اسلام آباد (جاوید چودھری) قوم کو توقع تھی میاں نواز شریف کی نااہلی کے بعد سیاسی طوفان رک جائے گا لیکن یہ مزید پھیلتا چلا جارہا ہے‘ کل عمران خان نے عوامی جلسے سے خطاب کے دوران اپنا اگلا لائحہ عمل بھی قوم کے سامنے رکھ دیا،یوں محسوس ہوتا ہے صرف میاں نواز شریف یاان کا خاندان عمران خان کا ہدف نہیں تھا بلکہ یہ موجودہ حکومت کے ہر وزیراعظم کے خلاف ہیں‘ خواہ وہ شاہد خاقان عباسی جیسا پڑھا لکھا‘
شریف اور ایماندار شخص ہی کیوں نہ ہو‘ ہمیں یہ ماننا ہوگا شاہد خاقان عباسی ایک اچھی چوائس ہیں‘ یہ پڑھے لکھے ہیں‘ عاجز ہیں‘ مہذب ہیں اور ان پر کرپشن کا کوئی دھبہ بھی نہیں‘ یہ اصول پرست ہیں لہٰذااس شخص کو وزیراعظم بننے سے پہلے ٹارگٹ کرنا زیادتی ہے‘ شاہد خاقان کے بعد میاں شہباز شریف بھی عمران خان کا ٹارگٹ ہیں‘ کیا ن لیگ کو کسی شخص کو وزیراعظم نہیں بنانا چاہیے‘ یہ عہدہ خالی چھوڑ دیا جائے‘ عمران خان کے حوالے کر دیا جائے یا پھر اسمبلیاں توڑ دیں‘ آخر عمران خان چاہتے کیا ہیں‘ یہ ہمارا آج کا ایشو ہوگا جبکہ پاکستان کی لڑائی آزاد کشمیر تک پھیل گئی ہے‘ آزاد کشمیر کے وزیراعظم راجہ فاروق حیدر نے فرمایا تھا ،فیصلہ قابل قبول نہیں،ایک بار پھر نظریہ ضرورت زندہ کر دیا گیا، کل رات عمران خان نے ان کے بارے میں فرمایا،یہ کس قسم کا آدمی ہے جو کرپٹ لوگوں کے پیچھے اس قسم کی بات کر رہا ہے، کشمیری ان کے گھر کے باہر مظاہرے کریں، آج فاروق حیدر نے عمران خان کے اعتراضات کے جواب میں کہا ، قائداعظم کے پاکستان کا حامی ہوں، عمران خان کے پاکستان کو نہیں مانتا۔ پاکستان پیپلز پارٹی کی طرف سے فاروق حیدر سے استعفے کا مطالبہ سامنے آ چکا ہے جبکہ پاکستان تحریک انصاف کے کارکن مظفر آباد میں فاروق حیدر کے گھیراؤ کا منصوبہ بنا رہے ہیں‘ اس نئی لڑائی کا کیا نتیجہ نکلے گا۔