اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) چیئرمین نیب جسٹس(ر) جاوید اقبال نے کہا ہے کہ خود احتسابی کے عمل سے نہ نیب اور نہ کسی انسداد بدعنوانی کے محکمے کی ضرورت ہو گی، نیب کو ایک عوام دوست ادارے میں ڈھالنے کیلئے کوشاں ہیں، خود احتسابی کرنے والا اللہ اور اپنے ضمیر کے سامنے جوابدہ ہوتا ہے،
میڈیا میں تنقید تعمیری بھی ہونی چاہیے اور متبادل راہ بھی بتائی جائے، کرپشن کا مقابلہ گڈ گورننس کے ساتھ کیا جا سکتا ہے۔جمعہ کو ایوان صدر میں انسداد بدعنوانی کے حوالے سے سیمینار کا انعقاد ہواجس سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس(ر) جاوید اقبال نے کہا کہ کرپشن ایک ناسور ہے جس سے نظم و نسق بری طرح متاثر ہوتا ہے، خود احتساب کے نظام سے ہی کرپشن کا خاتمہ ممکن ہے، خود احتساب کے عمل سے نہ نیب اور کسی انسداد بدعنوانی کے محکمے کی ضرورت ہو گی، خود احتساب کرنے والا اللہ اور اپنے ضمیر کے سامنے جوابدہ ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کرپشن سے متاثر ہو رہا ہے،صوابدیدی اختیارات بھی کرپشن کی ایک بڑی وجہ ہے، نیب کو ایک عوام دوست ادارے میں ڈھالنے کیلئے کوشاں ہیں، نیب کا ادارہ عوام کے تعاون سے بدعنوانی کے خاتمے میں مصروف ہے، میڈیا میں تنقید تعمیری ہونی چاہیے اور متبادل راہ بھی بتائی جائے۔ انہوں نے کہا کہ نیب نے 288ارب روپے وصول کئے جو قومی خزانے میں جمع کرائے گئے، نیب میں تمام انکوائریوں پر کام ہورہا ہے، نیب میں کرپٹ شخص کیلئے کوئی رعایت نہیں چاہے جتنا ہی بااثر ہو۔ انہوں نے کہا کہ کرپشن کا مقابلہ گڈگورننس کے ساتھ کیا جاسکتا ہے، قانون کی حکمرانی بنیادی نکتہ ہے، کوئی بھی کیس تاخیر کا شکار نہیں ہو گا۔