اسلام آباد ( آئی این پی) جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ فاٹا اصلاحات کا مخالف نہیں ہوں، وزیر اعظم فاٹا کے سپریم جرگے کی رضامندی حاصل کریں،جہاں آئینی سقم ہیں وہاں آئینی ماہرین کی رائے لی جائے ، آئین پاکستان کی پیروی میں فاٹا کے مسئلے کو حل کیا جائے،فوج سے مزید بات چیت کرنے کی اب ضرورت نہیں ہے لیکن حکومت کے ساتھ اس بارے میں مزید ملاقاتیں ہوں گی۔ وہ منگل کو
وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کے چیمبر میں وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ گزشتہ رات بھی وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی ،وزیر سرحدی امور عبدالقادر بلوچ اور ناصر جنجوعہ بھی میری رہائش گاہ پر آئے تھے اور ان سے فاٹا کے معاملے پر تفصیلی گفتگو ہوئی ، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ پارلیمنٹ آئے تو انہوں نے ملاقات کا پیغام دیا۔ ملاقات میں ڈی جی ایس آئی ، ڈی جی ایم او اور سینٹ میں ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مولانا عبدالغفور حیدری بھی موجود تھے۔ دو طرفہ ملاقات میں ہم نے یہاں بھی فاٹا کے متعلق تفصیل سے اپنا موقف بیان کیا، فاٹا عوام کے جرگے جو کہ اب سپریم جرگہ میں منتقل ہو چکا ہے کے بارے میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سے کہا کہ وہ ان سے ملاقات کر لیں اور ان کی رضامندی حاصل کرلیں، تا کہ کوئی آئینی سقم نہ رہے، آئینی سقم دور کرنے کیلئے آئینی ماہرین کی خدمات حاصل کی جائیں اور معاملے کو پاکستانی آئین کے مطابق حل کیا جائے۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پارلیمنٹ یہ چاہتی ہے کہ فاٹا کے حوالے سے کوئی قانون سازی کی جائے اور عوام بھی چاہتے ہیں تو یہ ہماری ذات کا مسئلہ نہیں بلکہ قومی معاملہ ہے،جس کا جو بھی موقف ہے اس کی دیانتداری پر شک نہیں کیا جانا چاہیے، چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ہم نے تفصیلی موقف بیان کیا ہے ان کا بھی موقف سنا اور اپنا موقف بھی وضاحت سے بیان کیا ہے،فوج سے مزید بات چیت کرنے کی اب ضرورت نہیں ہے لیکن حکومت کے ساتھ اس بارے میں مزید ملاقاتیں ہوں گی، حکومت سے فاٹا بل پر مشاورت جاری رہے گی، آئین سے ماوراء فیصلے مشکلات پیدا کرتے ہیں