اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سینٹیرز نے انٹرسروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے سابق سربراہ اور نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کے صدر لیفٹیننٹ جنرل رضوان اختر کی اچانک قبل از وقت ریٹائرمنٹ کے پیچھے محرکات کے حوالے سے سوالات اٹھادیے ہیں۔جمیعت علما اسلام ف کے سینیٹر حافظ حمداللہ نے اجلاس کے دوران کہا کہ ایک تجربہ کار جنرل نے کیوں وقت سے پہلے استعفی دیا ہے کوئی سیاسی جماعت ہے جو اس حوالے سے
سوال کرے، کوئی پوچھے گا کہ وقت سے پہلے استعفی دینے کی وجوہات کیا ہیں۔حافظ حمداللہ نے رضوان اختر کا نام لیے بغیر کہا کہ ایک ایسا افسر جس نے کراچی جیسے اہم علاقے میں بھی فرائض سرانجام دیے اور ایک اہم عہدے پر فائز جنرل نے کیوں استعفی دیا ہے اور کیا وجوہات ہیں کہ جنرل رضوان اختر نے ایک سال پہلے ہی استعفی دے دیا۔انھوں نے کہا کہ اس حوالے سے کوئی سوال نہیں کرے گا کیوں کہ ان کو پتہ ہے کہ اگر وہ ناراض ہوئے تو انتخابات میں پتہ نہیں کیا حال ہوگا۔پاکستان مسلم لیگ ن کے سینیٹر سلیم ضیا نے اس موقع پر کہا کہ ایک وزیر استعفی دے تو اس کے گھر کے باہر ڈیرے ڈال دیے جاتے ہیں لیکن ایک آرمی افسر استعفی دے تو کوئی سوال نہیں کرتا۔انھوں نے کہا کہ کسی میں اتنی طاقت بھی نہیں کہ اس افسر کے گھر کے باہر سے گذر سکے، کوئی پوچھ کر دکھائے۔یاد رہے کہ دوروز قبل پاکستان کی اہم ترین خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے سابق سربراہ اور نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی (این ڈی یو) کے موجودہ صدر لیفٹننٹ جنرل رضوان اختر نے اچانک قبل ازوقت ریٹائرمنٹ لے لی تھی۔ذرائع کا کہنا تھا کہ لیفٹننٹ جنرل رضوان اختر نے اپنا استعفیٰ پاک فوج کے سربراہ جنر قمر جاوید باجوہ کو پیش کردیا ہے۔اپنے استعفے میں لیفٹننٹ جنرل رضوان اختر نے قبل از وقت ریٹائرمنٹ کی وجہ نجی معاملات کو قرار دیا تاہم ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ جب بھی پاک فوج کو ان کی خدمات درکار ہوں گی تو وہ حاضر ہوں گے۔