اسلام آباد (این این آئی) وزیر مملکت برائے داخلہ امور طلال چوہدری نے کہا ہے کہ اسلام آباد کے جوڈیشل کمپلیکس میں رینجرز کی تعیناتی پر رینجرز حکام سے وضاحت طلب کی گئی ہے۔طلال چوہدری نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جوڈیشل کمپلیکس میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کی احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر نیم فوجی دستے رینجرز کو کس نے بلایا اس معاملے کی انتظامی تحقیقات منگل کی رات مکمل ہو گئی تھیں۔
انھوں نے کہا کہ ان تحقیقات میں یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ اسلام آباد انتظامیہ کی جانب سے رینجرز اہلکاروں کو طلب نہیں کیا گیا تھا۔طلال چوہدری نے بتایا کہ رینجرز حکام کی جانب سے 72 گھنٹوں میں جواب ملنے کی توقع ہے جس کے بعد ہی مزید مشاورت کی جائے گی۔انھوں نے جوڈیشل کمپلیکس کے باہر رینجرز حکام کی جانب سے وزیر داخلہ احسن اقبال کے احکامات ماننے سے انکار کرنے کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ اگر ڈسپلن کے اس طرح کے واقعات ہوں گے تو پھر فورسز اور اداروں کا چلنا بڑا مشکل ہو جاتا ہے، تو ڈسپلن میں رہنے کیلئے سزا اور جزا دونوں ساتھ ساتھ چلنے چاہئیں۔طلال چوہدری نے کہا کہ پاکستان میں یہ تاثر پایا جاتا ہے کہ سول ادارے کمزور ہیں لیکن اس کا مقصد یہ نہیں کہ ہم ایک جمہوری اور حکمراں جماعت کے طور پر قانون پر عمل داری کو یقینی بنانے کی کوشش نہ کریں، ہم بالکل کریں گے اور اسی طرح سے ادارے نظم و ضبط کے دائرے میں کام کرنا آہستہ آہستہ سیکھ جائیں گے۔وزیر مملکت برائے داخلہ امور طلال چوہدری نے کہا ہے کہ اسلام آباد کے جوڈیشل کمپلیکس میں رینجرز کی تعیناتی پر رینجرز حکام سے وضاحت طلب کی گئی ہے۔