مظفرآباد(این این آئی) وادی نیلم میں جنگل کا قانون ‘ گائوں پھلاوئی میں ڈیڑھ ماہ کی بچی کا نکاح ‘خود ساختہ قاضی نے اپنی عدالت قائم کرلی ۔شریعت اور ریاستی قوانین کا مذاق اڑا یا جانے لگا۔قانون سے سہارا لینا بھی جرم بن گیا ۔بالغ ہونے پر جبراً رخصتی کیلئے لڑکی کے والدین پر دبائو۔ملزمان کی طرف سے قتل کی دھمکیاں ‘فاسق نکاح کی تنسیخ کیلئے آٹھمقام عدالت میں دعویٰ دائر کردیا گیا۔متاثرہ لڑکی بھائی کے ہمراد داد رسی کیلئے
مرکزی ایوان صحافت پہنچ گئی ۔صدر ‘وزیراعظم ‘ چیف جسٹس سے نوٹس لینے کا مطالبہ ۔انصاف نہ ملنے پر خودکشی کی دھمکی دیدی ۔پھلاوئی کی رہائشی سترہ سالہ نورقیدہ بی بی دختر محمد سعید نے اپنے بھائی اورنگزیب کے ہمراہ صحافیوں کو تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے علاقہ میں قدیم قبائلی رسم و رواج رائج ہیں۔ اکثر فیصلے جرگے کے ذریعے کردئیے جاتے ہیں۔ فرسودہ روایات کے مطابق خود ساختہ قاضی منیب اللہ نے میرا نکاح ڈیڑھ ماہ کی عمر میں دانش صدیقی ولد عبدالقدوس سکنہ پھلاوئی سے کرادیا تھا۔ گزشتہ ایک سال سے دانش اس کے والدین اور رشتہ دار مجھے جبراً اپنے گھر لے جانا چاہتے ہیں۔دانش نے چند سال قبل گائوں مرناٹ سے ایک لڑکی اغواء کرکے شادی کرلی تھی اب اس کے بال بچے ہیں۔ میں کسی صورت دانش کیساتھ کسی صورت شادی نہیں کرنا چاہتی ۔ علاقہ میں قانون اور شریعت کی بجائے رسوم ورواج کو اہمیت دی جاتی ہے۔ قاضی منیب اللہ کی عدالت قائم ہے۔ جہاں سے سزائے موت ‘ سنگسار اور کوڑوں کی سزادی بھی جاتی ہے ۔جرمانے بھی کئے جاتے ہیں کمسن بچیوں کے نکاح کردئیے جاتے ہیں ۔ان کی روایات کو نہ ماننے والوں سزادی جاتی ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ اس سے پہلے یہاں انہی روایات کے مطابق کئی قتل ہو چکے ہیں۔ بہت سارے لوگ خوف کے مارے دیگر علاقوں میں منتقل ہو رہے ہیں۔ دانش صدیقی اور اس کے خاندان کے تمام افراد چلاس
منتقل ہو چکے ہیں وہاں سے جرائم پیشہ غنڈے لاکر ہمارے گھر پر حملے کراتا ہے۔ میرے والد کو مار پیٹ بھی کی ہے۔ وہ ہم پر دبائو ڈال رہے ہیں کہ یہ لڑکی ہمارے ساتھ رخصت کرو نہیں تو اس کے بدلے مزید چار لڑکیاں ہمیں دو ۔ اگر ایسا نہ کیا تو تمہارے سارے خاندان کو قتل کردینگے۔ ہم نے مقامی پولیس جانوئی کو داد رسی کیلئے درخواست دی کو ئی داد رسی نہ ہو سکی۔ انہوں نے بتایا کہ فاسق نکاح کی تنسیخ کیلئے اٹھمقام عدالت
میں دعویٰ دائر کررکھا ہے۔ عدالت سے تنسیخ کی صور ت میں بھی ہمارے اوپر خطرات کے بادل منڈلاتے رہیں گے ۔ کیونکہ ماضی میں بھی ایک لڑکی نے عدالت سے تنسیخ لی ۔جب اس نے کہیں اور شادی کی تو اس لڑکے کو ملزمان نے گولیوں کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے صدر ‘ وزیراعظم ‘ چیف جسٹس سپریم کورٹ ‘ چیف جسٹس ہائیکورٹ اور دیگر ریاستی اداروںسے مطالبہ کیا ہیکہ و ہ اس سنگین معاملے کا سنجیدگی سے نوٹس لیں ‘ علاقہ میں غیر شرعی اقدامات کا قلع قمع کیا جائے۔ مجھے اور میرے خاندان کو انصاف و تحفظ فراہم کیا جائے ۔ اگر انصاف نہ ملا تو میں دریائے نیلم میں چھلانگ لگا کر خود کشی کرلوں گی۔ جس کی تمام تر ذمہ داری ریاستی اداروں پر ہو گی۔