ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

’’وہ پاکستانی سیاست دان جو شوبز سے بھی وابستہ رہے‘‘ پہلی بار ایسے ایسے نام سامنے آگئے کہ جان کر آپ حیران رہ جائینگے

datetime 24  اگست‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک)یوں تو دنیا بھر میں شوبز پرسنیلٹی کا سیاست اور سیاست دانوں سے گہرا تعلق رہا اور متعدد شوبز کے ساتھ یا اسے خیرآباد کہہ کر سیاست کے میدان میں داخل ہوئے اور بہت شہرت حاصل کی۔ یہاں ہم چند ایک ایسے پاکستانی سیاستدانوں کا تعارف کروا رہے ہیں جو کبھی نہ کبھی شوبز سے وابستہ رہے یا شوبز کے ساتھ یا بعد میں پاکستانی سیاست میں اہم کردار ادا کیا۔

چائلڈ سٹار کے طور پر پاکستانی فلم میں کردار ادا کرنے والے آج کی پاکستانی سیاست میں مرکزی حیثیت رکھنے والے سابق صدر آصف علی زرداری سے کون واقف نہیں، آپ سابق وزیراعظم پاکستان اور اسلامی دنیا کی پہلی خاتون سربراہ مملکت محترمہ بینظیر بھٹو کے شوہر ہیں،ان کی شہادت کے بعد آپ نے نہ صرف غم میں نڈھال پیپلزپارٹی کو سنبھالا بلکہ پاکستان کے مستقبل کا تعین کرتے ہوئے ’’پاکستان کھپے ‘‘کا نعرہ لگا کر ملک کی ہلتی ہوئی بنیادوں کو سہارا دیا۔ پاکستانی سیاست میں آصف علی زرداری کے متعلق کہا جاتا ہے کہ وہ حادثاتی طور پر آئے، کاروباری اور سینما گھروں کے حوالے سے کام کرنے والے سیاسی کارکن حاکم علی زرداری کے گھر میں پیدا ہونے والے آصف علی زرداری بھی اپنے بچپن میں ’سالگرہ‘ نامی فلم میں چائلڈ اسٹار کے طور پر کام کرچکے ہیں۔آصف علی زرداری کا زیادہ تعلق جہاں اداکاری سے نہیں ہے، وہیں ان کا تعلق پاکستانی سیاست میں محترمہ بینظیر بھٹو سے شادی سے قبل اتنا اہم نہیں تھا۔ بے نظیر بھٹو کے شوہر ہونے کی وجہ سے ان کا نام پاکستانی سیاست میں سنا جاتا تھاتاہم محترمہ کی شہادت کے بعد حادثاتی طور پر اقتدار میں آئے اور صدر پاکستان کے عہدے پر فائز ہوئے۔انہوں نے اپنے دور صدارت میں کئی اہم کارنامے سر انجام دئیے۔پیپلزپارٹی کی ایک اور رہنما مرحومہ فوزیہ وہاب

نے سیاست کی شروعات تو 1993 میں کی، لیکن وہ اس سے پہلے اداکاری کر چکی تھیں۔انہیں بے نظیر بھٹو نے 1993 میں یدھی ایئرایمبولینس کی سروس کمیٹی کے اراکین میں شامل کیا، لیکن پھر اسی برس ہی انہیں پیپلز پارٹی میں انسانی حقوق سیل کی ذمہ داریاں دیدی گئیں۔فوزیہ وہاب 2 بار قومی اسمبلی کی رکن منتخب ہوئیں، سیاست میں آنے سے کئی برس قبل انہوں نے

اداکاری بھی کی،مگر وہ ملک میں اداکارہ کے بجائے سیاستدان کی حیثیت سے پہنچانی جاتی ہیں۔کم عمری میں صحافی اور سیاسی ٹی وی ٹاک شو کے میزبان وہاب صدیقی سے شادی کرنے کے بعد 1991 میں انہوں نے ڈائریکٹر حسینہ معین کے ڈرامے ’کہر‘ میں اہم کردار ادا کیا۔فوزیہ وہاب نے 1991 سے 1992 تک کچھ اشتہارات میں بطور ماڈل بھی کام کیا، پاکستان پیپلز پارٹی

کی سیکریٹری اطلاعات کے عہدے سے شہرت حاصل کرنے والی فوزیہ وہاب اگلے تین سال بعد وہ اداکارہ سے سیاستدان کے روپ میں عوام کے سامنے تھیں۔فوزیہ وہاب 12 جون 2012 کوعلالت کے باعث کراچی کے خانگی ہسپتال میں چل بسیں،پیپلز پارٹی کی رکن سندھ اسبملی اور سابق صوبائی وزیر ثقافت شرمیلا فاروقی کو پاکستان کے کئی لوگ متحرک اور نوجوان سیاستدان کے

طور پر پہنچانتے ہیں۔شرمیلا فاروقی کا شمار نہ صرف سندھ بلکہ پاکستان کی خوبصورت اور نوجوان سیاستدانوں میں ہوتا ہے، لیکن انہوں نے بھی سیاست میں آنے سے کئی سال قبل 1997 میں پاکستان ٹیلی وژن (پی ٹی وی) کے ڈرامے ’پانچواں موسم‘ میں اہم کردار ادا کیا۔اگرچہ ان کی اداکاری کا سلسلہ بھی زیادہ نہیں چل سکا، لیکن وہ اداکاری کو خیرآباد کہنے کے بعد

کلچر، فنون لطیفہ اور ثقافت کے قریب ہی رہیں، اسی وجہ سے 2013 کے پیپلز پارٹی کی حکومت نے انہیں محکمہ ثقافت کا قلمدان بھی سونپا۔پنجاب کی حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) (پی ایم ایل این) کی لاہور سے رکن اسمبلی منتخب ہونے والی کنول نعمان کو بھی لوگ سیاستدان کے بجائے اداکارہ کے طور پر زیادہ جانتے ہیں۔لگ بھگ 20 سال تک شوبز انڈسٹری تک

متعدد ڈراموں اور فلموں میں کام کرنے والی کنول نعمان سیاست میں آنے سے قبل ایک سماجی کارکن کی حیثیت سے بھی متحرک رہیں۔کنول نعمان 2013 کے انتخابات میں پی ایم ایل این کی جانب سے مخصوص نشست پر پنجاب کی رکن اسمبلی منتخب ہوئیں۔معروف ٹی وی سلیبرٹی طارق عزیز کو لوگ صرف ان کے شہر آفاق ٹی وی پروگرام ’نیلام گھر‘ کی وجہ سے ہی جانتے ہیں،

مگر جہاں انہوں نے ’انسانیت‘ اور ’ہارگیا انسان‘ جیسی فلموں میں کام کیا، وہیں، انہوں نے کچھ ٹی وی ڈراموں میں بھی قسمت آزمائی۔طارق عزیز کو یہ بھی اعزاز حاصل ہے کہ پاکستان ٹیلی ویژن کے آغاز کے موقع پر جب پہلی بار اس کی نشریات کو لوگوں نے ٹی وی پر دیکھا تو جو پہلا چہرہ پاکستان ٹیلی ویژن پر ابھرا وہ طارق عزیز کا تھا۔ طارق عزیز شوبز کی دنیا میں آنے سے

قبل شاگردی کے زمانے میں اسٹوڈنٹ پولٹکس میں بھی متحرک رہے، اور اسی وجہ سے ہی وہ 1996 میں لاہور سے رکن قومی اسمبلی بھی منتخب ہوئے، لیکن ان کا سیاسی کیریئر زیادہ دیر تک نہیں چل سکا، اور 1997 میں ان کا نام سپریم کورٹ آف پاکستان  پر حملہ کرنے والے سیاستدانوں میں شامل رہا۔بعد ازاں طارق عزیز نے پرویز مشرف کے زیر اثر پاکستان مسلم لیگ (ق)

میں بھی شمولیت کی، مگر ان کا سیاسی کریئر ابھر نہ سکا، اور وہ واپس شوبز کی دنیا میں لوٹ گئے۔متعدد پشتوں فلموں کام کرکے خود کو ادکارہ کے طور پر منوانے والی مسرت شاہین کو لوگ آج بھی بطور اداکارہ ہی جانتے ہیں، شاید اسی وجہ سے ہی وہ سیاست میں تاحال کوئی بڑی کامیابی حاصل کرنے میں ناکام رہی ہیں۔مسرت شاہین نے متعدد اردو فلموں، ڈراموں اور دیگر

منصوبوں میں بھی کام کیا، انہوں نے پروفیشنل زندگی کا بہت بڑا وقت شوبز میں ہی گزارا، اس دوران انہوں نے شہرت بھی حاصل کی، ان کی مشہور فلموں میں ’حسینہ ایٹم بم‘، ’آوارا‘ اور’دھمکی شامل ہیں۔کم سے کم 20 سے زائد پشتو فلموں میں کام کرنے والی اداکارہ مسرت شاہین نے 2000 کے بعد سیاست میں آتے ہوئے پاکستان تحریک مساوات (پی ٹی ایم) کے نام سے اپنی

سیاسی جماعت بنائی۔اگرچہ وہ سیاست میں کوئی کامیابی حاصل نہیں کر پائیں، مگر وہ ہر انتخابات میں معروف مذہبی سیاستدان اور جمعیت علماء اسلام (ف) (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کے خلاف مد مقابل ہوتی ہیں، جس وجہ سے وہ ہمیشہ خبروں میں رہتی ہیں۔سابق صدر اور آرمی چیف جنرل (ر) پرویز مشرف کی سیاسی ٹیم میں شامل رہنے والی عتیقہ اوڈھو کو بھی

پاکستانی عوام اداکارہ اور ٹی وی پرسنلٹی کی حیثیت میں جانتا ہے۔اگرچہ انہوں نے باقاعدہ عوامی سیاست نہیں کی، مگر وہ پرویز مشرف کی پریس انفارمیشن ٹیم کا حصہ رہیں، اور کوئی خاطر خواہ کامیابی نہ ملنے کے بعد جلد واپس اپنی پرانی شوبز کی دنیا میں آئیں۔نوجوان اداکار، ماڈل اور ہوسٹ حمزہ علی عباسی کو لوگ جہاں بطور فلمی ایکٹر اور ماڈل جانتے ہیں، وہیں انہیں

کئی لوگ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اہم رکن کے طور پر بھی جانتے ہیں۔۔حمزہ علی عباسی سوشل میڈیا پر اہم سیاسی موضوعات پر بحث کرنے سمیت تحریک انصاف کی حمایت کرتے رہتے ہیں۔ابرارالحق کو پاکستانی عوام ایک گلوکار کے طور پر ہی جانتےہیں،

لیکن ساتھ ہی انہیں تحریک انصاف کے جلسوں میں گانے گاتے ہوئے دیکھ کر عوام کو اندازہ ہوچلا ہے کہ وہ سیاست کا حصہ بن چکے ہیں۔متعدد ویڈیو، آڈیو ایلبم کے ذریعے شہرت حاصل کرنے والے ابرارالحق ٹی وی شوز کی میزبانی بھی کرچکے ہیں، مگر انہیں سیاست میں کوئی خاطر خواہ کامیابی نہیں ملی۔جنون گروپ سے شہرت حاصل کرنے والے سلمان احمد کو بھی

لوگ ایک گلوکار کے طور پر ہی جانتے ہیں، مگر وہ بھی ابرارالحق کی طرح گزشتہ چند سال سے تحریک انصاف سے منسلک ہیں۔اگرچہ سلمان احمد کو بھی تحریک انصاف میں کوئی اہم اور بڑی ذمہ داری نہیں دی گئی، مگر وہ سیاست میں اپنا نام بنانے کی کوشش میں مصروف ہیں۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…