اسلام آباد (این این آئی)وزیر دفاع انجینئر خرم دستگیر خان نے کہا ہے کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف کا دورہ امریکہ بہت اہمیت کا حامل ہوگا ‘ پاکستان کے اندر دہشت گردوں کی کوئی محفوظ پناہ گاہیں نہیں اور نہ ہی پاکستان اپنی سرزمین کسی ملک پر دہشت گردی کے لئے استعمال ہونے دیں گے ‘آپریشن ردالفساد باقی بچے کچھے دہشت گردوں کے خاتمے کے لئے ہے ‘پاکستان کی خارجہ پالیسی کے حوالے سے وزیر خارجہ کے مختلف ممالک کے دورے کامیاب رہے ہیں ‘
چین ‘ترکی اور ایران افغانستان کے حوالے سے گہری دلچسپی لے رہے ہیں ٗافغانستان میں امن سمیت خطے میں داعش کے پھیلاؤ روکنے کے لئے پاکستان ہر کوشش کا حصہ بنے گا ٗ 2014سے لائن آف کنٹرول پر بھارتی فوج کی جانب سے خلاف ورزیاں ہو رہیں ہیں جس کا پاک فوج بھرپور جواب دے رہی ہے۔وہ بدھ کو وزارت دفاع میں سینئر صحافیوں سے گفتگو کررہے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ امریکی صدر کے الزامات کے بعد سینٹ ‘قومی اسمبلی ‘قومی سلامتی کمیٹی سمیت ہر فورم سے اتحاد کا پیغام اور ایک آواز بلند ہوئی ہے اور پاکستان کے منتخب ادارے پاکستان کی سلامتی اور دفاع کے لئے ڈھال بن گئے ہیں ‘اس کے مثبت اثرات سامنے آنے شروع ہوگئے ہیں‘امریکی صدر کی تقریر کے 48گھنٹوں کے اندر اندر پاکستان کی سلامتی کمیٹی نے اپنے ردعمل کا اظہار کیا ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ امریکی صدر نے افغان پالیسی میں پاک فوج کی قربانیوں کا ذکر تو کیا ہے لیکن دنیا کی تاریخ کے سب سے بڑے انسداد دہشت گردی آپریشن ضرب عضب ‘آپریشن ردالفساد کا اعتراف نہیں کیا گیا ‘ان آپریشنز کی وجہ سے انسداد دہشت گردی میں پاکستان کی مسلح افواج کا تجربہ مزید گہرا ہوا ہے ‘پاکستان نے گھر کو صاف کرنے کا جو فریضہ سرانجام دیا ہے اسکا اعتراف چاہتے ہیں ‘پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف وہ کام کیا ہے جو عراق ‘افغانستان اور دیگر ممالک کرنے میں پسپا اور ناکام رہے تھے ۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ 16سال سے افغانستان کے اندر ہے لیکن آج یہ سوال اٹھ رہا ہے کیا واقعہ ہی امریکہ افغانستان میں قیام امن کا خواہاں ہے ‘افغانستان میں قیام امن پاکستان کے مفاد میں ہے ۔انہوں نے کہا کہ برکس سمٹ میں چین کی کوششوں کو سراہتے ہیں جس نے اعلامیے میں پاکستان کام نام تک نہیں آنے دیا اور نہ انگلی اٹھنے دی ‘ذکر کالعدم تنظیموں کا ہوا تھا ‘وہ تنظیمیں تو پاکستان کب کا کالعدم قرار دے چکا تھا ‘ آج پاکستان کی مسلح افواج آپریشن ضرب عضب اور آپریشن ردالفساد جو کررہا ہے وہ دہشت گردوں کے خلاف ہی ہے ۔
بھارتی فوج کی جانب سے لائن آف کنٹرول پر خلاف ورزیوں کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں وزیر دفاع خرم دستگیر نے کہا کہ 2014سے لائن آف کنٹرول پر بھارتی فوج کی جانب سے خلاف ورزیاں ہو رہیں ہیں جن میں بتدریج اضافہ ہورہا ہے ‘ان خلاف ورزیوں پر پاک فوج بھی بروقت اور منہ توڑ جواب دے رہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف امریکہ کے دورے پر جارہے ہیں ‘ان کے دورے بھی انتہائی اہمیت کے حامل ہے ‘
وزیراعظم نے 21ستمبر کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرنا ہے جبکہ وزیر خارجہ کا دورہ امریکہ سے بے لاگ مذاکرات کے سلسلے میں ہے ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے اندر اس وقت دہشت گردوں کی کوئی محفوظ پناہ گاہیں نہیں ہیں اور نہ ہی پاکستان اپنی سرزمین کسی ملک پر دہشت گردی کے لئے استعمال ہونے دیں گے ‘آپریشن ردالفساد باقی بچے کچھے دہشت گردوں کے خاتمے کے لئے ہے ۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کا قومی سلامتی کمیٹی کے زریعے معاملات کو حل کرنے کا فیصلہ اچھا تھا ‘قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں مسلح افواج اور حکومت ایک پیچ پر نظر آئی ۔انہوں نے کہا کہ وزارت دفاع کا قلمدان سنبھالنے کے بعد چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹا ف کمیٹی نے جے ایس ہیڈ کوارٹر میں مدعو کیا اور ملکی سلامتی کی صورتحال کے حوالے سے تبادلہ خیال بھی ہوا ۔
انہوں نے کہا کہ وزیر خارجہ کے پاکستان کی خارجہ پالیسی کے حوالے سے مختلف ممالک کے دورے کامیاب رہے ہیں ‘چین ‘ترکی اور ایران افغانستان کے حوالے سے گہری دلچسپی لے رہے ہیں ‘پاکستان بھی چاہتا ہے کہ افغانستان کے اندر شورش اور تنازعے ختم ہو ۔انہوں نے کہا کہ افغانستان میں امن سمیت خطے میں داعش کے پھیلاؤ روکنے کے لئے پاکستان ہر کوشش کا حصہ بنے گا ۔
وزیردفاع خرم دستگیر خان نے کہا کہ پہلی مرتبہ وزارت دفاع کا قلمدان ملا ہے ‘تین ہفتوں میں قومی سلامتی کمیٹی کے تین اجلاسوں میں پاکستان کی سلامتی ‘خودمختاری کے حوالے سے بہت سیر حاصل گفتگو ہوئی ہے ۔