اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)وفاقی وزیر برائے کھیل و بین الصوبائی رابطہ ریاض حسین پیرزادہ نے کہا ہے کہ جب تک مسئلہ حل نہیں ہوتا، شہباز شریف پارٹی کو ٹیک اوور کرلیں تو بہتر ہے، شہباز شریف میدان میں کام کرنے والے ہیں،وہ صحیح مشورہ دے رہے ہیں،اداروں سے استدعا ہے کہ کوئی بھی ادارہ کسی پر حاوی ہونے کی کوشش نہ کرے،ہر دور میں ایک مسئلہ کھڑا ہو جاتا ہے، کرپشن کو کوئی روکتا نہیں، انصاف ملتا نہیں ہے،ملک اس نہج پر پہنچ چکا ہے کہ اس ملک میں اسمبلیوں تک بھی پہنچ جائیں پھر بھی ہم دہشت گرد کہلاتے ہیں،
آج اگرامریکہ ڈومور کے چکر میں اس پارلیمنٹ پر ڈرون حملہ کر دے جس اسمبلی میں 37دہشت گرد بیٹھے ہیں تو کیا کہیں گے؟ہم انصاف کے متقاضی ہیں ہمیں انصاف چاہیے،ملک کو کسی ٹیکنو کریٹ حکومت کی ضرورت نہیں، میاں صاحب کو مشورہ دیا کہ طوفان کو جانے دیں، پارٹی کو آپ کی ضرورت ہے،وقت آ گیا ہے کہ صحیح کو صحیح اور غلط کو غلط کہا جائے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے کبوتر کی طرح آنکھیں بند کر دی ہیں،میں نہ کسی کا ایجنٹ ہوں اور نہ کسی کے خیال کو آگے بڑھانے آیا ہوں، ہمیں اداروں سے انصاف چاہیے،پارلیمنٹیرینز کوضمیر کے ساتھ کھڑا ہونا پڑے گا۔جمعرات کو نیشنل پریس کلب میں میٹ دی پریس پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے کھیل و بین الصوبائی رابطہ ریاض حسین پیرزادہ نے کہا کہ میں ایک سیاسی ورکر ہوں اور دیہاتوں کا رہنے والا ہوں، ہم حق حلال کی روزی سے عوام کی خدمت کرتے ہیں،میں زندگی کے کئی نشیب و فراز طے کر کے یہاں تک پہنچا ہوں، میں نے حلقے بھی نہیں بدلے۔ انہوں نے کہا کہ میں ہمیشہ قول و فعل کا پابند رہا ہوں،کوشش کی ہے کہ اپنے کردار پر داغ نہ لگے۔ انہوں نے کہا کہ میرے جیسا آدمی اس لئے سیدھی بات کرتا ہے کیونکہ میں نے سب کچھ عملی طور پر دیکھا ہے، ہر دور میں ایک مسئلہ کھڑا ہو جاتا ہے، کرپشن کو کوئی روکتا نہیں، انصاف ملتا نہیں ہے،
ملک اس نہج پر پہنچ چکا ہے کہ اس ملک میں اسمبلیوں تک بھی پہنچ جائیں پھر بھی ہم دہشت گرد کہلاتے ہیں، افسوس ہے کہ اس ملک کے اداروں نے کیا کیا؟آج اگرامریکہ ڈومور کے چکر میں اس پارلیمنٹ پر ڈرون حملہ کر دے جس اسمبلی میں 37دہشت گرد بیٹھے ہیں تو کیا کہیں گے؟۔ انہوں نے کہا کہ میں نے کبوتر کی طرح آنکھیں بند کر دی ہیں،ہم میڈیا سے نہیں لڑ سکتے، پرنٹ میڈیا کو معتبر سمجھتا ہوں، وقت آ گیا ہے کہ قوم کو انصاف کیلئے کھڑا ہونا چاہیے،انصاف فوج نہیں دے سکتی، انصاف پارلیمنٹ نے دینا تھا۔
انہوں نے کہا کہ میں تقاضا کرتا ہوں کہ ملک کو انصاف دیا جائے، ملک کو کسی ٹیکنو کریٹ حکومت کی ضرورت نہیں، اگر کیئر ٹیکر حکومت آجائے اور میں وزیر خزانہ بن جاؤں تو کیا دنیا کے خزانے میری طرف ہو جائیں گے؟۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی ادارے کو ضرورت نہیں کہ وہ ماورائے آئین کام کرے، ہم انصاف کے متقاضی ہیں ہمیں انصاف چاہیے،ہمیں ہماری لیڈر شپ نے دہشت گردی دی، ہم ہر چیز امپورٹ کرنے لگے۔انہوں نے کہا کہ میں نے ارشد شریف کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے نشاندہی کی،
اس کا کیا قصور ہے جو نشاندہی کرے؟میں نہ کسی کا ایجنٹ ہوں اور نہ کسی کے خیال کو آگے بڑھانے آیا ہوں، کیا یہ ملک گروی ہو گا؟ غلام رہے گا، ہم سارا دن ہاتھ پھیلائے لیڈروں کے پیچھے پھرتے ہیں، مجھ سے یہ برداشت نہیں ہوتا چاہے کوئی بھی ہو۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں میرا انتخابی نتیجہ بدلا گیا، مجھے زبردستی ہرایا گیااور پھر میرے مدمقابل امیدوارکو وزیر صحت بنایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم کہاں جائیں اور عوام کہاں جائے،ہم ورلڈ بینک کے چکروں میں قرضے تو لیتے رہے لیکن عوام کو کوئی فائدہ نہیں ہوا،
ڈیزل اور بجلی بھی مہنگے ہو گئے ہیں، احترام عدالت اور احترام پارلیمنٹ بھی میں کروں اور پھر بھی ہمیں کچھ نہ ملے۔ انہوں نے کہا کہ میری اداروں سے استدعا ہے کہ کوئی بھی ادارہ کسی پر بھی حاوی ہونے کی کوشش نہ کرے، ابھی عدلیہ کا بھی امتحان ہے کہ وہ ہمیں انصاف دیتے ہیں یا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ قوم کے لیڈر کے خلاف کیسز ہیں،سیاسی لوگوں کو ایسی چیزوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے،لیڈر پر کیسز بنتے رہتے ہیں، آج سے پہلے زرداری، یوسف رضا گیلانی اور پرویز مشرف پر بھی کیسز بنے،
میں نے میاں صاحبکو مشورہ دیا کہ طوفان کو جانے دیں، پارٹی کو آپ کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاست میں پارٹیز کا بننا اور ٹوٹنا ایک سیاسی عمل ہے،ہمیں اداروں سے انصاف چاہیے،پارلیمنٹیرینز کوضمیر کے ساتھ کھڑا ہونا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ وقت آ گیا ہے کہ صحیح کو صحیح اور غلط کو غلط کہنے کا۔ انہوں نے کہا کہ ریاض پیرزادہ نے کہا کہ شہباز شریف میدان میں کام کرنے والے ہیں،وہ صحیح مشورہ دے رہے ہیں، جب تک یہ مسئلہ حل نہیں ہوتا، شہباز شریف پارٹی کو ٹیک اوور کرلیں تو بہتر ہے۔ انہوں نے کہا کہ لوگ مجھے ووٹ دیتے ہیں، میں کسی پارٹی کا پابند نہیں ہوں، میں مبارکباد دیتا ہوں اداروں کو اور ان لوگوں کو جنہوں نے ہماری رپورٹ مانگی۔ انہوں نے کہا کہ ارشد شریف کے خلاف کیس واپس لیا جائے اور میڈیا ہاؤسز کو تنگ نہ کیا جائے، اپنے جرم کو چھپانے کیلئے اور ہمیں دکھانے کیلئے صحافی پر کیس کیا گیا،ارشد شریف سے میرا کوئی گلہ نہیں۔