اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل جہانگیر ترین کے مبینہ اثاثےمنظر عام پر آ گئے، ان کی مالیت کم وبیش 7ملین پاؤنڈز اور 12ایکڑ پر مشتمل ہے ، لند ن سے باہر نیوبری کے علاقے میں موجودہائیڈ ہاؤس نامی جائیداد میں جہانگیر ترین کے بیٹے رہتے رہے ہیں ، اس جگہ گھوڑوں کے اصطبل ہونے کا بھی انکشاف ہواہے ۔ نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق لندن سے باہر نیوبری کے علاقے میں 7ملین
پاؤنڈز کی ایک پراپرٹی ہے جس سے متعلق سپریم کورٹ میں کیس کی سماعت بھی ہورہی ہے اوراس حوالے سے کہا گیا کہ یہ تحریک انصاف کے سیکرٹری جہانگیر ترین کی ہے تاہم جہانگیر ترین نے اس کی ملکیت سے انکار کر دیا ہے اور ان کا یہ موقف ہے کہ یہ ٹرسٹ کی پراپرٹی ہے، اس پراپرٹی کا نام ہائیڈہاؤس ہے اور یہ 12ایکڑ پر مشتمل ہے ۔ رپورٹ میں دعویٰ کیاگیا کہ یہ ایک فارم ہاؤس ہے جہاں جہانگیر ترین کے بیٹے رہتے رہے ہیں اور اسے سیرگاہ کے طور پر بھی استعمال کیاجاتاہے،2012میں اس پراپرٹی کو گرا کر دوبارہ بنا دیا گیا تھا، اس کے 2بڑے گیٹ ہیں، اس میں گھوڑوں کا اصطبل بھی ہے اور یہاں گھوڑے بھی موجود ہیں۔دوسری جانب سپریم کورٹ کی وکیل جہانگیر ترین سے شکایت ، عدالت اور درخواست گزار کو بیرون ملک بنائے ٹرسٹ کی ڈیڈ فراہم نہیں کی گئی ، وکیل سکندر بشیر کی عدالت کو ٹرسٹ ڈیڈ فراہم کرنے کی یقین دہانی کرادی،چیف جسٹس کہتے ہیں ایمانداری کے لیے ذہین نہیں ، کنڈیکٹ سے حاصل فائدے کو دیکھنا ہو گا ، جہانگیر ترین نے زرعی آمدن میں اربوں روپے ظاہر کیے ، 18 ہزار ایکڑ لیز زمین کا فراہم ریکارڈ ٹھوس نہیں ۔ مقدمہ کی سماعت کا آغاز ہوا تو وکیل سکندر بشیر نے بتایا کہ جہانگیر ترین نے 2011 سے 2014 تک 36 لاکھ پائونڈز کی رقم باہر بھیجی ، گھر کی تعمیر کے لیے بنک سے قرض لیا گیا ، جسٹس فیصل عرب نے کہا
کہ دستاویز سے پتہ نہیں چلتا یہ رقم لندن میں کس بنک اکائونٹ میں منتقل ہوئی ، کیا لندن کا گھر جہانگیر ترین کا اثاثہ نہیں ۔ چیف جسٹس نے کہا بنکنگ ٹرانزیکشنز سے منی لانڈرنگ کا تاثر نہیں لیا جا سکتا ، جب تک بے نامی دار اعتراف نہ کریں ، لندن جائیدارکا کسی کے بے نامی ہونے سے فرق نہیں پڑتا ،عدالت نے ایمانداری کو دیکھنا ہے ،ایمانداری کے لیے ذہین نہیں ، کنڈیکٹ سے حاصل فائدے کو دیکھنا ہو گا ۔ وکیل حنیف عباسی نے
کہا جہانگیر ترین اور بچوں کے مابین کروڑوں کی رقم کا بطور تحایف تبادلہ ہوا،وکیل سکندر بشیر نے موقف اختیار کیا کہ تحائف میں دی رقم کو گوشواروں میں ظاہر نہیں کیا گیا ، چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا والد کے امیر غریب ہونے سے فرق نہیں پڑتا ، ایسی آمدن جس پر ٹیکس دیا ہو تحفہ کرنے میں ہرج نہیں،جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا جہانگیر ترین کا لیز زمین کا ایریا کمزور ہے ، ترین نے ویتل گوشواروں میں تحفوں کا
ظاہر کیا ، ٹرسٹ کو نہیں ۔ جسٹس فیصل عرب نے کہا بیرون ملک ٹرسٹ ختم ہونے کا جہانگیر ترین کا کیا فائدہ ہو گا ؟ وکیل نے کہا عدالتی حکم نامہ سے ٹرسٹ ختم ہو تقسیم پر جو حصہ ٹرین کے ملے گا وہ ان کا اثاثہ ہوگا ۔ چیف جسٹس نے کہا جہانگیر ترین نے جو ٹرسٹ بنایا اس کی دستاویز عدالت کو درخواست گزار کو فراہم نہیں کی گئی ۔