اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) قومی اسمبلی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی(پی اے سی) کوبتایا گیاہے کہ ملک میں بجلی کے صارفین کی کل تعداد 2 کروڑ 55 لاکھ ہے، گھریلو بجلی صارفین کی تعداد 2 کروڑ 19 لاکھ ہے ٗصارفین کی شکایات کے ازالے کا موثر نظام تین ماہ میں فعال ہوجائیگا۔کمیٹی کااجلاس گزشتہ روز چئیرمین سیدخورشیداحمدشاہ کی زیرصدارت پارلیمینٹ ہاوس میں منعقدہوا جس میں کمیٹی کے اراکین راجہ محمد جاوید اخلاص، شیخ رشید احمد ، میاں عبدالمنان،
صاحبزادہ محمد نذیر سلطان، شیخ روحیل اصغر، شفقت محمود، ڈاکٹر عارف علوی، رانا افضل حسین ، چوہدری نذیراحمد، سعید احمد خان، سردار محمد جعفر لغاری، سردارعاشق حسین گوپانگ، عذرا فضل پیچوہو، سید غلام مصطفیٰ شاہ، سید کاظم علی شاہ، ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی، سید نوید قمر، عبدالرشید گوڈیل،محمود خان اچکزئی، شاہدہ اختر علی، تنویر خان، اعظم خان سواتی اور سینیٹر ہدایت اللہ کے علاوہ سیکرٹری توانائی یوسف نسیم کھوکھر،وزارت توانائی (پاورڈویژن) کے افسران اوربجلی ترسیلی وتقسیم کارکمپنیوں کے عہدیداران نے شرکت کی۔ اجلاس میں وزارت توانائی(پاورڈویژن) کے مختلف آڈٹ اعتراضات کاجائزہ لیاگیا۔اجلاس کے دوران پاکستان الیکٹرک پاورکمپنی(پیپکو) کی جانب سے کمیٹی کے اراکین کو ملک بھر میں بجلی کی چوری اور ترسیلی نقصانات پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔اجلاس کوبتایا گیا کہ ملک میں بجلی کے صارفین کی کل تعداد 2 کروڑ 55 لاکھ ہے ،گھریلو بجلی صارفین کی تعداد 2 کروڑ 19 لاکھ ہے جو 50 فیصد بجلی استعمال کرتے ہیں، 29 لاکھ 49 ہزار کمرشل صارفین 7 اعشاریہ 5 فیصد اورتین لاکھ 36 ہزار صنعتی صارفین 24 اعشاریہ 6 فیصد بجلی استعمال کرتے ہیں۔اجلاس کوبتایاگیا کہ ملک میں دو لاکھ 52 ہزار ٹیوب ویل کنیکشنز پر 11 اعشاریہ 11 فیصد بجلی استعمال ہو رہی ہے اوراس وقت بجلی کے ترسیلی نقصانات 17 اعشاریہ 9 فیصد کے قریب ہیں۔
لیسکو کے فعال گھریلو صارفین کی تعداد 32 لاکھ 3 ہزار ہیں جو 45 اعشاریہ 89 فیصدبجلی استعمال کررت ہیں، صنعتی صارفین کی تعداد 58 ہزار 977 ہیں ۔کمیٹی کو بتایا گیا کہ لیسکو میں ترسیلی نقصانات 11 اعشاریہ 8 فیصد ہیں۔ وزارت توانائی کے حکام نے اجلاس کے شرکاء کو بجلی کے شعبے میں مجموعی نقصانات اور بجلی کی چوری کے بارے میں بریفنگ دی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ موبائل میٹر ریڈنگ سے صورت حال میں بہتر ی آرہی ہے اورصارفین کی شکایات کے ازالے کا موثر نظام
تین ماہ میں فعال ہوجائے گا160۔پیپکو کی جانب سے اجلاس کوبتایاگیاکہ لیسکو میں ٹرانسمیشن نقصانات 2 اعشاریہ 1 فیصد اور ڈسٹریبیوشن نقصانات 9 اعشاریہ 66 فیصد ہیں ، گیپکو میں ٹرانسمیشن نقصانات 2.06 فیصد اور ڈسٹریبیوشن نقصانات 8.52 فیصد ہیں، فیسکو میں ٹرانسمیشن نقصانات 2.55 فیصد اور ڈسٹریبیوشن نقصانات 8.39 فیصد ہیں،آئیسکو میں ٹرانسمیشن نقصانات 1.71 فیصد اور ڈسٹریبیوشن نقصانات 6.94 فیصد ہیں،میپکو میں ٹرانسمیشن نقصانات 3.5 فیصد اور ڈسٹریبیوشن نقصانات 11.3 فیصد ہیں،
پیسکو کے ٹرانسمیشن نقصانات 3.64 فیصد ، ڈسٹری بیوشن نقصانات 17.31 فیصد ہیں اورمجموعی نقصانات 21 فیصد ہیں۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ حیسکو کے مجموعی ترسیلی نقصانات 18.46 فیصد،سیپکو کے مجموعی ترسیلی نقصانات 19.33 فیصد اور کیسکو کے مجموعی نقصانات 21.3 فیصد ہیں۔سیکرٹری توانائی یوسف نسیم کھوکھرنے ارکان کمیٹی کے مختلف سوالوں کے جواب دئیے۔انہوں نے کہاکہ ڈسکوز میں بہتری کیلئے اقدامات کئے جارہے ہیں اورہماری پوری کوشش ہے کہ نقصانات پرقابوپاکر صورتحال میں بہتری لائی جاسکے اوراس ضمن میں اقدامات کئے جارہے ہیں۔ ایک سوال پرانہوں نے کہاکہ بعض جگہوں پراووربلنگ اور تاخیر سے بلنگ کی شکایات موجود ہیں جن کے ازالے کیلئے اقدامات کا سلسلہ جاری ہے۔ اجلاس میں وزارت توانائی(پاورڈویژن) کے مختلف آڈٹ اعتراضات نمٹادئیے گئے۔