کل افریقہ کے ملک زمبابوے میں فوج نے اقتدار پر قبضہ کر لیا‘ ترانوے سال کے بزرگ صدر رابرٹ موگابے کو حراست میں لے لیا گیا‘ تمام سرکاری سرگرمیاں معطل کر دی گئیں‘ رابرٹ موگابے 37 سال سے ملک کے صدر ہیں‘ فوجی قبضے کی وجہ ملک میں سیاسی انتشار تھا‘ آئین کے مطابق صدر کے بعد نائب صدر کرسی صدارت کا حق دار ہوتا ہے‘ صدر موگابے نائب صدر ایمرسن منگا گوا کو ہٹا کر اپنی بیگم گریس موگابے کو نائب صدر بنانا چاہتے تھے‘
یہ خواہش سیاسی کشمکش بنی اور یہ کشمکش بڑھتی رہی یہاں تک کہ صدر نے چھ نومبرکو نائب صدر کو عہدے سے ہٹا دیا‘ ملک سیاسی عدم استحکام کا شکار ہو گیا‘ فوج سامنے آئی اور اس نے کل چودہ نومبر کو حکومت کا تختہ الٹ دیا۔ہم اگر پاکستان اور زمبابوے کے حالات کا تقابل کریں تو ہمیں دونوں میں بے شمار کامن چیزیں ملیں گی مثلاً صدر موگابے نے اپنی بیگم کو اپنا سیاسی وارث بنانے کی کوشش کی اور پورا ملک بند گلی میں چلا گیا‘ میاں نواز شریف نے بھی اپنی سیاسی وراثت مریم نواز کے حوالے کرنے کی کوشش کی اور یہ بھی پھنستے چلے گئے‘ صدر موگابے کو بھی اپنے اداروں پر اعتماد نہیں تھا اور میاں نواز شریف بھی ملکی اداروں کو اپنا دشمن سمجھتے آ رہے ہیں‘ صدر موگابے کی اپنی جماعت ان کے خلاف ہو گئی‘ میاں نواز شریف کے ساتھی بھی ان کی طرز سیاست سے مطمئن نہیں ہیں اور صدر موگابے 37 سال سے اقتدار میں ہیں اور میاں نواز شریف بھی 35 برسوں سے اقتدار کی گلیوں میں دکھائی دے رہے ہیں چنانچہ خطرہ ہے یہ صورتحال اگر اسی طرح جاری رہی تو خدانخواستہ پاکستان میں بھی زمبابوے جیسے حالات پیدا نہ ہو جائیں اور میاں نواز شریف بھی جاتی عمرہ میں ہاؤس اریسٹ نہ ہو جائیں‘ اللہ ہمیں ان حالات سے بچائے۔ مقدمہ جوں جوں آگے بڑھ رہا ہے میاں نواز شریف کے لہجے میں تلخی بڑھتی چلی جا رہی ہے ،
میاں نواز شریف کا تلخ اور سخت ہوتا لہجہ کیا کہہ رہا ہے جبکہ آج احتساب عدالت نے پہلی بار میاں نواز شریف کو سات دن اور مریم نواز کو عدالت سے ایک ماہ کا استثنیٰ دے دیالیکن میاں نواز شریف اس رعایت کے باوجود عدالتی عمل سے شاقی ہیں‘ کیوں؟ یہ کیوں کہہ رہے ہیں کہ سزا دلوائی جا رہی ہے،میاں نواز شریف کو سزا کون دلانے کی کوشش کر رہا ہے اور میاں نواز شریف کے دونوں صاحبزادے اشتہاری ہو چکے ہیں‘ شریف فیملی کو ان کے اشتہاری ہونے کا کیا نقصان‘ کیا فائدہ ہوگا‘ اس پروگرام میں ہم یہ بھی ڈسکس کریں گے‘ ہمارے ساتھ رہیے گا۔