اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)وفاقی وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ پاکستان نے امریکہ کو واضح کہہ دیا ہے کہ قربانی کا بکرا بننے کے لیے تیار نہیں ہیں، امریکی پالیسی کے اعلان پر چارممالک سے مشاورت کی اور چاروں کو اس پر تحفظات تھے ،سب نے پاکستان کے موقف کی حمایت کی، تمام دوست ممالک نے امریکہ سے بات چیت کرنے کا مشورہ دیا، امریکہ کی پالیسی کے بعد امریکہ سے کئی روابط منقطع کیے،
امریکی وزیر خارجہ کو دورہ پاکستان سے روکا گیا، پارلیمانی قراردادوں سے بھی امریکہ کو سخت پیغام گیا، اقوام متحدہ اجلاس کے موقع پر امریکی نائب صدر نے ملاقات کا پیغام بھیجا اور کچھ وضاحتیں بھی کیں، ملاقات کئی لحاظ سے مثبت رہی اور ہم نے بھارتی کردار کا معاملہ اٹھایا۔قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کے اجلاس میں انہوں نے کہا کہ امریکی نائب صدر نے واضح کیا کہ افغانستان میں بھارتی کردار معاشی ہوگا، امریکی صدر نے محفوظ پناہ گاہوں کی بات دہرائی تاہم وزیر اعظم نے امریکہ کے اس موقف کو مسترد کیا، انہوں نے کہا کہ موثر بارڈر مینجمنٹ کے بغیر امریکہ کو شکایت رہیں گی، ہم نے زور دیا کہ افغانستان میں دہشتگرد گروہوں کے خلاف کارروائی کی جائے، افغان مہاجرین کی واپسی پر زور دیا گیا اور کہا کہ مہاجرین کے بھیس میں طالبان پاکستان آ سکتے ہیں، ایسی صورت میں محفوظ پناہ گاہوں کا الزام لگانا مناسب نہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس اور سینیٹر مکین نے سینیٹ کمیٹی میں دھمکی آمیز لہجہ اپنایا، جان مکین نے ویتنام کی مثال دی جس پر میں نے ان کو جواب دیا کہ ویتنام میں امریکہ کو بھاگنا پڑا تھا۔وزیر خارجہ خواجہ آصف نے کہا کہ امریکی وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ جنرل اسمبلی اجلاس کے موقع پر ملاقات کا کہا لیکن ہم نے ماحول دیکھ کر ملاقات سے معذرت کرلی،
مشاورت کے ساتھ چاراکتوبر کو ملاقات طے پائی جو اچھی رہی، امریکی وزیر دفاع کے ساتھ بھی ملاقات ہوئی جس میں انہوں نے کہا کہ ہم آپ پر اعتبار نہیں کرتے، میں نے جواب دیا ہمیں بھی آپ پر اعتبار نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکی تھنک ٹینکس سے خطاب میں کھل کر باتیں کیں جس کے بعد امریکی لب و لہجے میں تبدیلی آئی، کینیڈین خاندان کی بازیابی کے معاملے نے اہم کردار ادا کیا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کا افغان طالبان پر اثر و رسوخ کم ہوگیا، افغان طالبان نے اپنے ٹھکانے بھی بدل لیے ہیں،
کئی علاقوں میں طالبان اور داعش کی آپسی لڑائی ہے جبکہ امریکہ سمجھتا ہے کہ ہم طالبان کو ان کے خلاف استعمال کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ پر واضح کیا ہے کہ سی پیک پر کوئی سوال نہ اٹھایا جائے، امریکہ سے کہا کہ وہ بھارت پر پاکستان کے ساتھ مذاکرات کے لیے دبا ؤڈالے، بھارت این ڈی ایس کے ساتھ ملکر مغربی سرحد کو بھی غیر محفوظ کر رہا ہے۔خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ16سال افغانستان میں گزارنے کے باوجود بھی امریکی وزیر خارجہ بیس سے باہر نہیں نکل سکتے،
امریکی وزیر خارجہ ملاقات کے لیے افغان صدر کو بنکر میں سمن کرتے ہیں جبکہ پاکستان میں سکیورٹی صورتحال بہتر ہے اور ڈرون حملے ختم ہو چکے ہیں، پاک امریکہ تعلقات کے لیے پارلیمنٹ سے رہنمائی لیں گے، پارلیمنٹ کو باہر رکھ کر تعلقات رکھنے کے نتائج بہت بھیانک ہیں جبکہ قومی مفاد پر کسی صورت رتی برابر سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔خواجہ آصف نے کہا کہ امریکہ کو بتا دیا پاکستان اس کی ناکامیوں کا ذمہ دار ہے نہ قربانی کا بکرا بننے کو تیارہے ۔قائمہ کمیٹی میں بیان دیتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ واضح کر دیا ہے کہ امریکہ سے ڈکٹیشن لیں گے نہ اس کی ناکامی کا ملبہ اٹھائیں گے ۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیر خارجہ نے قائمہ کمیٹی میں انکشاف کیا کہ’’را‘‘ اور ’’این ڈی ایس ‘‘کا پاکستان میں دہشت گردی کا بڑا منصوبہ ناکام بنایا، سرحد عبور کرتے ہوئے 9افغان خود کش بمبار پکڑے گئے۔