آزاد عدلیہ آزاد

20  دسمبر‬‮  2017

جب پاکستان میں ادارے آزاد،مضبوط،خودمختار اور غیرجانبدار ہونے کی نوید سُنائی دینے لگے ۔حالیہ سنائے گئے بڑے فیصلوں کی بدولت عدلیہ ملک کے مضبوط ترین ادارے کی حیثیت سے اُبھر رہی ہو تو ایسے پس منظر میں کوئی ادارہ اچانک اپنے اختیارات سے تجاوزکرے تو غیر معمولی تنقید تو ہوگی۔سپریم کورٹ میں30,000 ہزار سے زائد کیسوں کے فیصلے التوا کا شکار نہ ہوتے اور چیف جسٹس عوامی مسائل سُننے کیلئے سڑکوں پر ہوتے تو شاید

اِسے قابل قدر اقدام قرار دے کر ہر سطح پر سراہا جا رہا ہوتا مگر اپنے فرائض منصبی سے بری الذمہ ہو کر چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار کا لاہور میو ہسپتال کا اچانک دورہ اور ہسپتال میں موجود سہولیات کا تنقیدی جائزہ ہی عوام میں بحث و مباحثہ کے متن کا سبب بنا ہے۔ردعمل کے طور پر عدلیہ کی بالادستی کے محافظ عزت مآب چیف جسٹس صاحب کا عوام کے کئی سوالات کی زد میں آنا شاید ایک فطری عمل ہوسکتا تھا مگرسوشل میڈیا پر عوام پھر بھی عدلیہ کے احترام کا علم بلندتو کئے ہوئے ہے مگر عوام کے رحجان سے اِن سوالات کا تاثر دیکھائی دے رہا ہے کہ کیا عدلیہ دوسرے اداروں کے کاموں میں مداخلت کر سکتی ہے؟اور کاروائیوں کا حصہ بن سکتی ہے؟ انتظامیہ کو ہدایات جاری کر سکتی ہے ؟کیا اس اقدام کی کوئی آئینی حیثیت ہےَ؟کیا ایسے اقدام سے جمہوریت کو فروغ ملے گا؟کیا ایسی مثالیں سنہرے الفاظ میں تاریخ کا حصہ بنیں گی؟ایک نہیں کئی سوالات۔۔۔۔۔دعا ہے کہ جمہوری نظام میں عدلیہ، مقننہ اور پارلیمنٹ اپنی اپنی حدود میں کام کرتی رہیں تا کہ پاکستان کادنیا میں کھویے ہوئے تشخص کی بحالی کا عمل جاری رہ سکے۔‎

(تحریر:آصف علی رانجھا)

موضوعات:



کالم



میزبان اور مہمان


یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…