اسلام آباد(این این آئی)احتساب عدالت نے اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت کے دوران عدم پیشی پر وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جبکہ اسحاق ڈار کے ضامن احمد علی قدوسی کو شوکاز نوٹس جاری کردیا۔ منگل کو احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے بنانے سے متعلق نیب ریفرنس کی سماعت کی، اس موقع پر ان کے
ضامن احمد علی قدوسی عدالت میں پیش ہوئے۔سماعت کے دوران معزز جج محمد بشیر نے اسحاق ڈار کے ضامن سے استفسار کیا کہ ملزم کب پیش ہوں گے؟ جس پر ضامن کا کہنا تھا کہ اسحاق ڈار کی مکمل صحت یابی میں 3 سے 6 ہفتے لگیں گے۔احتساب عدالت کے جج نے سوال کیا کہ 6 نومبر کو بھجوائی گئی میڈیکل رپورٹ میں 3 سے 6 ہفتے کا ذکر ہے تو کیا 3 ہفتے گزر نہیں چکے۔اس موقع پر نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ کیس کے تفتیشی افسر لاہور میں ہیں اور کچھ دیر بعد عدالت میں پیش ہوں گے۔ تفتیشی افسر کی عدم حاضری کے باعث سماعت میں کچھ دیر کا وقفہ کردیا گیا۔سماعت کے دوبارہ آغاز پر نیب کی اسحاق ڈار کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری سے متعلق عملدرآمد رپورٹ کی تفصیلات عدالت میں پیش کی گئیں۔ذرائع کے مطابق رپورٹ میں کہا گیا کہ اسحاق ڈار جان بوجھ کر خود کو عدالتی ٹرائل سے چھپارہے ہیں۔رپورٹ کے مطابق نیب کی تفتیشی ٹیم نے اسحاق ڈار کے گھر کا دورہ کیا ٗجہاں اکبر علی نامی سیکیورٹی انچارج موجود تھے۔رپورٹ کے مطابق سیکیورٹی انچارج نے اسحاق ڈار کے سیکرٹری سید منصور سے رابطہ کرایاجنہوں نے بتایا کہ اسحاق ڈار لندن جاچکے ہیں۔سماعت کے بعد احتساب عدالت نے اسحاق ڈار کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے اور ان کے ضامن کو شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت 21 نومبر تک
کے لیے ملتوی کردی۔خیال رہے کہ گزشتہ سماعت پر عدالت نے نیب کی ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کی استدعا مسترد کرتے ہوئے قرار دیا تھا کہ اگر ملزم اسحاق ڈار پیش نہ ہوئے تو ان کے ضمانتی مچلکے ضبط کیے جاسکتے ہیں ٗاسحاق ڈار ان دنوں بیرون ملک ہیں اور عدالت کے روبرو پیش نہیں ہوئے۔اس سے قبل 30 اکتوبر کو احتساب عدالت نے عدم پیشی پر وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے قابل ضمانت
وارنٹ گرفتاری بھی جاری کیے تھے۔خیال رہے کہ سپریم کورٹ کے 28 جولائی کے پاناما کیس فیصلے کی روشنی میں نیب نے وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے بنانے کا ریفرنس دائر کیا ۔