لاہور ( این این آئی)پاکستان مسلم لیگ (ن)کے مرکزی کوآرڈی نیٹر علماء و مشائخ ونگ میاں اللہ یار کی قیادت میں یو سی چیئرمین، وائس چیئرمینوں نے مسلم لیگ ہاؤس لاہور میں صوبائی جنرل سیکرٹری چودھری ظہیرالدین خان سے ملاقات کی اور پاکستان مسلم لیگ میں شمولیت کا اعلان کیا۔ اس موقع پر چودھری ظہیرالدین نے میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پانامہ کیس میں سپریم کورٹ کا فیصلہ جب بھی آئے امید ہے اس میں کرپشن فری روڈ میپ ہو گا،
پاکستان کو غیرمحفوظ ہاتھوں سے نکالا جائے اور حکمرانوں کو حلف کی خلاف ورزی پر سزا دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کی بنائی گئی جے آئی ٹی کی کارکردگی قابل تعریف ہے، شہبازشریف کے منصوبوں کی کرپشن پر جب جے آئی ٹی بنی تو حکمرانوں کو لگ پتہ جائے گا کیونکہ نندی پور، قائداعظم سولر پراجیکٹ، جنگلہ بس سروس، اورنج لائن ٹرین سمیت تمام منصوبوں میں کرپشن کی ہوش ربا داستانیں سامنے آ رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ سے جانے والے اب واپس پارٹی میں آ رہے ہیں ہمارا دیگر سیاسی شخصیات سے بھی رابطہ ہے جلد نئے اور معتبر چہرے مسلم لیگ میں شامل ہوں گے۔ اس موقع پر میاں منیر، احمد شاہ کھگہ ایم پی اے، ناصر رمضان گجر، نادر دگل، ملک حق نواز سنگلہ، میاں کامران سیف کے علاوہ دیگر مسلم لیگی رہنما بھی موجود تھے جبکہ شمولیت اختیار کرنے والوں میں حاجی ملک طارق سنگلہ چیئرمین، حاجی وحید سندھیلہ چیئرمین، رائے علی نواز رضا پروکا کھرل چیئرمین، رائے مقصود کھرل سابق ناظم، رائے ظہور احمد کھرل وائس چیئرمین، ملک ندیم وٹو ایڈووکیٹ، سید علی عمران شیرازی، یٰسین تریانہ نمبردار، پیر صدیق نمبردار، فیاض بھروانہ نمبردار، پیر سید فرحت عباس گیلانی کسان کونسلر، عرفان الحق ایڈووکیٹ، شفاقت علی معاویہ، رائے حسن علی کھرل نمبردار، میاں محمد امین، مرزا انیس، چودھری تاج دین گجر، ملک عمران کھوکھر، وحید رمضان ہاشمی، ملک محمد اشرف اور چودھری غلام قادر شامل تھے۔
چودھری ظہیرالدین نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ سپریم ہو گا اس لیے سپریم کورٹ جتنا ٹائم لینا چاہتی ہے لے، کرپشن کو جڑ سے اکھاڑنا ہے امید ہے پانامہ سے اقامہ تک بہت کچھ سامنے آئے گا، نوازشریف کے وزراء نے کسی اور سے وفاداری کا بھی حلف اٹھا رکھا ہے،
ن لیگ کی حکومت کو حکومت کرنے کا پورا موقع ملا مگر انہوں نے ملک کو قرضوں کے بوجھ تلے دبا دیا، نوازشریف کے حالیہ دورہ مالدیپ کے حوالے سے کہا کہ مالدپپ اور ہندوستان میں دفاع کے معاہدے ہیں پتہ نہیں یہ مودی کیلئے کیا پیغام دینے گئے ہیں۔