اتوار‬‮ ، 16 مارچ‬‮ 2025 

1945ء کے بعد پاکستان پھر شدید خطرے میں،لرزہ خیز پیش گوئی کردی گئی

datetime 8  اکتوبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی (این این آئی) کراچی سمیت سندھ وبلوچستان کا ساحلی علاقہ خطرناک فالٹ لائن زون کی پٹی پرواقع ہے اور زلزلہ وسونامی کا خطرہ موجود ہے۔ کراچی سمیت سندھ وبلوچستان کا ساحلی علاقہ 3 پلیٹس کے جنکشن پر واقع ہے جس سے زلزلے وسونامی کا خطرہ موجود ہے، ماضی میں 28 نومبر 1945 میں بحیرہ عرب کے شمال اور مکران کوسٹل میں خطرناک سونامی آنے سے 4ہزار افراد ہلاک ہوئے تھے ،

اس سونامی کے اثرات کراچی کے جزائر پر بھی پڑے تھے۔مختلف ماہرین کا کہنا ہے کہ کراچی بحیرہ عرب کے ساحل کے موڑ پر واقع اس لیے سونامی سے محفوظ ہے تاہم محکمہ موسمیات کے متعلقہ افسران کی آرا اس سے مختلف ہے جس کے تحت مکران سب ڈکشن پر آنے والے سونامی سے کراچی بھی لپیٹ میں آسکتا ہے۔دریں اثنا کراچی سمیت سندھ کے دیگر اضلاع میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے صوبائی ومقامی حکومتوں کی تیاریاں مکمل نہیں ہیں، متعلقہ سرکاری اداروں نے بڑی ناگہانی آفات زلزلہ ، سونامی، طوفان یا دیگر خطرات سے نمٹنے کے لیے نہ تو پیشگی کوئی انتظام کیا ہے اور نہ ہی قدرتی آفات آنے کے بعد ریسکیو آپریشن کرنے کی اہلیت موجود ہے، سول ڈیفنس 20 سال سے غیرفعال، پی ڈی ایم اے بھی عملی طور پر امدادی سرگرمیاں انجام دینے سے قاصر ہے جبکہ بلدیہ عظمی کراچی بڑی ناگہانی آفات سے نمٹنے کے لیے مکمل استطاعت نہیں رکھتی، تین اسنارکل اور33 آگ بجھانے والی گاڑیاں کئی برسوں سے خراب ہیں۔کراچی میں 85 فیصد سے زائد بلند عمارتوں کی تعمیرات میں قواعد وضوابط کی خلاف ورزی کی گئی ہے، کراچی میں زیادہ شدت کا زلزلہ، سونامی و دیگر بڑی ناگہانی آفات انتہائی تباہی کا سبب بن سکتی ہے، ماضی میں محکمہ سول ڈیفنس کے تحت ہر یونین کمیٹی میں ایک وارڈن اور 5رضاکار ہوتے تھے جومقامی سطح پرتمام نجی وسرکاری عمارات، اسپتالوں، اسکولوں اور رہائشی آبادی کی مکمل معلومات رکھتے تھے،

علاقائی سطح پر سائرن سسٹم موجود ہوتا تھا جبکہ رضاکاروں کی اعلی نوعیت کی تربیت بھی کی جاتی تھی، 20سال سے یہ محکمہ غیرفعال ہے، مقامی سطح پر رضاکار موجود نہیں ہے جبکہ سول ڈیفنس کے حکام صنعتی سطح پر حفاظتی اقدامات کے معائنے کے بہانے لوٹ کھسوٹ میں مصروف ہیں۔8 اکتوبر 2005 میں ملک میں آنے والے خطرناک زلزلے کے بعد نینشل ڈیزاسٹرمنیجمنٹ اتھارٹی کا ادارہ 2006 میں قائم کیا گیا،

بعدازاں 18ترمیم کے تحت 2010 میں اختیارات صوبائی حکومت کو تفویض کردیے گئے، تقریبا 12سال گزرجانے کے باوجود یہ ادارہ ناگہانی آفات کے بعد امدادی سرگرمیاں کرنے کے قابل نہیں بنا ہے، اس وقت یہ ادارہ صرف متعلقہ سرکاری ونجی محکمہ میں رابطہ وآگاہی مہم، تربیت، ایمرجنسی کے نفاذ کا اعلان اور وارننگ جاری کرنے کے فرائض انجام دے رہا ہے۔کراچی میں بلند عمارتوں کا جنگل قائم ہو چکا ہے ،

85فیصد سے زائد عمارات کی تعمیرات میں قوائد و ضوابط کی خلاف وزری کی گئی ہے جبکہ زلزلہ پروف عمارتوں کی تعمیرات کے لیے کوئی منصوبہ بندی نہیں ہے، کراچی میں زلزلہ یا سونامی آنے کی صورت میں بڑی تباہی آنے کا امکان ہے۔بلدیہ عظمی کراچی کا محکمہ فائر بریگیڈ چھوٹی قدرتی یا غیر قدرتی آفات کی صورت میں امدادی سرگرمیاں انجام دے سکتا ہے جبکہ بڑی ناگہانی آفات سے نمٹنے کی اہلیت نہیں رکھتا ہے،

متعلقہ محکمہ کے پاس اسوقت صرف 45فائر ٹینڈر ہیں جن میں صرف 12صحیح حالت میں ہیں جبکہ 33آگ بجھانے والی گاڑیاں خراب ہیں، چاراسنارکل موجود ہے، صرف ایک اسنارکل کام کررہی ہے تین اسنارکل کئی سالوں سے خراب پڑی ہیں۔بلدیہ عظمی کراچی کا اربن سرچ اینڈ ریسکیو اکیڈمی(یو ایس آر اے) بھی بڑی آفات آنے کی صورت میں پھنسے ہوئے افراد کو بچانے کے لیے بڑی سطح پر کارروائی کرنے سے قاصر ہے، اس کے پاس چھوٹی مشینری ، 48تربیت یافتہ ملازمین ہیں جو امدادی سرگرمیوں میں کام کرتے ہیں تاہم ہیوی مشینری، بلڈوزر، ڈمپر لوڈر،کرینیں اور ہیلی کاپٹر موجود نہیں ہے۔

موضوعات:



کالم



اچھی زندگی


’’چلیں آپ بیڈ پر لیٹ جائیں‘ انجیکشن کا وقت ہو…

سنبھلنے کے علاوہ

’’میں خانہ کعبہ کے سامنے کھڑا تھا اور وہ مجھے…

ہم سیاحت کیسے بڑھا سکتے ہیں؟

میرے پاس چند دن قبل ازبکستان کے سفیر اپنے سٹاف…

تیسری عالمی جنگ تیار(دوسرا حصہ)

ولادی میر زیلنسکی کی بدتمیزی کی دوسری وجہ اس…

تیسری عالمی جنگ تیار

سرونٹ آف دی پیپل کا پہلا سیزن 2015ء میں یوکرائن…

آپ کی تھوڑی سی مہربانی

اسٹیوجابز کے نام سے آپ واقف ہیں ‘ دنیا میں جہاں…

وزیراعظم

میں نے زندگی میں اس سے مہنگا کپڑا نہیں دیکھا تھا‘…

نارمل ملک

حکیم بابر میرے پرانے دوست ہیں‘ میرے ایک بزرگ…

وہ بے چاری بھوک سے مر گئی

آپ اگر اسلام آباد لاہور موٹروے سے چکوال انٹرچینج…

ازبکستان (مجموعی طور پر)

ازبکستان کے لوگ معاشی لحاظ سے غریب ہیں‘ کرنسی…

بخارا کا آدھا چاند

رات بارہ بجے بخارا کے آسمان پر آدھا چاند ٹنکا…