے کا فیصلہ،پاکستان نے بڑے اقدامات کی منظوری دیدی،اب ڈالر کی جگہ کون سی کرنسی استعمال کی جاسکے گی،زبردست اعلان،سٹیٹ بینک کی جانب سے مالی اور کرنسی مارکیٹوں کے پالیسی ساز ادارے کی حیثیت سے چینی یوان کرنسی میں درآمدات، برآمدات اور مالی لین دین کو یقینی بنانے کے لیے جامع پالیسی اقدامات کرلئے گئے ہیں، سرکاری اور نجی دونوں شعبوں کے ادارے
(پاکستانی اور چینی، دونوں) تجارتی اور سرمایہ کاری کی سرگرمیوں کے لیے چینی یوآن کو منتخب کرنے کے لیے آزاد ہیں۔سٹیٹ بینک کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ زرمبادلہ کے موجودہ ضوابط کے تحت چینی کرنسی یوا?ن پاکستان میں بیرونی کرنسی لین دین کو denominate منظور شدہ کرنسی ہے، مرکزی بینک پہلے ہی مطلوبہ ضوابطی فریم ورک نافذ کر چکا ہے جس کے تحت تجارت و سرمایہ کاری لین دین میں چینی یوآن کے استعمال میں سہولت دی گئی ہے جیسے ایل سیز کھولنا اور چینی یوآن میں فنانسنگ کی سہولتوں سے استفادہ کرنا، پاکستان میں ضوابط کے لحاظ سے چینی یوآن کو دیگر بین الاقوامی کرنسیوں کے مساوی حیثیت حاصل ہے۔جیسے امریکی ڈالر، یورو اور جاپانی ین وغیرہ۔حالیہ تبدیلیوں خاص طور پر سی پیک کے تحت چین کے ساتھ تجارت اور سرمایہ کاری کے بڑھتے ہوئے حجم کے پیش نظر اسٹیٹ بینک کا اندازہ ہے کہ چین کے ساتھ یوآن میں تجارت میں نمایاں اضافہ ہوگا۔واضح رہے کہ پیپلز بینک آف چائنا (پی بی او سی) سے کرنسی سواپ سمجھوتے (سی ایس اے) پر دستخط کے بعد اسٹیٹ بینک نے چین کے ساتھ دوطرفہ تجارت و سرمایہ کاری میں چینی یوآن کو فروغ دینے کیلیے متعدد اقدامات کیے تھے۔ سٹیٹ بینک کی جانب سے مالی اور کرنسی مارکیٹوں کے پالیسی ساز ادارے کی حیثیت سے چینی یوان کرنسی میں درآمدات، برآمدات اور مالی لین دین کو یقینی بنانے کے لیے جامع پالیسی اقدامات کرلئے گئے ہیں،