لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک)نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر تجزیہ کار کامران خان نے کہا ہے کہ شریف خاندان کے نیب ریفرنسز کے خلاف کشمکش کا مرحلہ شروع ہو گیا، ابھی 3 ہفتوں کا پھر 6 مہینوں کا مرحلہ ہو اس مرحلہ کی ابتدا کل ہوئی جب نیب
راولپنڈی نے نواز شریف ان کے دونوں بیٹوں حسن نواز، حسین نواز، ان کے سمدھی اسحاق ڈار اور طارق شفیع کو نیب لاہور کے دفتر میں طلب کر لیا گیا ہے جبکہ شریف خاندان کا کہنا ہے کہ انہیں طلبی کا کوئی نوٹس نہیں ملا۔ یہ اطلاعات بھی ہیں کہ حسن نواز اور حسین نواز پاکستان میں نہیں ہیں۔ یہ مراحل ہم بار بار دیکھیں گے۔ سمن کا بھیجا جانا، گواہ کا ہونا، گواہ کا نہ ہونا ملزم کا پیش ہونا نہ پیش ہونا۔ یہ تمام چیزیں پاکستان کے عدالتی نظام کا لازمی جزو ہیں۔انہوں نے کہا کہ دانشمندی کا تقاضا ہے کہ پہلے ضمانت قبل از گرفتاری کرا لی جائے۔ جے آئی ٹی کی تفتیش کو بطور مواد اور شہادت تو استعمال کیا جا سکتاہے لیکن یہ حتمی تفتیش یا چالان نہیں۔ نیب کو تفتیش کرنا پڑے گی اور اس میں جے آئی ٹی کی تفتیش بھی شامل ہوگی۔ نیب کے سامنے جے آئی ٹی کی تفتیش کی 10جلدیں موجود ہیں وہ ان کا جائزہ لے گی اور پھر چالان عدالت میں پیش کردیا جائے گا۔مزید برآں اگر بعد میں بھی شواہد سامنے آئے تو ان کو بھی ریفرنس کا حصہ بنایا جا سکتا ہے نیب کو یہ بھی اتھارٹی حاصل ہے کہ وہ کسی ملزم کے غیر ملکی اکاؤنٹس اور اثاثے منجمد کرسکتی ہے جو شاید 6 ہفتوں میں ممکن نہ ہو گا اس کے لئے وقت درکار ہوگا اور عدالت سے مزید وقت حاصل کرنا پڑے گا، انہوں نے بتایا کہ قانون کے مطابق ریفرنس کی سماعت روزانہ ہو گی۔