اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) اورنج لائن ٹرین پر روزانہ کتنے کروڑ کی سبسڈی دی جائے گی، معروف کالم نگار مسعود خالد خان نے اپنے کالم میں لکھا ہے کہ اورنج لائن کی ٹکٹ بیس روپے ہو گی لیکن ایک مسافر کے حقیقی خرچ کا تخمینہ ڈیڑھ سو روپے لگایا گیا ہے،
اورنج لائن ٹرین پر روزانہ اڑھائی لاکھ مسافر سفر کریں گے اس حساب سے روزانہ کی بنیاد پر سوا تین کروڑ کی سبسڈی دی جائے گی جو سالانہ بارہ ارب کے قریب بنتی ہے۔ اس طرح اگر حکومت کے پاس سبسڈی کے لیے پیسے ختم ہو گئے تو سارا پراجیکٹ ہی ختم ہو جائے گا، 27کلومیٹر کی اس میٹرو پر فی کلومیٹر چھ ارب روپے کا خرچہ آیا ہے جو روئے ارض پر اس قسم کے ٹریک پر سب سے زیادہ ہے۔ کالم نگار نے اپنے کالم میں لکھا کہ حکومت کا فرمانا ہے کہ یہ دنیا میں اپنی نوعیت کا سب سے کم خرچ منصوبہ ہے۔ اتنے پیسوں میں پنجاب میں دس ہزار سکول بن سکتے تھے اتنی رقم میں شوکت خانم جیسے تیس، پینتیس ہسپتال بن سکتے ہیں یعنی پنجاب کے ہر ضلع میں ایک شاندار اور جدید سہولتوں سے آراستہ پندرہ سو بیڈز کا ہسپتال بن سکتا تھا۔ اس قسم کے بے شمار دیگر حساب اور موازنے کیے جا سکتے ہیں کہ ان 165 ارب روپوں میں کیا کیا بن سکتا تھا جو اس ٹرین سے کہیں زیادہ اہم اور ضروری تھا،کالم نگار نے اپنے کالم میں اورنج میٹرو ٹرین کے حوالے سے یہ اہم انکشافات کیے ہیں۔