اسلام آباد(نیوزڈیسک)سینٹ میں فوج کے پچاس سے زائد کاروبار کی تفصیلات پیش کردی گئیں جن میں فرٹیلائزر، چینی کی پیداوار، بینکنگ ،سیمنٹ اور رئیل اسٹیٹ سمیت مختلف کاروبارشامل ہیں ،سینٹ میں یہ اقدام جنرل قمر جاوید باجوہ کے سینیٹرز سے قومی سلامتی کے موضوع پرخطاب سے صرف ایک روز قبل اُٹھایاگیا، سینٹ میں فوج کو کاروباری سرگرمیوں سے روکنے اور اسے دفاعی معاملوں تک محدود کرنے کے حوالے سے تحریک پیش کی گئی ہے ،
تحریک پر بحث کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر محسن عزیز اور پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے اجلاس کے دوران کہا کہ فوج سے کاروباری اور کمرشل سرگرمیوں کے منصوبے واپس لے کر انہیں نجی شعبوں کو دیا جانا چاہیے تاکہ نجی شعبوں کو زیادہ سے زیادہ کاروبار کرنے کے مواقع مل سکیں۔انہوں نے سینیٹ میں فوج کے 50 سے زائد کاروبار کی تفصیلات پیش کیں، جن میں سیمنٹ، فرٹیلائزر، چینی کی پیداوار، بینکنگ، اور رئیل اسٹیٹ سمیت دیگر کے سامنے آنے پر تحریک میں کہا گیا کہ کانٹریکٹ کو بغیر بولی پر اور فوجی اداروں کو دیئے جانے والے قرض پر کیے جانے والے سوالات کا جواب دستیاب ہی نہیں ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ٹول پر جمع کی جانے والی لاکھوں روپے کی رقم فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن کو بغیر بولی کے دے دی جاتی ہے جبکہ فوجی حکمراں جنرل (ر) پرویز مشرف کے دور میں کراچی میں بننے والے پل کے افتتاح سے قبل ہی گر جانے کے معاملے سے نیشنل لوجسٹکس سیل بغیر کسی کارروائی کا سامنا کیے باہر آجاتا ہے۔