اسلام آباد (آن لائن ) وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے مذہبی جماعت کے دھرنے سے پیدا ہونیوالی صورتحال کے پیش نظر مستعفی ہونے کے بدلے حکومت کی طرف سے انہیں من پسند ملک میں سفیر تعینات اور انکے بیٹے کو ممبر قومی یا صوبائی اسمبلی بنائے جانے کی آفرز کو رد کر دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق اسلام آباد میں گزشتہ 19روز سے تحریک لبیک یارسول اللہ کے دھرنے کے بعد تمام تر حکومتی اقدامات بند گلی میں داخل ہو چکے ہیں
اور دھرنا قائدین کے وزیر قانون کے استعفیٰ کے مطالبے سے پیچھے نہ ہٹنے کے دو ٹوک موقف کے بعد حکومت کیلئے مزید مشکلات بڑھ گئیں ہیں ،ذرائع کا کہنا ہے کہ اب حکومت اس بات پر راضی ہوگئی ہے کہ وزیر قانون کے استعفے کی صورت میں قربانی دیدی جائے لیکن وزیر قانون زاہد حامد نے مستعفی ہونے کے بدلے تمام تر حکومتی آفرز کو یہ کہتے ہوئے رد کر دیا ہے کہ ’’خدارا مجھے دوسرا سلیمان تا ثیر مت بنائیں او ر ختم نبوت کے حلف نامے میں ترمیم کے حوالے سے تمام ذمہ داروں کو سامنے لے کر آئیں۔وفاقی وزیر قانون کی جانب سے تمام تر حکومتی آفرز کو مسترد کر نے کے ساتھ سابق وزیراعظم نواز شریف پر صاف الفاظ میں واضح کر دیا گیا ہے کہ اگر ان پر دباؤ ڈالا گیا تو وہ سب کچھ بتا دیں گے کہ ترمیم کے معاملے پر کس کس کا حکم تھااور این اے 120کے ضمنی الیکشن میں جیت کیلئے کیا کھیل کھیلا گیا تھا۔