ہفتہ‬‮ ، 16 اگست‬‮ 2025 

’’پاکستان سوگ میں ڈوب گیا‘‘ پاکستانی مدر ٹریسا انتقال کر گئیں

datetime 10  اگست‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستانیوں کی محسن اور پاکستان سے محبت کرنے والی ملک میں جذام (کوڑ کا مرض) کے خاتمے کے لئے اپنی زندگی وقف کرنے والی جرمن ڈاکٹر روتھ فاؤ کراچی کے نجی اسپتال میں انتقال کر گئیں۔میری ایڈی لیڈسوسائٹی کی سربراہ اورمعروف سماجی کارکن ڈاکٹر روتھ فاؤ کو

طبیعت خراب ہونے پر کراچی کے نجی اسپتال لایا گیا جہاں وہ 2 روز زیر علاج رہنے کے بعد انتقال کر گئیں۔87 سالہ ڈاکٹر روتھ فاؤ کو پاکستانی مدر ٹریسا بھی کہا جاتا ہے جو 60 کی دہائی میں جذام کے مرض کے خاتمے کے لئے سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر جرمنی سے پاکستان آئیں اور اپنی ساری زندگی پاکستان میں انسانیت کی خدمت کے لئے وقف کردی۔ڈاکٹر روتھ فاؤ گزشتہ 56 برسوں سے انسانیت کی خدمت کے لئے کوششوں میں مصروف تھیں اور وہ کراچی میں قائم میری ایڈی لیپروسی سینٹر ہی میں بنے دو کمروں کے ایک مکان میں رہائش پذیر تھیں۔ڈاکٹر روتھ فاؤ کی میری ایڈیلڈی لیپروسی سینٹر نامی غیر سرکاری تنظیم کراچی سمیت ملک بھر میں جلد کی خطرناک بیماری ‘جذام کے خلاف مفت علاج و معالجے کی سہولیات فراہم کر رہی ہے۔ڈاکٹر روتھ فاؤ کی خدمات کا ہی نتیجہ ہے کہ پاکستان دنیا کے ان ممالک میں شامل ہے جہاں جذام کی بیماری کا تقریباً خاتمہ ہو چکا ہے۔حکومت پاکستان کی جانب سے انسانیت کی خدمت کے اعتراف میں انہیں ستارہ قائداعظم، ہلال امتیاز اور ہلال پاکستان سمیت لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ سے بھی نوازا جاچکا ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



وین لو۔۔ژی تھرون


وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…