اسلام آباد(آن لائن)وفاقی پولیس اور آزاد کشمیر پولیس کے مبینہ گٹھ جوڑ سے کشمیر ہائوس اسلام آباد میں شراب اور منشیات فروشی کا دھندہ عروج پر پہنچ گیا ، کشمیر ہائوس میں تعینات پولیس اہلکاروں کا مبینہ طور پر شراب و منشیات کی سپلائی میں ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے ، کشمیر ہائوس میں رہائش اختیار کرنے والی اہم شخصیات کو بری امام سے ملحقہ مسلم کالونی سے شراب و منشیات سپلائی کی جاتی ہے ، شراب فروش اسلام
آباد پولیس اور آزاد کشمیر پولیس کے مبینہ گٹھ جوڑ سے اسلام آباد کے ریڈزون سے ہوتے ہوئے کشمیر ہائوس میں منشیات کی سپلائی دیتے ہیں ۔ذرائع کے مطابق وفاقی دارلحکومت میں قائم کشمیر ہائوس میں منشیات فروش ولیم مسیح اور ڈیوڈ مسیح کشمیر ہائوس میں گزشتہ کئی سال سےحکومتی شخصیات کی ایماپر اور پولیس کی ملی بھگت سے شراب اور منشیات کی سپلائی کر رہے ہیں ،منشیات فروش شراب اور چرس سکیورٹی اہلکاروں کو فراہم کرتے ہیں جس کے بعد سکیورٹی اہلکار متعلقہ شخص تک پہنچاتے ہیں ۔ ذرائع کا کہنا ہے شراب اور منشیات کے استعمال میں آزاد کشمیر حکومت کے چند اعلیٰ حکام کے علاوہ بیورو کریٹ اور متعدد سکیورٹی اہلکار بھی ملوث ہیں جس کے باعث کشمیر ہائوس میں تعینات یہ پولیس اہلکار بلا خوف و خطر شراب اور منشیات کمروں تک پہنچاتے ہیں ، ذرائع کے مطابق ڈیوڈ مسیح اور ولیم مسیح مسلم کالونی میں منشیات فروشی کا دھندہ کرتے ہیں ، ان منشیات فروشوں کے کشمیر ہائو س میں رہائش اختیار کرنے والے مے خواروں سے تعلقات ہیں اور وہ پولیس کے ساتھ مل کر کشمیر ہاؤس میں شراب اور منشیات سپلائی کرتے ہیں ، دونوں منشیات فروش متعدد بار اسلام آباد پولیس کے ہاتھوں گرفتار ہو چکے ہیں تاہم اثر روسوخ کی وجہ سے مقدمہ درج ہونے سے قبل ہی انہیں رہا کردیا جاتا ہے ۔واضح رہے کہ کشمیر ہائوس میں اعلیٰ حکوتی عہدیداروں اور سیاستدانوں
کے شراب میں مخمور ہو کر غل غپاڑہ کرنے کے قصے مختلف اخبارات کی زینت بنتے رہے ہیں جن میں گزشتہ حکومت کے دور میں آزاد کشمیر کے وزیر جنگلات جاوید ایوب کاشراب کے نشے میں دھت ہو کر ملازمین سے جھگڑ نے کا واقعہ قابل ذکر ہے۔ یاد رہے کہ گزشتہ دونوں کشمیر ہائوس میں شراب کی محفلوں اور وہاں موجود شراب کی خالی بوتلوں کے حوالے سے خبریں مختلف اخبارات میں شائع ہو چکی ہیں اور
وزیراعظم آزاد کشمیر نے معاملے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے چھان بین شروع کرا دی ہے جبکہ وزیراعظم کی جانب سے سکیورٹی حکام کو سخت احکامات جاری کیے گئے ہیں جسکے بعد کشمیر ہائوس کی سکیورٹی بھی ہائی الرٹ کردی گئی ہے، ان اقدامات کے بعدصحافیوں سمیت عام شہریوں کا کشمیر ہائوس میں داخلہ بند کر دیا گیا ہے ،ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کی جانب سے سکیورٹی حکام کو ہدایت کی گئی ہے کہ صرف اسی
شخص کو اندر داخل ہونے کی اجازت دی جائے جس کا نام استقبالیہ پر کسی وزیر ، ممبر اسمبلی یا یہاں پر رہائش پذیر شخص کی طرف سے دیا جائے گا۔ذرائع کے مطابق سخت سیکیورٹی اقدامات کرنے کا مقصد کشمیر ہاؤس میں شراب اور دیگر منشیات کی سپلائی اور استعمال روکنا نہیں بلکہ ان سارے معاملات کو میڈیا کی نظر سے چھپانا ہے ۔