اسلام آباد(این این آئی)وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے افغانستان میں سیاسی استحکام کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہے امریکا کے سابق منصوبوں کی طرح ڈونلڈ ٹرمپ کی نئی افغان پالیسی بھی ناکام ہوجائے گی ٗ افغان مسئلے کا سیاسی حل نکالا جانا چاہیے ٗ افغانستان کی جنگ کو اپنے ملک میں سرایت نہیں کر نے دینگے ٗ
افغان حکومت کو طالبان کے ساتھ مذاکرات کرنے چاہئیں ٗ کسی قسم کی مدد کی ضرورت ہو ئی تو ہمار ی حمایت حاصل ہوگی ٗخطے میں استحکام کیلئے پاکستان بھارت سمیت ہر ملک کے ساتھ کام کرنے کیلیے تیار ہے۔ امریکی نشریاتی ادارے کو دیئے گئے انٹرویوم یں شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ ‘ہم پہلے دن سے واضح طور پر یہ کہہ رہے ہیں کہ افغانستان میں فوجی حکمت عملی کارآمد ثابت نہیں ہوئی اور نہ ہی ہوگی۔وزیر اعظم نے کہا کہ لب لباب یہ ہے کہ اس مسئلے کا کوئی سیاسی حل نکالا جانا چاہیے۔وزیراعظم نے کہا کہ اگرچہ ان کی حکومت دہشت گردوں کے خلاف جنگ کی حمایت کرتی ہے تاہم ہم افغانستان کی جنگ کو اپنے ملک میں سرایت نہیں کرنے دیں گے۔شاہد خاقان عباسی نے کہ اس جنگ سے امریکا کو 714 ارب ڈالر اور ہزاروں جانوں کا نقصان ہوا۔انہوں نے کہا کہ ہم کسی کو بھی افغانستان کی جنگ پاکستان کی سرزمین پر لڑنے کی اجازت نہیں دیں گے۔وزیراعظم نے کہا کہ افغانستان میں جو بھی ہو رہا ہے ٗ وہ وہیں تک محدود رہنا چاہیے ٗپاکستان دہشت گردوں کو محفوظ پناہ گاہ فراہم نہیں کرتا۔وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پاکستان تمام ممالک کے ساتھ کام کرنے کا خواہش مند ہے جس میں ہندوستان بھی شامل ہے جس سے امریکا نے افغان معیشت اور علاقائی استحکام کے حصول کے لیے مدد مانگی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ افغان حکومت کو اس مسئلے کو اپنا کر طالبان کے ساتھ مذاکرات کرنے چاہئیں اور اگر انہیں کسی قسم کی مدد کی ضرورت ہوئی تو ہماری سپورٹ انہیں حاصل ہوگی اور جہاں تک دہشت گردی کی بات ہے تو اس سلسلے میں ہماری مدد غیر مشروط ہوگی۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ خطے میں استحکام کیلئے پاکستان بھارت سمیت ہر ملک کے ساتھ کام کرنے کیلیے تیار ہے