لاہور( این این آئی)جاتی امراء رائے ونڈ میں غیر رسمی مشاورتی اجلاس ہوا جس میں سابق وزیر اعظم نواز شریف ، مریم اورنگزیب ،طارق فاطمی،دانیال عزیز ، طارق فضل چوہدیر ،محسن شاہ نواز رانجھا ،مائزہ حمید سمیت دیگر بھی موجود تھے ۔ بتایا گیا ہے کہ طویل مشاورتی اجلاس میں مجموعی سیاسی صورتحال اور آئندہ کی حکمت عملی بارے غوروخوض کیا گیا ۔ ذرائع کے مطابق ملاقات کرنے والے افراد میں سے اکثریت ذرائع ابلاغ میں پارٹی موقف دیتے ہیں
اور اس اجلاس میں ذرائع ابلاغ اور سوشل میڈیا پر پارٹی موقف دینے کے حوالے سے حکمت عملی طے کی گئی ۔ سابق وزیر اعظم نواز شریف سے گورنر سندھ محمد زبیر نے بھی جاتی امراء رائے ونڈ میں ملاقات کی ۔ دانیال عزیز نے جاتی امراء کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ محمد شہبازشریف کی طرف سے پاناما سکینڈل میں اربوں روپے کی پیشکش کا الزام عائد کرنے پر پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان کے خلاف 10ارب روپے ہرجانے کی درخواست پر سماعت ہوئی ہے اور عدالت نے حکم دیا ہے کہ عمران خان کی طلبی کا حکم نامہ ان کے گھر کے دروازے پر چسپاں کیا جائے ۔ اس سے قبل دہشتگردی کے مقدمات میں بھی ان کی طلبی کے کے نوٹسز بنی گالہ کے بازاروں میں چسپاں کئے گئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان خود تو لندن فلیٹس کا جواب نہیں دے سکے ، اسکی منی ٹریل اور نہ ہی کوئی دستاویزات پیش کیں۔ انہوں نے کہا کہ نیب کی طرف سے جو سمن بھجوائے گئے ہیں اس کے پیرا گراف 3میں قانونی تقاضے پورے نہیں کئے گئے ، مارشل لاء کے ادوار میں بھی لوگوں کو اپیل کا حق حاصل ہوتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے اقامہ کی بنیاد پر اتنا بڑا فیصلہ سنا دیا جس سے ثابت ہوتا ہے کہ فیصلہ سیاسی نوعیت کا ہے ، آنے والے دنوں میں مزید باتیں واضح کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی کے بعد نیب نے دوبارہ سعودی عرب کو خط لکھا ہے لیکن بتانا چاہتے ہیں کہ نواز شریف کو عوام کے دلوں سے نہیں نکالا جا سکتا ۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ نواز شریف 24اگست کو کہیں نہیں جارہے ۔محسن شاہ نواز رانجھا نے کہا کہ میڈیا نظر ثانی کی اپیل کو ضرور دیکھ لے ، عدالت کے فیصلے اور کارروائی پر کئی سوالیہ نشان ہیں اور یہ پوری دنیا میں اپنی نوعیت کا الگ فیصلہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ محترم جسٹس آصف سعید کھوسہ 20اپریل کو فیصلہ سنا چکے تھے انہیں دوبارہ فیصلہ سنانے والے بنچ میں شامل نہیں ہونا چاہیے تھا ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں عدالت عظمیٰ سے پوری امید ہے کہ نظر ثانی اپیل میں قانونی تقاضے پورے کئے جائیں گے۔