اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) مولانا طارق جمیل نے ایک وڈیو لیکچر میں انکشاف کیا کہ ان پر بھی قاتلانہ حملہ کیا گیا تھا، دوران تبلیغ جب وہ پنجاب کے ایک دیہات کی مسجد میں قیام کر رہے تھے تو کچھ لوگوں نے ان پر قاتلانہ حملہ کرنے کی کوشش کی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ رمضان کا مہینہ تھا، روزہ رکھ کر بہت زیادہ پیدل چلتے ہوئے مسجد میں پہنچے، تھک چکے تھے، جاتے ہی جا کے سو گئے تھوڑی دیر میں کھڑ کھڑ کی آواز آئی، آٹھ دس نوجوان لمبے لمبے قد، کسی کے ہاتھ میں چھری، کسی کے ہاتھ میں ٹوکہ سامنے کھڑے ہوئے تھے، اس موقع پر انہیں لگا کے بس
موت کا وقت آگیا۔ انہوں نے اپنے ساتھیوں کو کہا کہ شہادت کا وقت آگیا ہے کلمہ پڑھ لیں۔ مولانا طارق جمیل نے بتایا کہ میں ہمت کرکے اپنی جانگلی زبان میں ان سے بات چیت شروع کی اور ان سے درخواست کی کہ ان سے بات تو کرنے کا موقع دیں۔ اس کے بعد مولانا طارق جمیل نے حملہ آوروں سے بات چیت کی جس کے بعد انہوں نے اپنے ہتھیار پھینک دیے اور معافی بھی مانگ لی۔ اور انہیں روزہ افطار کرنے کی دعوت دے ڈالی اور ان کی جماعت کا روزہ بھی افطار کرایا۔ معروف مذہبی اسکالر مولانا طارق جمیل کی جانب سے اس قاتلانہ حملے کا تشویش ناک انکشاف کیا گیا ہے۔