بیجنگ(مانیٹرنگ ڈیسک)چین نے زور دیا ہے کہ بھارت اور پاکستان کو مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے پر امن مذاکرات کا طریقہ اختیار کرنا چاہئے، مسئلہ کشمیر کا حل نہ ہونا دونوں ممالک کے لئے نقصان دہ ہے، چین دونوں ممالک مابین کشیدگی نہیں چاہتا، مسئلہ کشمیر کا حل دونوں ممالک سمیت خطے کے امن و استحکام کیلئے اہم ہے، چین اور بین الاقوامی برادری کشمیر کے مسئلے کا حل چاہتے ہیں،دونوں ممالک مابین کوئی تنازعہ پورے خطے میں امن کے لئے خطرناک ہوگا،
بھارت کو چینی مفادات کا احترام کرنا چاہئے،چین افغانستان میں تخلیقی کردار ادا کرنے کے لئے تیار ہے،سی پی ای سی چین، پاکستان اور پورے خطے کے لئے نئے ترقیاتی مواقع لائے گا، سی پیک کشمیر کے مسئلے پر چین کی حیثیت کو متاثر نہیں کرے گا ۔ چین کے غیر ملکی معاملات کے مشیر یاؤ وین نے گذشتہ روز نیوز بریفنگ میں کہا ہے کہ بھارت اور پاکستان کو مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے پر امن مذاکرات کا طریقہ اختیار کرنا چاہئے۔مسئلہ کشمیر کا حل نہ ہونا دونوں ممالک کے لئے نقصان دہ ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی ہے کہ دونوں ممالک باہمی مفادات کو سامنے رکھتے ہوئے اس مسئلہ کا بہتر حل تلاش کرنے میں کامیاب ہوں گے۔ چین دونوں ممالک مابین کشیدگی نہیں چاہتا ہے۔ نہ ہی دونوں ممالک کی کشیدگی چین کے لئے فائدہ مند ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کا حل دونوں ممالک سمیت خطے کے امن و استحکام کیلئے اہم ہے۔ جب تک یہ مسئلہ دونوں ممالک مابین حل نہیں ہو گا خطے۷ کو خطرات لاحق رہے گے۔ چین اور بین الاقوامی برادری کشمیر کے مسئلے کا حل چاہتے ہیں۔ اس مسئلے کے حل کے ل؛ئے ہم اپنا کردار ادا کرنے کے لئے تیار ہیں بشرطیکہ دونوں ممالک رضامند ہو۔ ہمیں یقین ہے کہ پاک بھارت باہمی طور پر بھی اس مسئلے کو حل کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بطھارت اور چین مابین بھی اکثر اوقات نت نئے تنازعات جنم لیتے رہتے ہیں لیکن اختلافات کے باووجود انہیں پر امن طریقہ سے حل کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کو چینی مفادات کا احترام کرنا چاہئے۔بھارت کو چین کی ترقی کی تعریف کرنی چاہئے ۔افغان مسئلے پر تبصرہ کرتے ہوئے یاہو وین نے کہا کہ چین نے مذاکرات کے میز پر افغان حکومت اور طالبان کو لانے کے لئے اپنا حصہ ادا کر رہا ہے ۔سیاسی مذاکرات مسئلہ کا واحد حل ہے. انہوں نے امید ظاہر کی کہ افغانستان سے منسلک متعلقہ جماعتیں مذاکرات کے لئے مل کر بیٹھ جائیں گیں۔چین افغانستان میں تخلیقی کردار ادا کرنے کے لئے تیار ہے۔ہمیں یقین ہے کہ سی پی ای سی چین، پاکستان اور پورے خطے کے لئے نئے ترقیاتی مواقع لائے گا۔
امید ہے کہ بھارت بھی اس اہم مقصد میں چین کے ساتھ کھڑا ہو گا۔ یہ ضروری ہے کہ اس منصوبے کا حصہ بھی بھارت بن جائے ۔دراصل بھارت نے سی سی ای پی پر اپنی تشویش ظاہر کی ہے کیونکہ بھارت کا خیال ہے کہ یہ ایک ایسے علاقہ سے گزرتا ہے جس میں بھارت کا دعوی ہوتا ہے لیکن سی سی ای اقتصادی معاون کے بارے میں ہے اور ایک اہم منصوبے چین اور پاکستان کے درمیان سڑک ہے جو کرکرم ہائی وے کے نام سے ہے۔یہ پاکستان اور چین کے درمیان ایک راستہ راستہ ہے۔ یہ 1970 کے دہائی میں مکمل ہو چکا ہے اور اب ہم اس سڑک کو زیادہ آسان نقل و حمل کے لئے اپ گریڈ کر رہے ہیں تاکہ ہم ہندوستان میں اپنے دوستوں کو بتا رکھیں کہ BRI اور CPEC علاقائی دعوی کے بارے میں نہیں ہے اور یہ کشمیر کے مسئلے پر چین کی حیثیت کو متاثر نہیں کرے گا ۔