اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)نئے چیئرمین نیب اور سپریم کورٹ کے سابق جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کے سوتیلے بھائی سزائے موت پانے کے بعد ان دنوں کوٹ لکھپت جیل لاہور میں قید ہیں۔ نوید اقبال پر اپنے والدین کو ساتھیوں کے ہمراہ بیدردی سے قتل کرنے کا جرم ثابت ہونے پر ٹرائل کورٹ کے جج نسیم احمد ورک نے 29جنوری 2016ءکوجاوید اقبال کے سوتیلے بھائی
اور اس کے دو ساتھیوں کو دو دو مرتبہ سزائے موت اور پانچ پانچ لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی۔ جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کے والدعبدالحمید ایک ریٹائرڈ ڈی آئی جی تھے جو اپنی اہلیہ زرینہ بی بی کے ہمراہ کینت کے علاقے کیولری گرائونڈ میں واقعہ اپنی رہائش گاہ میں مقیم تھے۔ 2011میں جائیداد کے ایک تنازعہ پر جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کے سوتیلے بھائی نوید اقبال نے اپنے والدین کو ساتھیوں کے ہمراہ ان کی رہائش گاہ میں داخل ہو کر قتل کر دیا تھا۔ والدین کے قتل کے شبے میں جب نوید اقبال کو گرفتار کیا گیا تو اس نے دوران تفتیش قتل کا اعتراف کر لیا تھا۔ پولیس ذرائع کے مطابق نوید اقبال نے اعتراف کیا تھا کہ اس نے اپنے دو ساتھیوں عباس اور امین کے ہمراہ والدین کو قتل کرنے کے لئے گھر پہنچا۔ نوید اقبال بلوچستان پولیس میں بطور سب انسپکٹر بھرتی ہوا تھا اور پھر اس نے انٹیلی جنس بیورو میں تبادلہ کروا لیا تھا،وہ آئی بی سے مسلسل غیر حاضری کی وجہ سے برطرف ہوچکا تھا،پھررکشہ چلاتاتھا۔ پوسٹمارٹم رپورٹ کے مطابق مقتول والدین کے جسموں پر تشدد کے نشانات تھے جبکہ والدہ کی کئی پسلیاں بھی ٹوٹی ہوئی پائی گئیں۔ نوید اقبال کی حرکتوں کے باعث اس کے بہن بھائی اپنی عزت کے خوف سے اس سے ملنا جلنا چھوڑ چکے تھے جبکہ جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے سپریم کورٹ میں نوید اقبال کا بطور
ان کے بھائی داخلہ بھی بند کر رکھا تھا۔ نوید اقبال کی سزائے موت کے خلاف اپیل اس وقت لاہور ہائیکورٹ میں زیر التوا ہے۔جیل ذرائع کے مطابق نویداقبال اور ساتھی عام قیدی ہیں اور انہیں وہی سہولیات میسر ہیں جو ایک عام قیدی کو ہوتی ہیں۔ نوید اقبال مقتول عبدالحمید کی دوسری اہلیہ کے پہلے خاوند میں سے ہے ۔