ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

پاکستان میں جمہوریت فلم میں انٹرویل کی طرح آتی ہے، ہم اپنی شہ رگ 4 بار کاٹ چکے ہیں اس لیے جسم تڑپ رہا ہے، رضا ربانی کے انکشافات

datetime 12  اکتوبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک )چئیرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ پاکستان میں جمہوریت بھی فلم میں انٹرویل کی طرح آتی ہے ۔ لوگ انٹرویل میں کوک کے کریٹ اٹھا کر گھومتے ہیں اور کھاتے پیتے ہیں ۔ ہم کٹے ڈور کی پتنگ کی ہوا میں بھٹکتے پھرتے ہیں۔ آج 70سال گزرجانے کے باوجود بھٹکے ہوئے ہیں ۔آج دن تک اپنا راستہ ڈھونڈ رہے ہیں ۔ ملک میں ہم نے تاریخی واقعات اور ماضی کے ہیروز کا احترام نہیں کیا۔

ریا ست نے خود ادیبوں ، طالب علموں اور مزدور کو نظر انداز کیا اور آج ہم نئے نظریئے کی بات کرتے ہیں ، ملک میں نظریہ منڈیوں اور راولپنڈی میں بیٹھ کر نہیں آئے گا۔ ان خیالات کا اظہار چیئرمین سینٹ نے مشہور شاعر وادیب او ر دل دل پاکستان نغمے کے خالق نثار ناسک کو نیشنل پریس اسلام آبادکی جانب سے خراج تحسین پیش کرنے کی تقریب میں کیا۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے رضاربانی نے کہا کہ پارلیمان ریاست کی شہ رگ ہے اور اگر ہم اپنی ہی شہ رگ کو کاٹیں گے تو جسم تڑپتا رہے گا ، ہم اپنی شہ رگ کو4بار کاٹ چکے ہیں اس لیے جسم تڑپ رہا ہے۔ہر طرح کے بیرونی اور اندرونی چیلنجز سے مقابلہ کرنے کے لیے پارلیمان کو اپنا کردار ادا کرناہو گا اور اپنی کی گئی غلطیوں اور کوتاہیوں کو درست کرنے ہوگا۔ آج ملک میں اداروں کو تباہ کردیا گیا ۔آئین کو مضبوط نہیں ہونے دیا گیا ۔ہر دس سال بعد ملک میں انٹرویل آتی تھی اور پھر جمہوریت کی فلم چلتی تھی ۔چیئر من سینٹ نے مزید کہا کہ ادیب ،طلبہ ،مزدور ریڑھ کی ہڈی ہوتے ہیں۔ آج جس مقام میں ہمارا معاشرہ اور ریاست کھڑی ہے اسکی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ بد قسمتی سے ریاست نے شعوری فیصلہ کیا کہ ہم اپنی تاریخ ، اپنی جدو جہد ، اپنے ادیبوں ومحسنوں جن کی وجہ سے یہ ملک بنا ، جن کی وجہ سے ملک میں جمہوریت آئی ہم ان سے قطع تعلق ہوجائیں اور نثار ناسک ،حبیب جالب ،فیض احمد فیض اور جون ایلیا جیسے لوگوں کو بھلا دیا۔ ہم نے اپنی ماضی ، ثقافت کو کاٹ ڈالا اور افسوس ہے کہ یہ فیصلہ ریا ست کا تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایوب خان کے دور میں جب انقلاب آیا تو پاکستان کی اشرفیہ نے بیٹھ کر اس بات کا جائزہ لیا کہ وہ کون سے عوامل ہیں جس نے ایوب اقتدارکی اینٹ سے اینٹ بجا دی۔ 22 خاندانوں میں علم بغاوت پیدا کردیا ۔ تب اشرفیہ نے نثار ناسک جیسے ادیبوں، پروگریسو طلبہ یونینز ،اور مزدور تنظیموں کو ختم کر کے رکھ دیا گیا ۔ کالجوں اور درسگاہوں میں مذہبی انتہا پسند طلباء تنظیموں کو کھلی چھٹی دی گئی

جسکا نتیجہ آج ہم دیکھ رہے ہیں آج ملک میں کہا جاتا ہے کہ درسگاہوں سے انتہا پسند نکل رہے ہیں توہم اس با ت کو تسلیم کرنا چاہیے کہ یہ بیج بھی ریاست کا ڈالا ہوا ہے اور ضیاء الحق کے دور میں کیا گیا تھا ۔ چیئر مین سینٹ نے مزید کہا کہ ہمیں اداروں کو مضبوط کرنا ہو گا اور معاشرے میں نثار ناسک جیسے لوگوں کو ان کا مقام دینا ہوگا تب ہی ہم ایک مہذب معاشرہ تشکیل دے سکیں گے۔ تقریب میں شاعر نثار ناسک بھی موجود تھے

اور انہوں نے اپنے مشہور اشعار شرکاء کو سنائے اور نیشنل پریس کلب اسلام آباد کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے ادیبوں کو مدعوں کیا انکی حوصلہ افزائی کی ۔ تقریب میں نیشنل پریس کلب کے صدر شکیل انجم نے نثار ناسک کو ایک لاکھ روپے بھی دیئے اور چئیر مین سینٹ نے پرائڈ آف پاکستان کا ایورڈ دیا۔ تقریب میں پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس صدر افضل بٹ سمت سماجی و صحافتی برادری کی بڑی تعداد نے شرکت کی ۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…