اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)غلط رپورٹنگ ہوئی،ذرائع کے حوالے سے خبریں شائع کی گئیں جو کہ غلط تھیں، ججز کے ریمارکس،توہین عدالت کیس میں روزنامہ جنگ کے مالک میر شکیل الرحمن ، ان کے بھائی اور رپورٹراحمد نورانی کی سپریم کورٹ میں بنچ کے سامنے حاضری، سب سے زیادہ اشتہارات خیبرپختونخواہ حکومت دیتی ہے، اشتہارات کا ریکارڈ طلب کرنے پر
میر شکیل الرحمن کا جواب۔تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے آج روزنامہ جنگ کے مالک میر شکیل الرحمن اور رپورٹر احمد نورانی کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کی ہے۔ بنچ کے سربراہ جسٹس اعجاز افضل ہیں جبکہ بنچ کے دیگر دو ممبران میں جسٹس شیخ عظمت سعید اور جسٹس اعجاز الاحسن شامل ہیں۔ توہین عدالت کیس میں روزنامہ جنگ کے مالک میر شکیل الرحمن ان کے بھائی اور رپورٹر احمد نورانی عدالت کے روبرو حاضر ہوئے۔سماعت کے دوران جسٹس اعجاز الاحسن کا کہنا تھا کہ ذرائع کے حوالے سے خبریں شائع کی گئیں جو کہ غلط تھیں، غلط رپورٹنگ کی گئی۔ روزنامہ جنگ کے مالک میر شکیل الرحمن نے عدالت میں معافی مانگتے ہوئے کہا کہ میں عدالت سے معافی کا طلبگار ہوں ۔اخبار کے ایڈیٹر کے مطابق خبریں درست ہیںاور اگر خبریں غلط ہیں تو آپ مجھے بتائیں کہ کہاں غلطی ہوئی میں رپورٹر کے خلاف سخت ایکشن لوں گا۔عدالت کی جانب سےجنگ اخبار کا اشتہارات کا تین ماہ کا ریکارڈ طلب کرنے پر میر شکیل الرحمن کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخواہ حکومت ہمیں سب سے زیادہ اشتہارات دیتی ہے۔جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ یہ کیا جواب داخل کرایا گیا ہے؟۔عدالت نے سماعت 22اگست تک ملتوی کرتے ہوئےجواب دوبارہ داخل کرنے کی ہدایت جاری کی ہے اور کہا ہے کہ اگر مزید کوئی دستاویزات جمع کروانا چاہتے ہیں تو کروا دیں۔