اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)گزشتہ روز انسداد دہشت گردی راولپنڈی کی خصوصی عدالت نمبر 1 کے جج اصغر خان کے روبرو سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو قتل کیس میں نامزد سابق سی پی او سعود عزیز، سابق ایس پی خرم شہزاد، حسنین گل، شیر زمان، عبدالرشید اور رفاقت حسین
کے وکلا کے حتمی دلائل مکمل ہونے پر سماعت ملتوی کر دی گئی ہے۔مقدمہ کے آخری ملزم اعتزاز شاہ کے وکلا نے حتمی دلائل دئیے۔ دلائل دیتے ہوئے وکلا کا کہنا تھا کہ بینظیر بھٹو کے 2 موبائل فون 3 سال بعد رزاق میرانی نے ایف آئی اے کراچی کے حوالے کئے تھے۔ ملزموں سے جو موبائل فون اور3 سمیں برآمد ہوئیں، وہ ان کے نام پر نہیں، 2 سمیں کسی کے نام پر نہیں تھیں جبکہ 1 سم جس کے شخص کے نام پر تھی اسے شامل تفتیش ہی نہیں کیا گیا۔پرویز مشرف نے بینظیر بھٹو کو دھمکیاں دی تھیں۔ بینظیر کی گاڑی میں رزاق میرانی، مخدوم امین فہیم، ناہید خان، صفدر عباسی، بے نظیر کے چیف سیکیورٹی افسر میجر امتیاز اور خالد شہنشاہ موجود تھے۔ خالد شہنشاہ ٹاپ کلاس کا کریمنل تھا۔ وہ گاڑی میں کیوں موجود تھا؟۔ خالد شہنشاہ کو سانحہ لیاقت باغ کے ڈیڑھ ماہ بعد قتل کر دیا گیا۔خود کش بمبار کے فنگرز پرنٹ نہیں لئے گئے اور نہ ڈی این اے ٹیسٹ کرایا گیا۔ اصل ملزموں کو بچانے کے لئے باقی سب کو بھینٹ چڑھا دیا گیا۔ وکلا نے کہا کہ تفتیشی اداروں نے جو خود کش جیکٹ ڈی این اے کے لئے بھیجی، اس میں بارود ہی نہیں تھا۔واضح رہے کہ بینظیر بھٹو قتل کیس کا فیصلہ آج جمعرات کو سنائے جانے کا امکان