اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)تحریک لبیک یا رسول اللہ کے سرپرست اعلیٰ پیر افضل قادری نے ایک قومی اخبار کو دئیے گئے اپنے ایک انٹرویو میں اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ گستاخان رسول ؐ کو بری کرنے والے ہائیکورٹ کے
جج کو پاکستان کے ایک شہری غازی احمد شیر نیازی نے ان کے فتویٰ کے بعد قتل کیا تھا،روزنامہ امت کو دئیے گئے انٹرویو میںان کا کہنا تھا کہ میں نے نظام مصطفیٰ کے نفاذ اور ناموس رسالتؐ کے تحفظ کیلئے پارلیمنٹ سمیت اعلیٰ عدالتوں حتیٰ کہ جی ایچ کیو کے سامنے بھی مظاہرے اور احتجاج کرنے سے گریز نہیں کیا۔ شان رسالتؐ میں گستاخی کرنے والے رحمت مسیح اور سلامت مسیح کے مقدمے کے دوران ہم نے کئی روز ہائی کورٹ لاہور کے سامنے احتجاجی دھرنا دیا۔ ہزاروں کی تعداد میں عشاق نبی کے دھرنے کے باجود ہائیکورٹ کے جج نے انہیں بری کر دیا اور حکومت نے انہیں جرمنی بھجوا دیا تو اس موقع پر میں نے علی الاعلان کہا کہ جس جج نے گستاخان رسول کو بری کیا وہ شرعی طور پر واجب القتل ہے، کیونکہ سرور دوجہانؐ کی عزت پر رتی برابر بھی کمپرومائز نہیں کیا جا سکتا چنانچہ اسی تناظر میں غازی احمد شیر نیازی نے مذکورہ جج کو جہنم واصل کر کے زندگی کے پندرہ سال کال کوٹھڑی کی نذر کر دئیے۔