دبئی(مانیٹرنگ ڈیسک)سابق صدر پرویز مشرف نے کہا ہے کہ سٹیل مل کی نجکاری پر میرے اور سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کے درمیان طے ہوا کہ فیصلہ نجکاری کے حق میں آئے گا مگر افتخار چوہدری نے نجکاری کے خلاف فیصلہ دیا۔ پرویز مشرف نے انکشاف کیا ہے کہ چیف جسٹس بننے کے بعد افتخار چوہدری میرے گھر آئے اور کہا کہ پریشان نہ ہوں، جیسا آپ چاہیں گے ویسا ہی ہو گا۔جنرل(ر) مشرف نے کہا ہے کہ
اٹارنی جنرل مخدوم علی خان کی موجودگی میں افتخار چوہدری نے کہا کہ سٹیل مل پر کیا فیصلہ چاہیں گے ؟ یہ آفر سن کر میں نے سوچا یہ بندہ ٹھیک نہیں ہے ، مگر میں دل میں خوش ہوا اور اس دن یہ فیصلہ ہوا کہ سٹیل مل کی نجکاری رکے گی نہیں ، مگر اگلے دن افتخار چوہدری نے دھوکا دیتے ہوئے نجکاری کے خلاف فیصلہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ آج وہی سٹیل مل اربوں روپے کی ڈیفالٹر ہے۔واضح رہے کہ پاکستان اسٹیل ملز کے ملازمین نے حکومت کی جانب سے اسٹیل ملز کو 30 سال کے لیے لیز پر دینے کی تجویز کو مسترد کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا ہے کہ جن لوگوں نے اس قومی اثاثے کو گھٹنوں پر لاکھڑا کیا، ان کا احتساب کیا جائے۔وزارت خزانہ، نجکاری اور صنعت و پیداوار کو بھیجے گئے ایک خط میں اسٹیل ملز ملازمین کی یونین (سی بی اے) نے مستقبل میں نجی آپریٹرز پر اسٹیل درآمد کرنے پر ریگولیٹری اور اینٹی ڈمپنگ ڈیوٹیز کے مجوزہ نفاذ یا اسٹیل درآمد کرنے پر پابندی سے متعلق بھی سوالات اٹھائے۔یونین نے اپنے خط میں اس بات پر بھی حیرت کا اظہار کیا کہ جب اسٹیل ملز عوامی ہاتھوں میں تھی تو بار بار درخواستوں کے باوجود اس طرح کے اقدامات کیوں نہیں کیے گئے۔یونین نے الزام لگایا ہے کہ گزشتہ 3 سال میں اسٹیل ملز کی مالی حالت بد سے بدتر ہوئی ہے،ملازمین نے دعویٰ کیا کہ اسٹیل ملز اب بھی ایک گھنٹے میں 30 لاکھ روپے کی پیداوار دینے کی
صلاحیت رکھتی ہے، ورکرز کے مطابق خام مال نہ ملنے، گیس کی فراہمی نہ ہونے اور حکومت کے ذمے دیگر لاجسٹکس مسائل کی وجہ سے نقصان ہو رہا ہے۔ 30 جون 2013 کے اسٹیل ملز کے نقصانات اور واجبات کا تخمینہ 2 کھرب تھا جو حکومت کی ناکام پالیسیوں اور ترجیحات کے باعث 31 دسمبر 2016 تک بڑھ کر 4 کھرب 15 ارب تک پہنچ گیا۔نجکاری کمیشن کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے حال ہی میں مالیاتی مشیروں اور کمیشن
کی تجویز پر اسٹیل ملز کو ریونیو تقسیم کے فارمولے اور 5ہزار ملازمین کی رضاکارانہ علیحدگی یعنی والنٹری سیپریشن اسکیم (وی ایس ایس) کے تحت 30 سال کے لیے لیز پر دینے کی منظوری دی ہے۔معاہدے کے تحت حکومت رضاکارانہ علیحدگی اختیار کرنے والے 4 ہزار 835 ملازمین کو ایک کھرب 66 ارب روپے کی ادائیگیاں کرے گی، جس کے بعد اسٹیل ملز کے پاس نصف افرادی قوت اور آؤٹ سورسز پر کام کرنے والے نئے آپریٹرز باقی رہ جائیں گے۔