ہفتہ‬‮ ، 13 دسمبر‬‮ 2025 

نوازشریف کی نااہلی کا بدلہ ن لیگ نے پاناما کافیصلہ سنانے والے سینئر ترین جج کیخلاف انتہائی قدم اُٹھالیا،تباہ کن صورتحال،پورے ملک میں افراتفری مچ گئی‎

datetime 19  اگست‬‮  2017 |

اسلام آباد (آئی این پی )اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج اور پاناما بنچ کے سربراہ جسٹس آصف سعید کھوسہ کیخلاف 5 صفحات پر مشتمل ریفرنس دائر کردیا۔ریفرنس میں کہا گیا ہے کہ سپیکر کو وزیراعظم کا وفادار قرار دینا حقائق کے منافی ہے، معزز جج کے ریمارکس سے سپیکر آفس کی توہین ہوئی، ان ریمارکس نے کئی منفی سوالات اٹھا دئیے۔ معزز جج کے ریمارکس سے ذاتی عناد اور جانبداری کا تاثر ملتا ہے،

ریمارکس سے پارلیمنٹ کی خود مختاری پر ضرب پڑنے کا تاثر ملتا ہے،سپیکر قومی اسمبلی کو ایوان نے منتخب کیا یہ فیصلہ ایوان کے 342 اراکین اور اسپیکر کے استحقاق کو مجروح کرتا ہے،سپیکر کا دفتر کوئی تحقیقاتی ادارہ نہیں،عدالت نے دس ماہ تک درخواستوں پر سماعت کی۔ سپیکر کی جانب سے ریفرنس آئین کے آرٹیکل 184 کے تحت دائر کیا جائے گا، سپیکر کے ذمہ داری ادا نہ کرنے پر درخواستوں کو قابل سماعت قرار دیا گیا تھا۔قانونی ماہرین کے مطابق ریفرنس دائر کیے جانے کے بعد چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم جوڈیشل کونسل ابتدائی سماعت کرکے ریفرنس کے قابل سماعت ہونے یا نہ ہونے کا فیصلہ کرے گی۔ سپریم جوڈیشل کونسل میں ہائی کورٹس کے دو چیف جسٹس اور سپریم کورٹ کے تین سینئر ترین ججز شامل ہوں گے۔ تفصیلات کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج اور پاناما بنچ کے سربراہ جسٹس آصف سعید کھوسہ کیخلاف 5 صفحات پر مشتمل ریفرنس دائر کردیا ، ریفرنس میں کہا گیا ہے کہ پانامہ فیصلے میں عدالتی بینچ میں موجود جج میں سے جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیئے اور اسپیکر قومی اسمبلی کو نوازشریف کا وفادار قرار دیا جو حقائق کے منافی ہے جب کہ اسپیکر کے خلاف ریمارکس سے معزز جج کے ذاتی عناد یا جانبداری جھلکتی ہے۔جسٹس آصف سعید کھوسہ نے فیصلے میں لکھا کہ اسپیکر معاملے کی تحقیقات میں ناکام رہے، فیصلے میں لکھا گیا کہ ‎اسپیکر نے معاملہ الیکشن کمیشن کو نہیں بھیجا یہ ناکامی ہے۔

ریفرنس میں کہا گیا ہے کہ اسپیکر قومی اسمبلی کو ایوان نے منتخب کیا یہ فیصلہ ایوان کے 342 اراکین اور اسپیکر کے استحقاق کو مجروح کرتا ہے۔دائر ریفرنس میں اسپیکر اسمبلی نے موقف اختیار کیا کہ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے پاناما کیس کے اپنے فیصلے میں کہا کہ اسپیکر نے اپنی ذمہ داریاں ادا نہیں کیں اور اس بنیاد پر پاناما کیس سے متعلق درخواستوں کو قابل سماعت قرار دیا۔ ایاز صادق نے ریفرنس میں کہا کہ اسپیکر کو وزیراعظم کا وفادار اور جانبدار قرار دینا حقائق کے منافی ہے،

اسپیکر ایوان کے ووٹوں سے منتخب ہوتا ہے اور اسپیکر کا دفتر کوئی تحقیقاتی ادارہ نہیں ہوتا، جب کہ سپریم کورٹ نے دس ماہ تک پاناما سے متعلق درخواستوں کی سماعت کے بعد فیصلہ سنایا اور اسپیکر کا اس حوالے سے کوئی کردار نہیں تھا۔ریفرنس میں کہا گیا کہ اسپیکر قومی اسمبلی کے خلاف ریمارکس سے ذاتی عناد اور جانبداری کا تاثر ملتا ہے، معزز جج کے ان ریمارکس سے کئی منفی سوالات پیدا ہوگئے ہیں، عہدے پر برقرار رہنے سے معزز جج صاحب کو مزید متنازع فیصلوں کا موقع ملے گا۔

دوسری جانب سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے ریفرنس کو عدلیہ کے خلاف سازش قرار دے دیا۔ سیکرٹری سپریم کورٹ بار آفتاب باجوہ نے کہا کہ عدلیہ کے خلاف کسی قسم کی محاذ آرائی قبول نہیں، سپریم کورٹ کے جج معزز ہیں اور سپریم کورٹ بار عدلیہ کے ساتھ ہے۔قانونی ماہرین کے مطابق ریفرنس دائر کیے جانے کے بعد چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم جوڈیشل کونسل ابتدائی سماعت کرکے ریفرنس کے قابل سماعت ہونے یا نہ ہونے کا فیصلہ کرے گی۔ سپریم جوڈیشل کونسل میں ہائی کورٹس کے دو چیف جسٹس اور سپریم کورٹ کے تین سینئر ترین ججز شامل ہوں گے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



جج کا بیٹا


اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…

عمران خان کی برکت

ہم نیویارک کے ٹائم سکوائر میں گھوم رہے تھے‘ ہمارے…