بدھ‬‮ ، 14 مئی‬‮‬‮ 2025 

مطلقہ خواتین سے نکاح ، مفتی منیب الرحمن نے بڑی غلط فہمی کی وضاحت کردی

datetime 20  ستمبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(این این آئی)چیئرمین رویت ہلال کمیٹی اورمعروف عالم دین مفتی منیب الرحمن نے کہاہے کہ ہمارے معاشرے میں مطلقہ یا خلع یافتہ عورت کو معیوب و منحوس سمجھا جاتا ہے ۔ اسلام خواتین کے تمام حقوق کی بات کرتا ہے اور انہیں یقینی بھی بناتا ہے ۔ اتنے حقوق کسی بھی مذہب نے خواتین کو نہیں دیئے ۔ اسلام دوسری شادی کی اجازت دیتا ہے تاکہ عورت گھر بسا سکے ، تاہم ہمارا معاشرہ عورت کی دوسری شادی کو پسندیدگی کی نظر سے نہیں دیکھتا ۔

مطلقہ یا بیوہ جب دوسرے عقد کی خواہش ظاہر کرتی ہے تو اسے بے باک اور بے حیا سمجھا جاتا ہے ۔ نجی ٹی وی سے بات چیت میں انہوں نے کہا کہ مطلقہ اور بیوہ کو معیوب سمجھنا ہندوانہ سماج کی ناپسند یدہ اور غیر شرعی رسم ہے ۔ نبیؓ نے مطلقہ اور بیوہ سے نکاح کرکے اس نظریے کو جڑ سے ختم کر دیا ہے۔انہوں نے کہاکہ مطلقہ خواتین سے نکاح ایک پاکیزہ فعل ہے ۔ نکاح کے ذریعے نسب بھی پاکیزہ اور محفوظ رہتے ہیں اس لیے اسلام نے اسے نیکی کا درجہ عطا کیا ہے ۔ طلاق کی بڑھتی ہوئی وجوہ کے بارے میں قانون دان افشاں دل فراز نے کہا کہ طلاق کا بنیادی سبب والدین کی طرف سے بیٹی کی بے جا طرف داری ہے ۔ کورٹ میرج میں اضافہ ہو رہا ہے ۔ سترہ یا اٹھارہ سال کی عمر میں کی جانے والی 90 فیصد شادیاں ناکامی سے دوچار ہوتی ہیں۔ یہ جذباتی فیصلے ہوتے ہیں اور اس رجحان کو پروان چڑھانے والا ہمارا میڈیا ہے ۔ والدین کا قصور بھی ہے کہ وہ اپنے کاموں میں اتنے مصروف رہتے ہیں کہ بچوں پر توجہ ہی نہیں دیتے ۔ صحافت کے شعبے سے تعلق رکھنے والے خالدہ خلیق نے کہا کہ بنیادی قصور والدین کا ہے ۔ مائیں بچیوں کی اچھی تربیت نہیں کرتیں اور ان کی بے جا حمایت بھی کرتی ہیں۔ پڑھی لکھی لڑکیوں میں طلاق کا تناسب قدرے کم ہے ۔ ٹی وی ڈرامے زندگی کے منفی پہلوؤں کو زیادہ اجاگر کرتے ہیں ۔

ڈراموں کے ذریعے گھریلو زندگی میں نئی پیچیدگیاں پیدا کی جارہی ہیں اور طلاق کے نئے طریقے متعارف کرائے جارہے ہیں ۔ڈی ایچ اے کالج کی لیکچرر فوزیہ پرویز نے کہاکہ زیادہ قصور ماں کا ہے ۔ وہ بچیوں کو کالج بھیج کر خود کو بری الذمہ تصور کرتی ہیں۔ سچ تو یہ ہے کہ بچیوں کو بچپن ہی سے اچھے اور برے میں فرق کرنے کا ہنر نہیں سکھایا جاتا ۔ اسکول میں جب دوسری بچیوں سے ان کے جھگڑے ہوتے ہیں تو مائیں غیر ضروری طور پر بھی اپنی بچیوں کا ساتھ دیتی ہیں۔ آج کل لڑکیاں زیادہ پڑھ رہی ہیں۔

لڑکی پڑھی لکھی ہو تو چاہتی ہے کہ شوہر اس کے شانہ بہ شانہ چلے ۔ جب ایسا نہیں ہوتا تب نوبت طلاق تک پہنچ جاتی ہے ۔ لڑکوں اور ان کے گھر والوں کے دماغ بھی آسمان پر ہوتے ہیں ۔ وہ چاہتے ہیں کہ لڑکی پڑھی لکھی ہو، نوکری کرتی ہو، کسی اچھے عہدے پر ہو۔ وہ بھول جاتے ہیں کہ پڑھی لکھی اور کیریئر اورینٹڈ لڑکی لائیں گے تو اسے چند سہولتیں بھی دینا پڑیں گی۔طلاق کا ایک شدید منفی پہلو یہ ہے کہ بچوں کی زندگی مکمل تباہ ہو جاتی ہے ۔ طلاق کے وقت میاں اور بیوی اولاد کے مستقبل کے بارے میں بالکل نہیں سوچتے ۔

وکلا کا کہنا ہے کہ طلاق کی روک تھام کے لیے ابتدائی جھگڑوں کے وقت ہی مشاورت یعنی کانسلنگ ناگزیر ہے ۔ اگر اس پر بھی بات نہ بنے تو عدالت میں مصالحت کرانے کی کوشش کی جائے ۔ اس صورت میں بھی کئی طلاقیں رک جاتی ہیں۔ معاشرے کو عورت کی دوسری شادی کے حوالے سے وسعت قلب اور وسعت نظر پیدا کرنی چاہیے ۔ عورت کو ہدف استہزا نہ بنایا جائے ۔ طلاق کی صورت میں عورت کو بچوں سے دور کرکے اللہ کے قہر کو آواز نہ دی جائے ۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



27ستمبر 2025ء


پاکستان نے 10 مئی 2025ء کو عسکری تاریخ میں نیا ریکارڈ…

وہ بارہ روپے

ہم وہاں تین لوگ تھے‘ ہم میں سے ایک سینئر بیورو…

محترم چور صاحب عیش کرو

آج سے دو ماہ قبل تین مارچ کوہمارے سکول میں چوری…

شاید شرم آ جائے

ڈاکٹرکارو شیما (Kaoru Shima) کا تعلق ہیرو شیما سے تھا‘…

22 اپریل 2025ء

پہلگام مقبوضہ کشمیر کے ضلع اننت ناگ کا چھوٹا…

27فروری 2019ء

یہ 14 فروری 2019ء کی بات ہے‘ مقبوضہ کشمیر کے ضلع…

قوم کو وژن چاہیے

بادشاہ کے پاس صرف تین اثاثے بچے تھے‘ چار حصوں…

پانی‘ پانی اور پانی

انگریز نے 1849ء میں پنجاب فتح کیا‘پنجاب اس وقت…

Rich Dad — Poor Dad

وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…

ڈیتھ بیڈ

ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…