اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف پہلے گواہ نے اپنا بیان قلمبند کروا دیا، تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کی احتساب عدالت نے اثاثہ جات کیس میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف پہلے گواہ جو کہ بینک افسر اشتیاق علی ہیں کا بیان قلمبند کر لیا گیا ہے۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ گواہ کا دستاویزات سے کوئی تعلق نہیں ہے،
انہوں نے کہا کہ 2005ء میں بھرتی ہونے والا افسر 2001ء کی تفصیلات بتا رہا ہے۔ سماعت کے دوران بینک افسر اشتیاق علی نے انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے اہلیہ کے نام بنک اکاؤنٹ کھلوایا جس پر وکیل صفائی خواجہ حارث نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ گواہ غیرمتعلقہ ہے۔ سماعت کے دوران گواہ نے بتایا کہ نیب نے ریکارڈ کے لیے خط لکھا تو ایچ ڈی ایس کمپنی کی چیف ایگزیکٹو آفیسر تبسم اسحاق ڈار کے بنک کی تمام تفصیلات حوالے کر دی گئی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ کمپیوٹر سے تیار دستاویزات پر کسی کے دستخط نہیں، صرف نقول مصدقہ ہیں، ریکارڈ میں کوئی ٹیمپرنگ نہیں کی گئی ہے۔ وکیل صفائی خواجہ حارث نے کہا کہ نیب نے غیر متعلقہ گواہ پیش کیا ہے کیونکہ ریکارڈ 2001ء کا ہے اور گواہ 2005ء میں بھرتی ہوا، اس لیے 2001 کا ریکارڈ گواہ نے تیار نہیں کیا، وکیل صفائی خواجہ حارث نے سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ نیب نے جب کمپنی کی تفصیل مانگی ہی نہیں تو گواہ کمپنی کا بنک سے متعلقہ ریکارڈ کیوں دیا۔