اسلام آباد (این این آئی) وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ عدالت کے باہر جو ہوا وہ اوپر سے آیا ہوا کوئی حکم نہیں بلکہ بد انتظامی ہے ٗ یہ سب نگراں جج کی ناک کے نیچے سب کچھ ہورہا ہے اس لیے وہ اس کا نوٹس لیں۔نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ انہوں نے اندر جانے کی کوشش ہی نہیں کی لیکن جب وزیر داخلہ آئے تو انہیں اندر جانے دینا چاہیے تھا ٗ یہ اوپن کورٹ ہے یہاں درجنوں وکلا باہر کھڑے ہیں ٗ
جب وکلاعدالت میں نہیں جائیں گے تو پھر کون جائیگا ٗ کیا کبھی وکلا کے بھی عدالت میں جانے پر پابندی ہوتی ہے؟سعد رفیق نے کہا کہ ملک کا سارا میڈیا یہاں موجود ہے، اگر میڈیا یہ کارروائی نہیں دیکھ سکتا تو یہ اوپن کورٹ نہیں ٗیہ احتساب عدالت کے معزز جج اور مانیٹرنگ جج سوچیں یہ کس قسم کا انصاف دے رہے ہیں ٗیہ ان کی ناک کے نیچے ہورہا ہے انہیں اس کا نوٹس لینا چاہیے، مجھے لگتا ہے وہ اس کا نوٹس لیں گے۔وزیر ریلوے نے کہاکہ ہمارے ساتھ یہ سلوک ہوتا رہا ہے ٗ ہم گرتے ہیں کھڑے ہوجاتے ہیں اور پھر ہوجائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اسے کسی اوپر سے آیا ہوا حکم نہیں سمجھتا ٗعدالت کے باہر جو ہوا وہ مقامی افسر کی غلطی ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک چلے گا اور حکومت بھی چلے گی، ہم اپنی بات کہتے رہیں گے، پاکستان کسی آپس کی لڑائی کا متحمل نہیں ہوسکتا، پاکستان ایک ایٹمی طاقت ہے اور ہماری سیکیورٹی فورسز دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑرہی ہیں، ہمیں توازن کے ساتھ اپنی بات کرنی چاہیے۔وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ایک بات ڈنکے کی چوٹ پر کہنا چاہتا ہوں کہ ہم نے اپنا مؤقف کبھی نہیں بدلا باقی لوگوں کو اپنا مؤقف بدلنا پڑیگا ٗ ہم آئین اور قانون کی بالادستی کی بات کرتے ہیں، جو یہ سمجھتے ہیں ملک میں آئین کی حکمرانی نہیں ہوسکتی ٗوہ سمجھ لیں ملک میں آئین کی ہی حکمرانی ہوگی اور کب تک آئین کا راستہ روکا جاسکے گا۔
وزیر ریلوے کہا کہ عدالت میں داخلے کیلئے لوگوں کی منظور شدہ فہرست دی گئی تھی لیکن یہ سب کچھ کرکے میسج دیا جارہا ہے کہ انصاف نہیں ہورہا ٗانصاف بنیادی حق ہے ہوتا ہے جو نظر آنا چاہیے ٗعدالت عظمیٰ میں انصاف ہوتا نظر نہیں آیا اور جے آئی ٹی میں ظلم کی انتہا کی گئی۔انہوں نے کہاکہ صحافی باہر کھڑے ہیں اور اندر عدالت چل رہی ہے ٗ احسن اقبال کی ناراضی بجا ہے۔ایک سوال کے جواب میں سعد رفیق نے کہا کہ استعفیٰ دے کر باہر نکل جانا بہت آسان کام ہے اور یہ کچھ طبقوں کی خواہش ہے تاہم ہمیں اس صورتحال کو ٹھنڈا رکھنا ہے ہم اسے گرم کریں گے تو پاکستان کے دشمنوں کو بھلا ہوگا اس لیے ہمیں اور میڈیا کو یہ برداشت کرنا ہے۔