اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان ریلوے میں بزرگ ریٹائرڈ افسران کو دوبارہ بھرتی کیا گیا ہے جس سے قومی ادارہ کوملین روپے کا نقصان ہورہا ہے، یہ بزرگ افسران وفاقی وزیر کی سفارش پر زبردستی ادارہ میں بھرتی کئے گئے ہیں جس کی قواعد اجازت بھی نہیں دیتے۔ وفاقی وزیر یہ بھرتی ہونے والے ان بزرگ ریٹائرڈ افسران کو ساڑھے پانچ ملین روپے ادارہ بھی کردیئے گئے ہیں قانون کے مطابق 65 سال سے زائد کسی شہری کو سرکاری نوکری میں بھرتی نہیں کیا جسکتا
اس حوالے سے ایڈیشنل جنرل منیجر (انفراسٹرکچر) نے اپنے خصوصی اعلامیہ میں تمام ماتحت افسران کو باور کرا رکھا ہے کہ وہ 65 سال سے زائد عمر کے لوگوں کو بھرتی نہ کریں لیکن ڈائریکٹر جنرل سگنل لاہور نے قواعد کی دھجیاں بکھیرتے ہوئے قریبی رفقاء بزرگ ریٹائرڈ افسران کو بھرتی کر رکھا ہے اور ان افسران کو گزشتہ سال 54 لاکھ 98 ہزار سے زائد کی رقوم بھی ادا کردی گئی ہیں ذرائع نے بتایا ہے کہ 65 سال بزرگ وفاقی وزیر کی سفارش پر بھرتی ہوئے تھے حالانکہ قانون ان افراد کو بھرتی کرنے کا اختیار بھی نہیں دیتا۔ پارلیمانی کمیٹی میں رپورٹ پیش کردی گئی ہے اور وزارت ریلوے کے انچارج سیکرٹری سے جواب طلبی ب ھی کی گئی ہے پارلیمانی کمیٹی ذرائع نے بتایا کہ بزرگ افسران کو ادارہ میں بھرتی کرنے پر متعلقہ افسران کا سخت احتساب کیا جائے گا اور قومی خزانہ سے خرچ کئے گئے ملین روپ بھی واپس لیں گے۔ سرکاری دستاویزات میں مزید انکشاف کیا گیا کہ ایم ڈی پی ایل ایف رسالپور کی آسامی پر غیر مستحق افراد کو تعینات کیا گیا ہے جبکہ راولپنڈی کے مکینیکل شعبہ میں نان ٹیکنیکل افسران کو بھرتی کیا گیا ہے۔ میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ریلوے ہسپتال لاہور مغلپورہ آسامی پر بھی غیر مستحق افسر کو بھرتی کرکے ہسپتال کا ستیا ناس کردیا گیا ہے۔ راولپنڈی کے ڈویژنل میڈیکل آفیسر کی
آسامی پر بھی غیر مستحق شخص تعینات ہے اس کے علاوہ ایم ڈی ایڈامکو اہم آسامی پر بھی غیر مستحق افسر کو تعینات کیا گیا ہے ڈی ایس ڈی پی او کراچی کی اہم آسامی پر بھی غیر مستحق افسر کو تعینات کیا گیا ہے جبکہ ڈویژنل مکینیکل انجینئر پشاور کی آسامی پر بھی غیر مستحق شخص کو تعینات کیا گیا ہے وزارت ریلوے نے ان اہم آسامیوں پر من پسند افراد کو تعینات کرکے پندرہ ملین کے فنڈز بھی خرچ کئے ہیں جو غیر قانونی اقدام قرار دیا گیا ہے غیر قانونی طورپر تعینات افسران نے وزارت ریلوے کے حکام سے ساز باز کرکے اب عدالتوں سے حکم امتناعی حاصل کرکے پوسٹوں کے مزے لوٹ رہے ہیں جبکہ قومی ادارے کو تباہی کے دہانے پر چڑھا دیا گیا ہے اس حوالے سے ترجمان وارت ریلوے نے جواب اور موقف دینا بھی گوارا نہیں کیا۔